صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
20. بَابُ فَضْلِ مَنْ عَلِمَ وَعَلَّمَ:
20. باب: پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں۔
(20) Chapter. The superiority of a person who learns (Islam, becomes a religious scholar) and then teaches it to others.
حدیث نمبر: 79
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا حماد بن اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل ما بعثني الله به من الهدى والعلم، كمثل الغيث الكثير اصاب ارضا فكان منها نقية قبلت الماء، فانبتت الكلا والعشب الكثير، وكانت منها اجادب امسكت الماء، فنفع الله بها الناس فشربوا وسقوا وزرعوا، واصابت منها طائفة اخرى إنما هي قيعان لا تمسك ماء ولا تنبت كلا، فذلك مثل من فقه في دين الله ونفعه ما بعثني الله به فعلم وعلم، ومثل من لم يرفع بذلك راسا ولم يقبل هدى الله الذي ارسلت به"، قال ابو عبد الله: قال إسحاق: وكان منها طائفة قيلت الماء قاع يعلوه الماء والصفصف المستوي من الارض.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعِلْمِ، كَمَثَلِ الْغَيْثِ الْكَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا فَكَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتِ الْمَاءَ، فَأَنْبَتَتِ الْكَلَأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ، وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ، فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا، وَأَصَابَتْ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لَا تُمْسِكُ مَاءً وَلَا تُنْبِتُ كَلَأً، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقُهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ فَعَلِمَ وَعَلَّمَ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ إِسْحَاقُ: وَكَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتِ الْمَاءَ قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَاءُ وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنَ الْأَرْضِ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے حماد بن اسامہ نے برید بن عبداللہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابی بردہ سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوموسیٰ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جس علم و ہدایت کے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال زبردست بارش کی سی ہے جو زمین پر (خوب) برسے۔ بعض زمین جو صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے اور بہت بہت سبزہ اور گھاس اگاتی ہے اور بعض زمین جو سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ وہ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور سیراب کرتے ہیں۔ اور کچھ زمین کے بعض خطوں پر پانی پڑتا ہے جو بالکل چٹیل میدان ہوتے ہیں۔ نہ پانی روکتے ہیں اور نہ ہی سبزہ اگاتے ہیں۔ تو یہ اس شخص کی مثال ہے جو دین میں سمجھ پیدا کرے اور نفع دے، اس کو وہ چیز جس کے ساتھ میں مبعوث کیا گیا ہوں۔ اس نے علم دین سیکھا اور سکھایا اور اس شخص کی مثال جس نے سر نہیں اٹھایا (یعنی توجہ نہیں کی) اور جو ہدایت دے کر میں بھیجا گیا ہوں اسے قبول نہیں کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن اسحاق نے ابواسامہ کی روایت سے «قيلت الماء» کا لفظ نقل کیا ہے۔ «قاع» اس خطہ زمین کو کہتے ہیں جس پر پانی چڑھ جائے (مگر ٹھہرے نہیں) اور «صفصف» اس زمین کو کہتے ہیں جو بالکل ہموار ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "The example of guidance and knowledge with which Allah has sent me is like abundant rain falling on the earth, some of which was fertile soil that absorbed rain water and brought forth vegetation and grass in abundance. (And) another portion of it was hard and held the rain water and Allah benefited the people with it and they utilized it for drinking, making their animals drink from it and for irrigation of the land for cultivation. (And) a portion of it was barren which could neither hold the water nor bring forth vegetation (then that land gave no benefits). The first is the example of the person who comprehends Allah's religion and gets benefit (from the knowledge) which Allah has revealed through me (the Prophets and learns and then teaches others. The last example is that of a person who does not care for it and does not take Allah's guidance revealed through me (He is like that barren land.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 79


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ رَفْعِ الْعِلْمِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ:
21. باب: علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں۔
(21) Chapter. (What is said regarding) the disappearance of the (religious) knowledge and the appearance of (religious) ignorance.
حدیث نمبر: Q80
Save to word اعراب English
وقال ربيعة لا ينبغي لاحد عنده شيء من العلم ان يضيع نفسه.وَقَالَ رَبِيعَةُ لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ عِنْدَهُ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ يُضَيِّعَ نَفْسَهُ.
‏‏‏‏ اور ربیعہ کا قول ہے کہ جس کے پاس کچھ علم ہو، اسے یہ جائز نہیں کہ (دوسرے کام میں لگ کر علم کو چھوڑ دے اور) اپنے آپ کو ضائع کر دے۔
حدیث نمبر: 80
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، قال: حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من اشراط الساعة ان يرفع العلم، ويثبت الجهل، ويشرب الخمر، ويظهر الزنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے ابوالتیاح کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ (دینی) علم اٹھ جائے گا اور جہل ہی جہل ظاہر ہو جائے گا۔ اور (علانیہ) شراب پی جائے گی اور زنا پھیل جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle said, "From among the portents of the Hour are (the following): -1. Religious knowledge will be taken away (by the death of Religious learned men). -2. (Religious) ignorance will prevail. -3. Drinking of Alcoholic drinks (will be very common). -4. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 80


