(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابي بردة، قال: قال علي: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا علي , سل الله الهدى , والسداد , ونهاني ان اجعل الخاتم في هذه، وهذه، واشار يعني بالسبابة، والوسطى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَلِيٌّ , سَلِ اللَّهَ الْهُدَى , وَالسَّدَادَ , وَنَهَانِي أَنْ أَجْعَلَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ، وَهَذِهِ، وَأَشَارَ يَعْنِي بِالسَّبَّابَةِ، وَالْوُسْطَى".
ابوبردہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! اللہ سے ہدایت اور میانہ روی طلب کرو“، اور آپ نے مجھے روکا کہ انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا یعنی شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی کی طرف ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا عاصم بن كليب، عن ابي بردة، عن علي، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل: اللهم اهدني، وسددني، ونهاني ان اضع الخاتم في هذه، وهذه واشار بشر بالسبابة والوسطى". قال: وقال عاصم:" احدهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اهْدِنِي، وَسَدِّدْنِي، وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمِ فِي هَذِهِ، وَهَذِهِ وَأَشَارَ بِشْرٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى". قَالَ: وَقَالَ عَاصِمٌ:" أَحَدُهُمَا".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «اللہم اهدني وسددني» اللہ! مجھے ہدایت دے، مجھے درست رکھ“، اور آپ نے منع فرمایا کہ میں انگوٹھی اس میں اور اس میں پہنوں۔ اور اشارہ کیا شہادت کی اور بیچ کی انگلی کی طرف۔ عاصم بن کلیب نے ان میں سے صرف ایک کا تذکرہ کیا۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 10 (19)، سنن الترمذی/اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الٔ شراف: 1512)، مسند احمد (3/9999، 101، 282) (ضعیف) (اس میں ”ہمام“ سے وہم ہو گیا ہے، انس رضی الله عنہ سے انگوٹھی کی بابت جو روایت ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، پھر اسے اتار کر پھینک دی) (بقول امام ابوداود: اس روایت میں ہمام بن یحییٰ سے وہم ہو گیا ہے، (ان سے اکثر وہم ہو جاتا تھا) اصل روایت اس سند سے یوں ہے: آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دی)»
وضاحت: ۱؎: بہتر یہی ہے کہ جس انگوٹھی میں قرآنی آیات اور ذکر الٰہی ہو اسے پاخانہ میں لے جانے سے بچا جائے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (29) ترمذي (1746) ابن ماجه (303) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر، قال: سمعت عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ذهب وجعل فصه من قبل كفه , فاتخذ الناس خواتيم الذهب، فالقى رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتمه وقال:" لا البسه ابدا" , والقى الناس خواتيمهم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِنْ قِبَلِ كَفِّهِ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ، فَأَلْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمَهُ وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا" , وَأَلْقَى النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھا، پھر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے اپنی انگوٹھی نکال پھینکی اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں نکال پھینک دیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث اور بعد کی آنے والی حدیثوں کا تعلق مذکورہ باب سے نہیں ہے، ممکن ہے صاحب کتاب نے کوئی عنوان قائم کیا ہو، مگر نساخ حدیث اسے سہوا درج نہ کر سکے ہوں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ان تمام طرق کے ذکر سے مصنف کا مقصد یہ ہے کہ پاخانہ میں داخل ہوتے وقت انگوٹھی اتار پھینکنے کی روایت ہمام کے وہم سے خالی نہیں ہے کیونکہ عام صحیح روایات سے جو ثابت ہے وہ کسی سبب سے سونے کی انگوٹھی کا اتار پھینکنا ہے نہ کہ پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی کا اتارنا ہے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ ہمام کی حدیث غیر محفوظ ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد , عن عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من ذهب , وجعل فصه مما يلي كفه , فاتخذ الناس خواتيم , فطرحه النبي صلى الله عليه وسلم , وقال:" لا البسه ابدا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ , وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ , فَطَرَحَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا۔ پھر لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے وہ انگوٹھی نکال پھینکی اور فرمایا: ”میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ايوب بن موسى، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم تختم خاتما من ذهب، ثم طرحه ولبس خاتما من ورق ونقش فيه محمد رسول الله، وقال:" لا ينبغي لاحد ان ينقش على نقش خاتمي هذا، ثم جعل فصه في بطن كفه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخَتَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، ثُمَّ طَرَحَهُ وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، وَقَالَ:" لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَنْقُشَ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا، ثُمَّ جَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی پہنی پھر اسے نکال کر پھینک دی اور چاندی کی انگوٹھی پہنی اور اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا اور فرمایا: ”کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح نقش کرائے“، پھر آپ نے اس کے نگینے کو ہتھیلی کی جانب کر لیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عاصم، عن المغيرة بن زياد، قال: حدثنا نافع، عن ابن عمر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لبس خاتما من ذهب ثلاثة ايام، فلما رآه اصحابه فشت خواتيم الذهب , فرمى به، فلا ندري ما فعل، ثمامر بخاتم من فضة فامر ان ينقش فيه محمد رسول الله , وكان في يد رسول الله حتى مات". وفي يد ابي بكر حتى مات، وفي يد عمر حتى مات , وفي يد عثمان ست سنين من عمله، فلما كثرت عليه الكتب دفعه إلى رجل من الانصار فكان يختم به، فخرج الانصاري إلى قليب لعثمان , فسقط , فالتمس فلم يوجد، فامر بخاتم مثله ونقش فيه محمد رسول الله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا رَآهُ أَصْحَابُهُ فَشَتْ خَوَاتِيمُ الذَّهَبِ , فَرَمَى بِهِ، فَلَا نَدْرِي مَا فَعَلَ، ثُمَّأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ أَنْ يُنْقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ , وَكَانَ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ". وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى مَاتَ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ , وَفِي يَدِ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ عَمَلِهِ، فَلَمَّا كَثُرَتْ عَلَيْهِ الْكُتُبُ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ، فَخَرَجَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى قَلِيبٍ لِعُثْمَانَ , فَسَقَطَ , فَالْتُمِسَ فَلَمْ يُوجَدْ، فَأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِثْلِهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک سونے کی انگوٹھی پہنی، پھر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو دیکھا تو سونے کی انگوٹھی عام ہو گئی۔ یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکا۔ پھر معلوم نہیں وہ کیا ہوئی، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اس میں ”محمد رسول اللہ“ نقش کر دیا جائے، وہ انگوٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ان کی مدت خلافت کے چھ سال تک رہی، پھر جب خطوط کثرت سے لکھے جانے لگے تو اسے انصار کے ایک شخص کے حوالے کر دیا، وہ اس سے مہریں لگاتا تھا۔ ایک بار وہ انصاری عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک کنوئیں پر گیا، تو وہ انگوٹھی (اس میں) گر گئی، اور تلاش کے باوجود نہ ملی۔ پھر اسی جیسی انگوٹھی بنانے کا حکم ہوا اور اس میں ”محمد رسول اللہ“ نقش کیا گیا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن نافع، عن ابن عمر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من ذهب، وكان فصه في باطن كفه، فاتخذ الناس خواتيم من ذهب، فطرحه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطرح الناس خواتيمهم، واتخذ خاتما من فضة , فكان يختم به ولا يلبسه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَطَرَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ , فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی، اس کا نگینہ آپ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے، پھر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں نکال پھینکیں، پھر آپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی، اس سے آپ (خطوط پر) مہریں لگاتے تھے، اسے پہنتے نہیں تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7614)، سنن الترمذی/الشمائل 11، رقم: 83، ویأتي عند المؤلف برقم: 5294 (صحیح) (حدیث میں ’’ولایلبسہ‘‘ کا لفظ ’’شاذ‘‘ ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اکثر اوقات میں نہیں پہنتے تھے، ورنہ یہ ثابت ہے کہ آپ انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ولا يلبسه فإنه شاذ
ابوبکر بن ابی شیخ کہتے ہیں کہ میں سالم کے ساتھ بیٹھا ہو تھا۔ اتنے میں ام البنین کا ایک قافلہ ہمارے پاس سے گزرا ان کے ساتھ کچھ گھنٹیاں تھیں، تو نافع سے سالم نے کہا کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ گھنگھرو یا گھنٹے ہوں، ان کے ساتھ تو بہت سارے گھنٹے دکھائی دے رہے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔ شراف: 7039)، مسند احمد (2/27)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5223، 5223م) (صحیح)»