(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن ابي عوانة , عن ابي مسكين , قال: سالت إبراهيم , قلت: إنا ناخذ دردي الخمر , او الطلاء , فننظفه ثم ننقع فيه الزبيب ثلاثا , ثم نصفيه ثم ندعه حتى يبلغ , فنشربه , قال:" يكره". (مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ أَبِي عَوَانَةَ , عَنْ أَبِي مِسْكِينٍ , قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ , قُلْتُ: إِنَّا نَأْخُذُ دُرْدِيَّ الْخَمْرِ , أَوِ الطِّلَاءِ , فَنُنَظِّفُهُ ثُمَّ نَنْقَعُ فِيهِ الزَّبِيبَ ثَلَاثًا , ثُمَّ نُصَفِّيهِ ثُمَّ نَدَعُهُ حَتَّى يَبْلُغَ , فَنَشْرَبُهُ , قَالَ:" يُكْرَهُ".
ابومسکین کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا: ہم لوگ خمر (شراب) یا طلاء کا تل چھٹ لیتے ہیں، پھر اسے صاف کر کے اس میں تین روز تک کشمش بھگوتے ہیں، پھر ہم اسے صاف کرتے ہیں، پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی حد کو پہنچ جائے، پھر ہم اسے پیتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ مکروہ ہے۔
ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔
(مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: سمعت ابا اسامة , يقول:" ما رايت رجلا اطلب للعلم من عبد الله بن المبارك , الشامات , ومصر , واليمن , والحجاز". (مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُسَامَةَ , يَقُولُ:" مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَطْلَبَ لِلْعِلْمِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ , الشَّامَاتِ , وَمِصْرَ , وَالْيَمَنَ , وَالْحِجَازَ".
عبیداللہ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواسامہ کو کہتے ہوئے سنا: میں نے کسی شخص کو عبداللہ بن مبارک سے زیادہ علم کا طالب شام، مصر، یمن اور حجاز میں نہیں دیکھا۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان , قال: حدثنا اسد بن موسى , قال: حدثنا حماد بن سلمة , عن ثابت , عن انس رضي الله عنه قال: كان لام سليم قدح من عيدان , فقالت:" سقيت فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم كل الشراب: الماء , والعسل , واللبن , والنبيذ". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ , فَقَالَتْ:" سَقَيْتُ فِيهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ الشَّرَابِ: الْمَاءَ , وَالْعَسَلَ , وَاللَّبَنَ , وَالنَّبِيذَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے: پانی، شہد، دودھ اور نبیذ۔
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نبیذ کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے کہا: پانی پیو، شہد پیو، ستو اور دودھ پیو جس سے تم پلے بڑھے ہو۔ میں نے پھر پوچھا تو کہا: کیا تم شراب چاہتے ہو؟، کیا تم شراب چاہتے ہو؟۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے کئی مشروبات ایجاد کر لی ہیں، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں۔ لیکن میرا مشروب کوئی بیس سال (یا کہا: چالیس سال) سے سوائے پانی اور ستو کے کچھ نہیں اور نبیذ کا ذکر نہیں کیا۔
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن ابن عون , عن محمد بن سيرين , عن عبيدة , قال:" احدث الناس اشربة ما ادري ما هي , وما لي شراب منذ عشرين سنة إلا الماء واللبن والعسل". (مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ عَبِيدَةَ , قَالَ:" أَحْدَثَ النَّاسُ أَشْرِبَةً مَا أَدْرِي مَا هِيَ , وَمَا لِي شَرَابٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً إِلَّا الْمَاءُ وَاللَّبَنُ وَالْعَسَلُ".
عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ لوگوں نے بہت سارے مشروبات ایجاد کر لیے، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں، لیکن میرا تو بیس سال سے سوائے پانی، دودھ اور شہد کے کوئی مشروب نہیں ہے۔
(مقطوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: انبانا جرير , عن ابن شبرمة , قال: قال طلحة لاهل الكوفة:" في النبيذ فتنة يربو فيها الصغير , ويهرم فيها الكبير" , قال: وكان إذا كان فيهم عرس , كان طلحة، وزبير يسقيان اللبن والعسل , فقيل لطلحة: الا تسقيهم النبيذ؟ قال:" إني اكره ان يسكر مسلم في سببي". (مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ , قَالَ: قَالَ طَلْحَةُ لِأَهْلِ الْكُوفَةِ:" فِي النَّبِيذِ فِتْنَةٌ يَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ , وَيَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ" , قَالَ: وَكَانَ إِذَا كَانَ فِيهِمْ عُرْسٌ , كَانَ طَلْحَةُ، وَزُبَيْر يَسْقِيَانِ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ , فَقِيلَ لِطَلْحَةَ: أَلَا تَسْقِيهِمُ النَّبِيذَ؟ قَالَ:" إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْكَرَ مُسْلِمٍ فِي سَبَبِي".
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ والوں سے کہا: نبیذ میں فتنہ ہے اس میں چھوٹا بڑا ہو جاتا ہے اور بڑا بوڑھا ہو جاتا ہے، وہ (ابن شبرمہ) کہتے ہیں: اور جب کسی شادی کا ولیمہ ہوتا تو طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دودھ اور شہد پلاتے۔ طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: آپ نبیذ کیوں نہیں پلاتے؟ وہ بولے: مجھے ناپسند ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ آئے۔