(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن وقاء بن إياس، عن المختار بن فلفل، عن انس بن مالك، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نجمع شيئين نبيذا يبغي احدهما على صاحبه"، قال: وسالته عن الفضيخ؟ فنهاني عنه، قال:" كان يكره المذنب من البسر مخافة ان يكونا شيئين فكنا نقطعه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ وِقَاءِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْمَعَ شَيْئَيْنِ نَبِيذًا يَبْغِي أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ"، قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفَضِيخِ؟ فَنَهَانِي عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ يَكْرَهُ الْمُذَنِّبَ مِنَ الْبُسْرِ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَا شَيْئَيْنِ فَكُنَّا نَقْطَعُهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چنانچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جتنا حصہ پک جاتا اس کو نکال کر پھینک دیتے اور باقی حصے کی نبیذ بنا لیتے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5565
اردو حاشہ: (1)”تیز کرے گی“ یعنی دوقسم کے پھل ملنے سے تیزر پیدا ہوگی اور نشہ جلدی پیدا ہوگا، لہٰذا دوقسم کے پھلوں کو ملا کر نبیذ بنانا منع ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (2) فضیخ، یہ ایک قسم کی شراب تھی جو گدر کھجور سے بغیر آگ پر پکائے تیار کی جاتی تھی۔ یہ نشہ آور ہوتی تھی لہٰذا ممنوع ہے۔ (3)”ایک طرف سے پک چکی ہو“ ایک طرف پکی اور ایک طرف سے کچی۔ گویا ایسی ایک کھجور بھی بظاہر دوقسم کا پھل ہے۔ گدر بھی اور رطب (تازہ پکی ہوئی کھجور) بھی، اس لیے ایسی کھجور کی نبیذ سے بھی پرہیز بہتر ہے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔ اگر دونوں حصوں کو الگ الگ کرکے ایک حصے سے نبیذ بنائی جائے تو سرے سے کراہت والی بات ہی نہیں رہتی جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5565