علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زرد رنگ کے کپڑے، سونے کی انگوٹھی اور ریشمی کپڑے پہننے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) لیث بن سعد نے عمرو بن سعید کے برخلاف روایت کی ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، … پھر پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1044 (صحیح) (یحییٰ ابن ابی کثیر کی ملاقات علی رضی الله عنہ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا حماد بن مسعدة، عن اشعث، عن محمد، عن عبيدة، عن علي، قال:" نهاني النبي صلى الله عليه وسلم عن القسي، والحرير، وخاتم الذهب، وان اقرا راكعا". خالفه هشام ولم يرفعه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ:" نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَسِّيِّ، وَالْحَرِيرِ، وَخَاتَمِ الذَّهَبِ، وَأَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا". خَالَفَهُ هِشَامٌ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑوں، ریشم، سونے کی انگوٹھی سے اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) ہشام نے اشعث کے برخلاف غیر مرفوع روایت کی ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نجران سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: ”تم میرے پاس اپنے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ لے کر آئے ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4042 ألف)، مسند احمد (3/14)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5209 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثنا إسرائيل، عن منصور، عن سالم، عن رجل حدثه، عن البراء بن عازب ان رجلا كان جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من ذهب، وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم مخصرة , او جريدة , فضرب بها النبي صلى الله عليه وسلم إصبعه، فقال الرجل: ما لي يا رسول الله؟ قال:" الا تطرح هذا الذي في إصبعك؟" فاخذه الرجل، فرمى به , فرآه النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، فقال:" ما فعل الخاتم؟" قال: رميت به، قال:" ما بهذا امرتك إنما امرتك ان تبيعه، فتستعين بثمنه". وهذا حديث منكر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَجُلًا كَانَ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِخْصَرَةٌ , أَوْ جَرِيدَةٌ , فَضَرَبَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَلَا تَطْرَحُ هَذَا الَّذِي فِي إِصْبَعِكَ؟" فَأَخَذَهُ الرَّجُلُ، فَرَمَى بِهِ , فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْخَاتَمُ؟" قَالَ: رَمَيْتُ بِهِ، قَالَ:" مَا بِهَذَا أَمَرْتُكَ إِنَّمَا أَمَرْتُكَ أَنْ تَبِيعَهُ، فَتَسْتَعِينَ بِثَمَنِهِ". وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چھڑی تھی یا ٹہنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس کی انگلی پر مارا۔ اس شخص نے کہا: کیا وجہ ہے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم اسے نہیں پھینکو گے جو تمہارے ہاتھ میں ہے؟“ چنانچہ اس شخص نے اسے نکال کر پھینک دیا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اور فرمایا: ”انگوٹھی کیا ہوئی؟“ وہ بولا: میں نے اسے پھینک دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، میں نے تو تمہیں صرف اس بات کا حکم دیا تھا کہ اسے بیچ دو اور اس کی قیمت کو کام میں لاؤ“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث منکر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1927) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، رجل (من قومه): مجهول. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362