Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
53. بَابُ : نَزْعِ الْخَاتَمِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَءِ
باب: پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5217
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِنْ قِبَلِ كَفِّهِ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ، فَأَلْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمَهُ وَقَالَ:" لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا" , وَأَلْقَى النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھا، پھر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں، تو آپ نے اپنی انگوٹھی نکال پھینکی اور فرمایا: میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں نکال پھینک دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔسشراف: 8124) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث اور بعد کی آنے والی حدیثوں کا تعلق مذکورہ باب سے نہیں ہے، ممکن ہے صاحب کتاب نے کوئی عنوان قائم کیا ہو، مگر نساخ حدیث اسے سہوا درج نہ کر سکے ہوں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ان تمام طرق کے ذکر سے مصنف کا مقصد یہ ہے کہ پاخانہ میں داخل ہوتے وقت انگوٹھی اتار پھینکنے کی روایت ہمام کے وہم سے خالی نہیں ہے کیونکہ عام صحیح روایات سے جو ثابت ہے وہ کسی سبب سے سونے کی انگوٹھی کا اتار پھینکنا ہے نہ کہ پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی کا اتارنا ہے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ ہمام کی حدیث غیر محفوظ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5217 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5217  
اردو حاشہ:
ظاہرا ً اس روایت کا متعلقہ باب سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا یا تو مصنف رحمہ اللہ یہاں نیا باب قائم کرنا بھول گئے ہیں یا اشارہ ہے کہ سابقہ روایت (5216) وہم ہے۔ اصل روایت میں سونے کی انگوٹھی اتارنے کا ذکر ہے وہ بھی بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت نہیں بلکہ دوبارہ نہ پہننے کے ارادے سے۔ واللہ أعلم۔ آئندہ احادیث کے بارے میں یہی کہا جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5217