عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوکھی کھجور اور انگور سے منع فرمایا ہے اور سوکھی اور ادھ کچی کھجور سے منع فرمایا کہ ان کی ایک ساتھ نبیذ بنائی جائے۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ ہی تازہ کھجور اور کشمش ملا کر نبیذ بناؤ“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى ان ينبذ الزبيب والبسر جميعا، ونهى ان ينبذ البسر والرطب جميعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الزَّبِيبُ وَالْبُسْرُ جَمِيعًا، وَنَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا".
جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کشمش اور ادھ کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے، نیز منع فرمایا کہ ادھ کچی اور تازہ کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الْٔشربة 5 (1986)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 11 (3395)، (تحفة الأشراف: 2916)، مسند احمد (3/389) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن وقاء بن إياس، عن المختار بن فلفل، عن انس بن مالك، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نجمع شيئين نبيذا يبغي احدهما على صاحبه"، قال: وسالته عن الفضيخ؟ فنهاني عنه، قال:" كان يكره المذنب من البسر مخافة ان يكونا شيئين فكنا نقطعه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ وِقَاءِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفَضِيخِ؟ فَنَهَانِي عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ يَكْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنَ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَا شَيْئَيْنِ فَكُنَّا نَقْطَعُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چنانچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے ۱؎۔
ابوادریس کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھا ان کے پاس ایسی ادھ کچی کھجور لائی گئی جو ایک طرف سے پک رہی تھی، وہ اس میں سے اسے (پکے ہوئے حصے کو) کاٹ کر پھینکنے لگے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن حميد، عن انس:" انه كان لا يدع شيئا قد ارطب إلا عزله عن فضيخه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُ شَيْئًا قَدْ أَرْطَبَ إِلَّا عَزَلَهُ عَنْ فَضِيخِهِ".
حمید سے روایت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ جس قدر کھجور کا حصہ پک چکا ہوتا اسے فضیخ سے نکال پھینکتے ۱؎۔
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچی کھجور اور پکی کھجور کی ایک ساتھ نبیذ نہ بناؤ اور نہ ہی ادھ کچی کھجور اور انگور کی ایک ساتھ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگوؤ“۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن درست، قال: حدثنا ابو إسماعيل، قال: حدثنا يحيى، ان عبد الله بن ابي قتادة حدثه، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن خليط الزهو والتمر، وخليط البسر والتمر"، وقال:" لتنبذوا كل واحد منهما على حدة في الاسقية التي يلاث على افواهها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ خَلِيطِ الزَّهْوِ وَالتَّمْرِ، وَخَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ"، وَقَالَ:" لِتَنْبِذُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ فِي الْأَسْقِيَةِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَى أَفْوَاهِهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور سوکھی کھجور سے اور ادھ کچی اور سوکھی کھجور سے نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور فرمایا: ”تم ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگویا کرو ان مشکوں میں جن کے منہ دھاگے سے بندھے ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن إسماعيل بن مسلم العبدي، قال: حدثنا ابو المتوكل، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يخلط بسر بتمر، او زبيب بتمر، او زبيب ببسر" , وقال:" من شربه منكم فليشرب كل واحد منه فردا تمرا فردا، او بسرا فردا، او زبيبا فردا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُخْلَطَ بُسْرٌ بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٌ بِتَمْرٍ، أَوْ زَبِيبٌ بِبُسْرٍ" , وَقَالَ:" مَنْ شَرِبَهُ مِنْكُمْ فَلْيَشْرَبْ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُ فَرْدًا تَمْرًا فَرْدًا، أَوْ بُسْرًا فَرْدًا، أَوْ زَبِيبًا فَرْدًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھ کچی کھجور کو سوکھی کھجور میں ملانے، یا کشمش (خشک انگور) کو سوکھی کھجور میں، یا کشمش کو ادھ کچی کھجور میں ملانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: ”جو شخص تم میں سے پینا چاہے تو ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ پیے، سوکھی کھجور الگ یا ادھ کچی کھجور الگ یا کشمش (خشک انگور) الگ“۔