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 81
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: لاحدثنكم حديثا لا يحدثكم احد بعدي، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اشراط الساعة، ان يقل العلم، ويظهر الجهل، ويظهر الزنا، وتكثر النساء، ويقل الرجال حتى يكون لخمسين امراة القيم الواحد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لَا يُحَدِّثُكُمْ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ان سے یحییٰ نے شعبہ سے نقل کیا، وہ قتادہ سے اور قتادہ انس سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: I will narrate to you a Hadith and none other than I will tell you about after it. I heard Allah's Apostle saying: From among the portents of the Hour are (the following): -1. Religious knowledge will decrease (by the death of religious learned men). -2. Religious ignorance will prevail. -3. There will be prevalence of open illegal sexual intercourse. -4. Women will increase in number and men will decrease in number so much so that fifty women will be looked after by one man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 81


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
22. بَابُ فَضْلِ الْعِلْمِ:
22. باب: علم کی فضیلت کے بیان میں۔
(22) Chapter. The superiority of (religious) knowledge.
حدیث نمبر: 82
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن حمزة بن عبد الله بن عمر، ان ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا انا نائم، اتيت بقدح لبن فشربت حتى إني لارى الري يخرج في اظفاري، ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب، قالوا: فما اولته يا رسول الله، قال: العلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْث، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْعِلْمَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے لیث نے، ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، وہ حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں سو رہا تھا (اسی حالت میں) مجھے دودھ کا ایک پیالہ دیا گیا۔ میں نے (خوب اچھی طرح) پی لیا۔ حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے۔ پھر میں نے اپنا بچا ہوا (دودھ) عمر بن الخطاب کو دے دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw that a cup full of milk was brought to me and I drank my fill till I noticed (the milk) its wetness coming out of my nails. Then I gave the remaining milk to `Umar Ibn Al-Khattab" The companions of the Prophet asked, "What have you interpreted (about this dream)? "O Allah's Apostle ,!" he replied, "(It is religious) knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 82


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
23. بَابُ الْفُتْيَا وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الدَّابَّةِ وَغَيْرِهَا:
23. باب: جانور وغیرہ پر سوار ہو کر فتویٰ دینا جائز ہے۔
(23) Chapter. To give a religious verdict while riding an animal or standing on anything else.
حدیث نمبر: 83
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله، عن عبد الله بن عمرو بن العاص،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف في حجة الوداع بمنى للناس يسالونه فجاءه رجل، فقال: لم اشعر فحلقت قبل ان اذبح؟ فقال: اذبح ولا حرج، فجاء آخر، فقال: لم اشعر فنحرت قبل ان ارمي؟ قال: ارم ولا حرج، فما سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن شيء قدم ولا اخر إلا قال: افعل ولا حرج".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًى لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ فَقَالَ: اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ، فَجَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ: ارْمِ وَلَا حَرَجَ، فَمَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ: افْعَلْ وَلَا حَرَجَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو بن العاص سے نقل کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مسائل دریافت کرنے کی وجہ سے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ تو ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) ذبح کر لے اور کچھ حرج نہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے بےخبری میں رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اب) رمی کر لے۔ (اور پہلے کر دینے سے) کچھ حرج نہیں۔ ابن عمرو کہتے ہیں (اس دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا بھی سوال ہوا، جو کسی نے آگے اور پیچھے کر لی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لے اور کچھ حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al `Aas: Allah's Apostle stopped (for a while near the Jimar) at Mina during his last Hajj for the people and they were asking him questions. A man came and said, "I forgot and got my head shaved before slaughtering the Hadi (sacrificing animal)." The Prophet said, "There is no harm, go and do the slaughtering now." Then another person came and said, "I forgot and slaughtered (the camel) before Rami (throwing of the pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "Do the Rami now and there is no harm." The narrator added: So on that day, when the Prophet was asked about anything (as regards the ceremonies of Hajj) performed before or after its due time, his reply was: "Do it (now) and there is no harm."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 83


