سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
38. بَابُ : دِيَةِ الْمُكَاتَبِ
باب: مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4816
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، وَعَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ مُكَاتَبًا قُتِلَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَ أَنْ يُودَى مَا أَدَّى دِيَةَ الْحُرِّ , وَمَالًا دِيَةَ الْمَمْلُوكِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مکاتب کا قتل ہو گیا تو آپ نے حکم دیا کہ جتنا وہ بدل مکاتبت ادا کر چکا ہے اسی قدر اس کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی، اور جس قدر آزاد نہیں ہوا ہے اسی کے مطابق اس کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4815 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4816 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4816
اردو حاشہ:
مکاتب سے مراد وہ غلام ہے جس نے اپنے مالک سے کچھ رقم کی ادائیگی کے عوض اپنی آزادی کا معاہدہ کر رکھا ہو۔ اس معاہدے کو مکاتبت یا کتابت کہتے ہیں اور مقررہ رقم کو مال مکاتبت کہا جاتا ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4816
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4812
´مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب کے بارے میں حکم کیا کہ مکاتب غلام اگر قتل ہو جائے تو اس کی دیت اتنے حصے میں جو وہ بدل کتابت کے طور پر ادا کر چکا ہے آزاد کی دیت کے مثل ہو گی۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4812]
اردو حاشہ:
(1) محقق کتاب نے اس روایت کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے لیکن یہ روایت اور بعد والی روایات: 4813 اور 4814 بھی شواہد ومتابعات کی بنا پر صحیح ہیں۔ اس روایت کی متابعت اور شواہد کے لیے حدیث: 4815، 4816 ملاحظہ کیجئے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مکاتب جس قدر مکاتبت کی رقم ادا کر دے، اتنا آزاد تصور ہوگا، باقی غلام، مثلاً: جو غلام نصف رقم ادا کر چکا ہو، وہ نصف آزاد ہوگا، نصف غلام۔ اس حالت میں اگر وہ قتل کر دیا جائے تو آزاد حصے کی دیت پچاس اونٹ ہوگی اور باقی نصف غلام کی دیت دی جائے گی، یعنی پچیس اونٹ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4812
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4581
´مکاتب غلام کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکاتب غلام جسے قتل کر دیا جائے کی دیت میں فیصلہ فرمایا کہ قتل کے وقت جس قدر وہ بدل کتابت ادا کر چکا ہے اتنے حصہ کی دیت آزاد کی دیت کے مثل ہو گی اور جس قدر ادائیگی باقی ہے اتنے حصے کی دیت غلام کی دیت کے مثل ہو گی۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4581]
فوائد ومسائل:
ایسا غلام جس نے اپنے مالک سے معاہدہ کیا ہو کہ میں اس قدر رقم دے کر آزاد ہو جاوں گا تو وہ اس مدت میں مکاتب کہلاتا ہے۔
(مکاتب تاکے زبر کے ساتھ)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4581