عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کی آدھی ہے، اور ذمیوں سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث صحیح ہے، اور اسی پر جمہور کا عمل ہے، حنفیہ کا قول ہے کہ مسلم کافر ذمی سب کی دیت (خون بہا) برابر ہے، ان کا استدلال «دیۃ المعاہد دیۃ الحر المسلم» سے ہے جو مرسل اور ضعیف ہے، جب کہ باب کی یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی حکمت یہ ہے کہ مسلم کو کافر پر برتری حاصل ہے جس کے اظہار کا یہ بھی ایک ذریعہ ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب کے بارے میں حکم کیا کہ مکاتب غلام اگر قتل ہو جائے تو اس کی دیت اتنے حصے میں جو وہ بدل کتابت کے طور پر ادا کر چکا ہے آزاد کی دیت کے مثل ہو گی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ فرمایا: ”اس کی اتنے حصے کی دیت جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو آزاد کی دیت کے مثل ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، انظر الحديث السابق (4812) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام کے بارے میں فیصلہ کیا کہ جس قدر اس نے مکاتبت کا بدل ادا کر دیا ہو، اتنے کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی، اور جس کی ادائیگی باقی ہو اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4812 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، انظر الحديثين السابقين (4812،4813) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مکاتب اسی قدر آزاد ہو گا جتنا اس نے بدلِ مکاتبت ادا کر دیا ہو اور اس پر حد بھی اسی قدر نافذ ہو گی جس قدر وہ آزاد ہو چکا ہو، اور وہ وارث بھی اسی قدر ہو گا جس قدر آزاد ہو چکا ہو“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مکاتب کا قتل ہو گیا تو آپ نے حکم دیا کہ جتنا وہ بدل مکاتبت ادا کر چکا ہے اسی قدر اس کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی، اور جس قدر آزاد نہیں ہوا ہے اسی کے مطابق اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی“۔
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی (دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابونعیم نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)
وضاحت: ۱؎: سنن ابوداؤد میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں ”پانچ سو بکریاں“ جیسا کہ اگلی روایت میں ہے ”پانچ سو“ کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداؤد کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے، (واللہ اعلم بالصواب)۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يوسف بن صهيب، قال: حدثني عبد الله بن بريدة: ان امراة خذفت امراة , فاسقطت المخذوفة، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم،" فجعل عقل ولدها خمس مائة من الغر، ونهى يومئذ عن الخذف". قال ابو عبد الرحمن: هذا وهم , وينبغي ان يكون اراد مائة من الغر، وقد روي النهي عن الخذف، عن عبد الله بن بريدة، عن عبد الله بن مغفل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ: أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً , فَأَسْقَطَتِ الْمَخْذُوفَةُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَجَعَلَ عَقْلَ وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةٍ مِنَ الْغُرِّ، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا وَهْمٌ , وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ أَرَادَ مِائَةً مِنَ الْغُرِّ، وَقَدْ رُوِيَ النَّهْيُ عَنِ الْخَذْفِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ.
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا، پتھر لگی عورت کا حمل گر گیا، چنانچہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ نے اس بچے کی دیت پانچ سو بکریاں ۱؎ مقرر کیں، اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ وہم ہے، صحیح سو بکریاں ہیں، (پانچ سو نہیں) اور پتھر پھینکنے کی ممانعت سے متعلق حدیث عبداللہ بن بریدہ ہی کے واسطہ سے: عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اگلی روایات (رقم ۴۸۲۰ و ۴۸۲۱) میں ”ایک غرہ“ یعنی ایک غلام یا باندی کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس وقت ایک غلام یا باندی کی قیمت سو بکریوں کے مساوی ہوتی ہو۔
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو پتھر پھینکتے دیکھا تو کہا: مت پھینکو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پتھر پھینکنے سے منع فرماتے تھے، یا پتھر پھینکنا آپ کو پسند نہ تھا، یہ کہمس کا شک ہے۔