(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا صدقة بن خالد، عن زيد بن واقد، اخبرني خالد بن عبد الله بن حسين، عن ابي هريرة، قال: علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم، فتحينت فطره بنبيذ صنعته له في دباء، فجئته به، فقال:" ادنه"، فادنيته منه، فإذا هو ينش، فقال:" اضرب بهذا الحائط، فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر"، قال ابو عبد الرحمن: وفي هذا دليل على تحريم السكر قليله وكثيره وليس كما، يقول: المخادعون لانفسهم بتحريمهم آخر الشربة، وتحليلهم ما تقدمها الذي يشرب في الفرق قبلها، ولا خلاف بين اهل العلم ان السكر بكليته لا يحدث على الشربة الآخرة دون الاولى والثانية بعدها، وبالله التوفيق. (مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنَ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ لَهُ فِي دُبَّاءٍ، فَجِئْتُهُ بِهِ، فَقَالَ:" أَدْنِهِ"، فَأَدْنَيْتُهُ مِنْهُ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ:" اضْرِبْ بِهَذَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَفِي هَذَا دَلِيلٌ عَلَى تَحْرِيمِ السَّكَرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ وَلَيْسَ كَمَا، يَقُولُ: الْمُخَادِعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ بِتَحْرِيمِهِمْ آخِرِ الشَّرْبَةِ، وَتَحْلِيلِهِمْ مَا تَقَدَّمَهَا الَّذِي يُشْرَبُ فِي الْفَرَقِ قَبْلَهَا، وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ السُّكْرَ بِكُلِّيَّتِهِ لَا يَحْدُثُ عَلَى الشَّرْبَةِ الْآخِرَةِ دُونَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَهَا، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس لاؤ“، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔيشربة 12 (3716)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 15 (3409)، (تحفة الأشراف: 12297)، ویأتي عند المؤلف: 5707) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ کہنا کہ نشہ کا اثر صرف اخیر گھونٹ سے ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس اثر میں تو اس سے پہلے کے گھونٹ کا بھی دخل ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد الواحد، عن إسماعيل وهو ابن سميع، قال: حدثني مالك بن عمير، قال: قال صعصعة لعلي بن ابي طالب كرم الله وجهه: انهنا يا امير المؤمنين عما نهاك عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والحنتم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: قَالَ صَعْصَعَةُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ: انْهَنَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا نَهَاكَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ".
مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کدو کی تونبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان ينبذ له في تور من حجارة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھر کے کونڈے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن سليمان التيمي، عن طاوس، قال: قال رجل لابن عمر:" انهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر؟، قال: نعم"، قال طاوس: والله إني سمعته منه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ:" أَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟، قَالَ: نَعَمْ"، قَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اسے میں نے ان سے (ابن عمر سے) سنا ہے ۱؎۔
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ابراہیم بن میسرہ نے اپنی حدیث میں «والدباء» مزید کہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کدو کی تونبی سے بھی منع فرمایا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: «حنتم» کیا ہوتا ہے؟ کہا: مٹی کا برتن۔
عبدالعزیز بن اسید طاحی بصریٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