(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن ابن عجلان، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن بسر بن سعيد، عن زينب امراة عبد الله، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا شهدت إحداكن العشاء، فلا تمس طيبا". قال ابو عبد الرحمن: حديث يحيى , وجرير اولى بالصواب من حديث وهيب بن خالد والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَهِدَتْ إِحْدَاكُنَّ الْعِشَاءَ، فَلَا تَمَسَّ طِيبًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدِيثُ يَحْيَى , وَجَرِيرٍ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں عشاء میں آئے تو خوشبو نہ لگائے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ اور جریر کی حدیث وہب بن خالد کی حدیث سے زیادہ قرین صواب ہے، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جریر کی روایت یہی ہے، اور جریر و یحییٰ کی مشترکہ روایت نمبر ۵۲۶۲ پر آ رہی ہے، مؤلف کا مقصد یہ ہے زینب رضی اللہ عنہا کی روایت میں ”بسر بن سعید“ سے روایت کرنے والے ”بکیر“ کا ہونا یعقوب بن عبداللہ کے بالمقابل زیادہ قرین صواب بات ہے۔
عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ”جب عشاء کے لیے مسجد جائیں تو خوشبو نہ لگائیں“۔
زینب ثقفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی عورت جب نماز کے لیے مسجد جائے تو خوشبو نہ لگائے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ روایت زہری کی روایت سے غیر محفوظ ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5132 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: بسر سے زہری کا راوی ہونا غیر محفوظ ہے، ان کی جگہ ”بکیر“ کا ہونا محفوظ ہے، بہرحال روایت محفوظ ہے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح ابو طاهر، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني مخرمة، عن ابيه، عن نافع، قال: كان ابن عمر إذا استجمر" استجمر بالالوة غير مطراة , وبكافور يطرحه مع الالوة"، ثم قال: هكذا كان يستجمر رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَبُو طَاهِرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اسْتَجْمَرَ" اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ , وَبِكَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب دھونی لیتے تو کبھی خالص عود کی دھونی جس میں کچھ نہ ملا ہوتا لیتے اور کبھی کافور ملا کر دھونی لیتے، پھر کہتے کہ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دھونی لیتے تھے۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کو زیورات اور ریشم سے منع فرماتے تھے اور فرماتے: ”اگر تم لوگ جنت کے زیورات اور اس کا ریشم چاہتے ہو تو اسے دنیا میں نہ پہنو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس باب میں مذکور بعض احادیث میں عورتوں کے لیے بھی سونے کے استعمال کو حرام بتایا گیا ہے، مؤلف نیز جمہور أئمہ عورتوں کے لیے سونے کے مطلق استعمال کے جواز کے قائل ہیں، اس لیے مؤلف نے ان احادیث کی گویا ایک طرح سے تاویل کرتے ہوئے یہ باب باندھا ہے، یعنی: ان احادیث میں جو عورتوں کے لیے سونے کے زیورات کو حرام قرار دیا گیا ہے، وہ اس صورت میں ہے جب وہ ان کو پہن کر بطور فخر و مباہات کی نمائش کرتی پھریں، ورنہ ہر طرح کا سونے کا زیور عورتوں کے لیے حلال ہے، بعض علماء ان احادیث کو اس حدیث سے منسوخ مانتے ہیں، ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا اور ریشم کو مردوں کے لیے حرام کر دیا گیا ہے، اور عورتوں کے حلال کر دیا گیا ہے“، اس حدیث میں کوئی قید نہیں کہ سونے کا زیور حلقہ دار ہو یا ٹکڑے والا، علامہ البانی نے دونوں طرح کی احادیث میں تطبیق کی راہ یہ نکالی ہے (جس کی تائید بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے) کہ عورتوں کے لیے حلقہ دار سونے کا زیور (جیسے کنگن، بالی اور انگوٹھی وغیرہ) حرام ہے، ہاں ٹکڑے ٹکڑے والا زیور حلال ہے جیسے بٹن، ٹپ، اور ایسا ہار جس کا بعض حصہ دھاگہ ہو، وغیرہ وغیرہ، احتیاط علامہ البانی کے قول ہی میں ہے۔ (ملاحظہ ہو: آداب الزفاف للألبانی)
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا جرير، عن منصور. ح وانبانا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن ربعي، عن امراته، عن اخت حذيفة، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا معشر النساء , اما لكن في الفضة ما تحلين، اما إنه ليس من امراة تحلت ذهبا تظهره إلا عذبت به". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ , أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ، أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا تو فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں؟ دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لیے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخاتم 8 (4237)، (تحفة الأشراف: 18043، 18386)، مسند احمد (6/357، 358، 369)، سنن الدارمی/الاستئذان 17 (2687) (ضعیف) (اس کی راویہ ’’ربعی کی اہلیہ‘‘ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4237) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت منصورا، يحدث، عن ربعي، عن امراته، عن اخت حذيفة، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا معشر النساء , اما لكن في الفضة ما تحلين اما إنه ليس منكن امراة تحلى ذهبا تظهره إلا عذبت به". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، يُحَدِّثُ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتِ حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ , أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُهُ إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن کہتی ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کیا اور فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت! کیا تم چاندی کا زیور نہیں بنا سکتیں، دیکھو، تم میں سے جو عورت دکھانے کے لیے سونے کا زیور پہنے گی اسے عذاب ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4237) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني محمود بن عمرو، ان اسماء بنت يزيد حدثته: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امراة تحلت , يعني بقلادة من ذهب جعل في عنقها مثلها من النار، وايما امراة جعلت في اذنها خرصا من ذهب جعل الله عز وجل في اذنها مثله خرصا من النار يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَحَلَّتْ , يَعْنِي بِقِلَادَةٍ مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي عُنُقِهَا مِثْلُهَا مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي أُذُنِهَا مِثْلَهُ خُرْصًا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
اسماء بنت یزید کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت سونے کا ہار پہنے گی اللہ تعالیٰ اس کی گردن میں اسی جیسا آگ کا ہار پہنائے گا، اور جو کان میں سونے کی بالیاں پہنے گی، اللہ تعالیٰ اس کے کان میں اسی جیسی آگ کی بالیاں قیامت کے دن پہنائے گا“۔