Note: Copy Text and to word file

سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
58. بَابُ : ذِكْرِ الأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ
باب: مباح اور جائز مشروب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5759
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ ابْنِ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ عَبِيدَةَ , قَالَ:" أَحْدَثَ النَّاسُ أَشْرِبَةً مَا أَدْرِي مَا هِيَ , وَمَا لِي شَرَابٌ مُنْذُ عِشْرِينَ سَنَةً إِلَّا الْمَاءُ وَاللَّبَنُ وَالْعَسَلُ".
عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ لوگوں نے بہت سارے مشروبات ایجاد کر لیے، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں، لیکن میرا تو بیس سال سے سوائے پانی، دودھ اور شہد کے کوئی مشروب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 19000) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5759 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5759  
اردو حاشہ:
کوئی بعید نہیں کہ دونوں بزرگوں نے اپنا اپنا معمول بتلایا ہو کہ ہم نے کبھی کوئی مشکوک مشروب پیا ہی نہیں اور ممکن ہے کہ امام صاحب کا مقصود روایات ذکر کرنے سے یہ ہو کہ بعض راویوں نے اسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول بتلایا ہے اور بعض نے حضرت عبیدہ رحمہ اللہ کا۔ «والله أعلم»
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5759