ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب) ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Verily, Belief returns and goes back to Medina as a snake returns and goes back to its hole (when in danger).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 30, Number 100
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1876
حدیث حاشیہ: اسی طرح اخیر زمانہ میں سچے مسلمان ہجرت کرکے مدینہ منورہ میں چلے جائیں گے۔ حافظ نے کہا یہ آنحضرت ﷺ اور خلفاءراشدین کے زمانوں میں تھا، قیامت کے قریب پھر ایسا ہی دور پلٹ کر آئے گا وما ذلك علی اللہ بعزیز۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1876
حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1876
فہم الحدیث: اس حدیث میں مدینہ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے۔ اس لیے مدینہ میں رہائش اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ فرمان نبوی کے مطابق مدینہ میں فوت ہونے والے کی نبی صلی اللہ علیہ و سلم سفارش فرمائیں گے۔ [صحيح: هداية الرواة 2681، ترمذي 3917]
جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 89
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1876
حدیث حاشیہ: (1) تشبیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جب ایمان مدینہ طیبہ سے دوسرے شہروں کی طرف پھیلے گا تو مدینہ طیبہ میں ایمان بالکل نہیں رہے گا، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایمان کا سرچشمہ مدینہ طیبہ سے پھوٹا۔ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک سے قرون ثلاثہ تک اسلام بڑا غالب رہا۔ پھر اس کے بعد حالات بدل گئے، بدعات کا دور دورہ ہوا اور باطل فرقے اپنے زہر آلود عقائد باطلہ سے مسلمانوں کے دین و ایمان کو لوٹنے لگے۔ بالآخر قریب قیامت کے وقت ایمان کو پناہ مدینہ طیبہ ہی میں ملے گی۔ لوگ اپنا ایمان بچانے کے لیے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کر کے آئیں گے جیسا کہ سانپ اپنے بل سے نکل کر اِدھر اُدھر پھرتا ہے، پھر جب وہ کسی سے خوف محسوس کرتا ہے تو اپنے بل کی طرف سمٹ آتا ہے۔ (2) قرب قیامت کے وقت ایک ایسا دور بھی آئے گا کہ مدینہ طیبہ کے علاوہ کہیں بھی کوئی مومن نہیں رہے گا۔ حدیث میں ہے کہ مدینہ طیبہ تمام شہروں کے آخر میں تباہی سے دوچار ہو گا، یہ اس لیے کہ اس میں آخر وقت تک ایمان باقی رہے گا۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1876
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 160
´ایمان مدینہ میں سمٹ جائے گا` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تأرز الحيية إِلَى جحرها» . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناًً ایمان سمٹ کر مدینہ کی طرف چلا آئے گا جس طرح سانپ سمٹ کر اپنے سوراخ و بل میں آ جاتا ہے۔“ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور عنقریب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث «زروني ما تركتكم» کا ذکر کتاب المناسک میں آئے گا۔ اور سیدنا معاویہ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما کی دو حدیثیں «لا يزال من امتي» اور «لا يزال باب ثواب هذه الامته» میں مذکور ہوں گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 160]
تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 1876]، [صحيح مسلم 374]
فقہ الحدیث: ➊ معلوم ہوا کہ قیامت سے پہلے ایک دور ایسا بھی آئے گا جب ہر طرف گمراہی اور کفر کا دور دورہ ہو گا، لیکن مدینہ طیبہ اس فتنے سے محفوظ رہے گا۔ ➋ قیامت تک ہر دور میں امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا۔ ➌ تشبیہ کے لئے مشبہ بہ اور مشبہ کا ہر صفت میں ایک ہونا ضروری نہیں ہے۔ ➍ دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ ➎ بعض علماء کے نزدیک مدینہ و مکہ دونوں شہر اور حجاز کا علاقہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔ «والله اعلم» ➏ مومن کو ہر وقت اپنا ایمان بچانے کی فکر میں رہنا چاہئیے۔ ➐ سانپ سے تشبیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح سانپ اگر اپنے سوراخ (بِل) میں داخل ہو جائے تو اس کے دشمن ناکام رہتے ہیں۔ اسی طرح دجال و کفار مدینہ طیبہ پر قبضے میں ناکام رہیں گے اور اللہ تعالیٰ اہلِ مدینہ کو اپنی حفاظت میں رکھے گا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3111
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان مدینہ میں اسی طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنی بل میں سما جاتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3111]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مدینے سے محبت کی وجہ سے مومن ہر دور میں اس کی زیارت کا شوق رکھتے ہیں۔
(2) قیامت کے قریب جب ساری دنیا میں کفر پھیل جائے گاتو مدینہ میں اس وقت بھی مومن موجود رہیں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3111
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 374
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایمان مدینہ میں لوٹ آئے گا جیسا کہ سانپ اپنے بِل کی طرف لوٹ آتا ہے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:374]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اسلام کا آغاز مکہ سے ہوا، مدینہ سے پھیلا، اس لیےاس کی پناہ گاہ مدینہ ہے، اور آخری دور میں اسلام اپنی صحیح حالت میں صرف مدینہ میں ہوگا یا مکہ میں ہوگا۔