صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مدینہ کے فضائل کا بیان
The Book About The Virtues Or Al-Madina.
1. بَابُ حَرَمِ الْمَدِينَةِ:
1. باب: مدینہ کے حرم کا بیان۔
(1) Chapter. Haram (sanctuary) of Al-Madina.
حدیث نمبر: 1867
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم ابو عبد الرحمن الاحول، عن انس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المدينة حرم من كذا إلى كذا، لا يقطع شجرها، ولا يحدث فيها حدث من احدث حدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ كَذَا إِلَى كَذَا، لَا يُقْطَعُ شَجَرُهَا، وَلَا يُحْدَثُ فِيهَا حَدَثٌ مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن احول عاصم نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ حرم ہے فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک (یعنی جبل عیر سے ثور تک) اس حد میں کوئی درخت نہ کاٹا جائے نہ کوئی بدعت کی جائے اور جس نے بھی یہاں کوئی بدعت نکالی اس پر اللہ تعالیٰ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "Medina is a sanctuary from that place to that. Its trees should not be cut and no heresy should be innovated nor any sin should be committed in it, and whoever innovates in it an heresy or commits sins (bad deeds), then he will incur the curse of Allah, the angels, and all the people." (See Hadith No. 409, Vol 9).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 91


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1868
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، وامر ببناء المسجد، فقال: يا بني النجار، ثامنوني، فقالوا: لا نطلب ثمنه إلا إلى الله،" فامر بقبور المشركين فنبشت، ثم بالخرب فسويت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلة المسجد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَأَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي، فَقَالُوا: لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ،" فَأَمَرَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ثُمَّ بِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی تعمیر کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بنو نجار تم (اپنی اس زمین کی) مجھ سے قیمت لے لو لیکن انہوں نے عرض کی کہ ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کے متعلق فرمایا اور وہ اکھاڑی دی گئیں، ویرانہ کے متعلق حکم دیا اور وہ برابر کر دیا گیا، کھجور کے درختوں کے متعلق حکم دیا اور وہ کاٹ دیئے گئے اور وہ درخت قبلہ کی طرف بچھا دیئے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet came to Medina and ordered a mosque to be built and said, "O Bani Najjar! Suggest to me the price (of your land)." They said, "We do not want its price except from Allah" (i.e. they wished for a reward from Allah for giving up their land freely). So, the Prophet ordered the graves of the pagans to be dug out and the land to be leveled, and the date-palm trees to be cut down. The cut datepalms were fixed in the direction of the Qibla of the mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 92


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1869
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" حرم ما بين لابتي المدينة على لساني"، قال: واتى النبي صلى الله عليه وسلم بني حارثة، فقال: اراكم يا بني حارثة قد خرجتم من الحرم، ثم التفت، فقال: بل انتم فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُرِّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ عَلَى لِسَانِي"، قَالَ: وَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ: أَرَاكُمْ يَا بَنِي حَارِثَةَ قَدْ خَرَجْتُمْ مِنْ الْحَرَمِ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَقَالَ: بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں جو زمین ہے وہ میری زبان پر حرم ٹھہرائی گئی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارثہ کے پاس آئے اور فرمایا بنوحارثہ! میرا خیال ہے کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑ کر دیکھا اور فرمایا کہ نہیں بلکہ تم لوگ حرم کے اندر ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I have made Medina a sanctuary between its two (Harrat) mountains." The Prophet went to the tribe of Bani Haritha and said (to them), "I see that you have gone out of the sanctuary," but looking around, he added, "No, you are inside the sanctuary."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 93


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1870
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن علي رضي الله عنه، قال:" ما عندنا شيء إلا كتاب الله، وهذه الصحيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، حرم ما بين عائر إلى كذا من احدث فيها حدثا، او آوى محدثا فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف، ولا عدل، وقال:" ذمة المسلمين واحدة فمن اخفر مسلما فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف، ولا عدل، ومن تولى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل"، قال ابو عبد الله: عدل فداء.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ، وَهَذِهِ الصَّحِيفَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ، حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ، وَقَالَ:" ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ، وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: عَدْلٌ فِدَاءٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے ان کے والد یزید بن شریک نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے پاس کتاب اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس صحیفہ کے سوا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ہے اور کوئی چیز (شرعی احکام سے متعلق) لکھی ہوئی صورت میں نہیں ہے۔ اس صحیفہ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ عائر پہاڑی سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے، جس نے اس حد میں کوئی بدعت نکالی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام مسلمانوں میں سے کسی کا بھی عہد کافی ہے اس لیے اگر کسی مسلمان کی (دی ہوئی امان میں دوسرے مسلمان نے) بدعہدی کی تو اس پر اللہ تعالیٰ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے۔ نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل، اور جو کوئی اپنے مالک کو چھوڑ کر اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو مالک بنائے، اس پر اللہ اور تمام ملائکہ اور انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہے نہ نفل۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: We have nothing except the Book of Allah and this written paper from the Prophet (wherein is written:) Medina is a sanctuary from the 'Air Mountain to such and such a place, and whoever innovates in it an heresy or commits a sin, or gives shelter to such an innovator in it will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted. And the asylum (of protection) granted by any Muslim is to be secured (respected) by all the other Muslims; and whoever betrays a Muslim in this respect incurs the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted, and whoever (freed slave) befriends (take as masters) other than his manumitters without their permission incurs the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds of worship will be accepted.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 94


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَأَنَّهَا تَنْفِي النَّاسَ:
2. باب: مدینہ کی فضیلت اور بیشک مدینہ (برے) آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے۔
(2) Chapter. Superiority of Al-Madina. And that it expells (evil, vicious) persons.
حدیث نمبر: 1871
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت ابا الحباب سعيد بن يسار، يقول: سمعت ابا هريرةرضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت بقرية تاكل القرى، يقولون يثرب وهي المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحُبَابِ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ يَثْرِبُ وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن سعید نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوالحباب سعید بن یسار سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے شہر (میں ہجرت) کا حکم ہوا ہے جو دوسرے شہروں کو کھا لے گا۔ (یعنی سب کا سردار بنے گا) منافقین اسے یثرب کہتے ہیں لیکن اس کا نام مدینہ ہے وہ (برے) لوگوں کو اس طرح باہر کر دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو نکال دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I was ordered to migrate to a town which will swallow (conquer) other towns and is called Yathrib and that is Medina, and it turns out (bad) persons as a furnace removes the impurities of iron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 95


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ الْمَدِينَةُ طَابَةُ:
3. باب: مدینہ کا ایک نام طابہ بھی ہے۔
(3) Chapter. Al-Madina is also called Taba.
حدیث نمبر: 1872
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن ابي حميد رضي الله عنه،"اقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من تبوك حتى اشرفنا على المدينة، فقال: هذه طابة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،"أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ حَتَّى أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَذِهِ طَابَةٌ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ یہ طابہ آ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid: We came with the Prophet from Tabuk, and when we reached near Medina, the Prophet said, "This is Tabah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 96


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ لاَبَتَيِ الْمَدِينَةِ:
4. باب: مدینہ کے دونوں پتھریلے میدان۔
(4) Chapter. The two mountains of Al-Madina.
حدیث نمبر: 1873
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه كان يقول:" لو رايت الظباء بالمدينة ترتع ما ذعرتها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بين لابتيها حرام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ بِالْمَدِينَةِ تَرْتَعُ مَا ذَعَرْتُهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے ہوئے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: If I saw deers grazing in Medina, I would not chase them, for Allah's Apostle said, "(Medina) is a sanctuary between its two mountains."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 97


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ مَنْ رَغِبَ عَنِ الْمَدِينَةِ:
5. باب: جو شخص مدینہ سے نفرت کرے۔
(5) Chapter. (What about) the one who avoids (runs away) from living in Al-Madina?
حدیث نمبر: 1874
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يتركون المدينة على خير، ما كانت لا يغشاها إلا العواف، يريد عوافي السباع والطير، وآخر من يحشر راعيان من مزينة يريدان المدينة ينعقان بغنمهما، فيجدانها وحشا، حتى إذا بلغا ثنية الوداع خرا على وجوههما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَال: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ، مَا كَانَتْ لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِ، يُرِيدُ عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ، وَآخِرُ مَنْ يُحْشَرُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا، حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے پھر وہ ایسا اجاڑ ہو جائے گا کہ پھر وہاں وحشی جانور، درند اور پرند بسنے لگیں گے اور آخر میں مزینہ کے دو چرواہے مدینہ آئیں گے تاکہ اپنی بکریوں کو ہانک لے جائیں لیکن وہاں انہیں صرف وحشی جانور نظر آئیں گے آخر ثنیۃ الوداع تک جب پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "The people will leave Medina in spite of the best state it will have, and none except the wild birds and the beasts of prey will live in it, and the last persons who will die will be two shepherds from the tribe of Muzaina, who will be driving their sheep towards Medina, but will find nobody in it, and when they reach the valley of Thaniyat-al-Wada`, they will fall down on their faces dead."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 98


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1875
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن سفيان بن ابي زهير رضي الله عنه، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" تفتح اليمن فياتي قوم يبسون فيتحملون باهلهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح الشام فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح العراق فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الشَّأْمُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَتُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يُبِسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ یمن فتح ہو گا تو لوگ اپنی سواریوں کو دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور ان کو جو ان کی بات مان جائیں گے سوار کر کے مدینہ سے (واپس یمن کو) لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھا اور عراق فتح ہو گا تو کچھ لوگ اپنی سواریوں کو تیز دوڑاتے ہوئے لائیں گے اور اپنے گھر والوں کو اور جو ان کی بات مانیں گے اپنے ساتھ (عراق واپس) لے جائیں گے کاش! انہیں معلوم ہوتا کہ مدینہ ہی ان کے لیے بہتر تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Zuhair: I heard Allah's Apostle saying, "Yemen will be conquered and some people will migrate (from Medina) and will urge their families, and those who will obey them to migrate (to Yemen) although Medina will be better for them; if they but knew. Sham will also be conquered and some people will migrate (from Medina) and will urge their families and those who will obey them, to migrate (to Sham) although Medina will be better for them; if they but knew. 'Iraq will be conquered and some people will migrate (from Medina) and will urge their families and those who will obey them to migrate (to 'Iraq) although Medina will be better for them; if they but knew."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 99


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ الإِيمَانُ يَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ:
6. باب: اس بارے میں کہ ایمان مدینہ کی طرف سمٹ آئے گا۔
(6) Chapter. Iman (Belief) returns and goes back to Al-Madina.
حدیث نمبر: 1876
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، قال: حدثني عبيد الله، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الإيمان ليارز إلى المدينة كما تارز الحية إلى جحرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Verily, Belief returns and goes back to Medina as a snake returns and goes back to its hole (when in danger).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 100


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.