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
24. بَابُ مَنْ أَجَابَ الْفُتْيَا بِإِشَارَةِ الْيَدِ وَالرَّأْسِ:
24. باب: اس شخص کے بارے میں جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتویٰ کا جواب دے۔
(24) Chapter. Whoever gave a religious verdict by beckoning or by nodding.
حدیث نمبر: 84
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل في حجته، فقال: ذبحت قبل ان ارمي؟ فاوما بيده، قال: ولا حرج، قال: حلقت قبل ان اذبح؟ فاوما بيده، ولا حرج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَ: ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ، قَالَ: وَلَا حَرَجَ، قَالَ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ؟ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ، وَلَا حَرَجَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، ان سے ایوب نے عکرمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے (آخری) حج میں کسی نے پوچھا کہ میں نے رمی کرنے (یعنی کنکر پھینکنے) سے پہلے ذبح کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا (اور) فرمایا کچھ حرج نہیں۔ کسی نے کہا کہ میں نے ذبح سے پہلے حلق کرا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر سے اشارہ فرما دیا کہ کچھ حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Somebody said to the Prophet (during his last Hajj), "I did the slaughtering before doing the Rami.' The Prophet beckoned with his hand and said, "There is no harm in that." Then another person said. "I got my head shaved before offering the sacrifice." The Prophet beckoned with his hand saying, "There is no harm in that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 84


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 85
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، قال: اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان، عن سالم، قال: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يقبض العلم، ويظهر الجهل والفتن، ويكثر الهرج، قيل: يا رسول الله، وما الهرج؟ فقال: هكذا بيده، فحرفها كانه يريد القتل".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْهَرْجُ؟ فَقَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ، فَحَرَّفَهَا كَأَنَّه يُرِيدُ الْقَتْلَ".
ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں حنظلہ نے سالم سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب) علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔ آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کو حرکت دے کر فرمایا اس طرح، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قتل مراد لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(Religious) knowledge will be taken away (by the death of religious scholars) ignorance (in religion) and afflictions will appear; and Harj will increase." It was asked, "What is Harj, O Allah's Apostle?" He replied by beckoning with his hand indicating "killing." (Fath-al-Bari Page 192, Vol. 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 85


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 86
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا هشام، عن فاطمة، عن اسماء، قالت:" اتيت عائشة وهي تصلي، فقلت: ما شان الناس، فاشارت إلى السماء، فإذا الناس قيام، فقالت: سبحان الله، قلت: آية، فاشارت براسها اي نعم، فقمت حتى تجلاني الغشي، فجعلت اصب على راسي الماء، فحمد الله عز وجل النبي صلى الله عليه وسلم واثنى عليه، ثم قال: ما من شيء لم اكن اريته إلا رايته في مقامي حتى الجنة والنار، فاوحي إلي انكم تفتنون في قبوركم مثل او قريبا لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: من فتنة المسيح الدجال، يقال: ما علمك بهذا الرجل؟ فاما المؤمن او الموقن لا ادري بايهما، قالت اسماء، فيقول: هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى فاجبنا واتبعنا هو محمد ثلاثا، فيقال: نم صالحا، قد علمنا إن كنت لموقنا به، واما المنافق او المرتاب لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول: لا ادري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ:" أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ، فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ، فَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، قُلْتُ: آيَةٌ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ، فَقُمْتُ حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ، فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَى رَأْسِي الْمَاءَ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّى الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِكُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبًا لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، يُقَالُ: مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ، فَيَقُولُ: هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا هُوَ مُحَمَّدٌ ثَلَاثًا، فَيُقَالُ: نَمْ صَالِحًا، قَدْ عَلِمْنَا إِنْ كُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب نے، ان سے ہشام نے فاطمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ اسماء سے روایت کرتی ہیں کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ تو انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا (یعنی سورج کو گہن لگا ہے) اتنے میں لوگ (نماز کے لیے) کھڑے ہو گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، اللہ پاک ہے۔ میں نے کہا (کیا یہ گہن) کوئی (خاص) نشانی ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں! پھر میں (بھی نماز کے لیے) کھڑی ہو گئی۔ حتیٰ کہ مجھے غش آنے لگا، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر (نماز کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت بیان فرمائی، پھر فرمایا، جو چیز مجھے پہلے دکھلائی نہیں گئی تھی آج وہ سب اس جگہ میں نے دیکھ لی، یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا اور مجھ پر یہ وحی کی گئی کہ تم اپنی قبروں میں آزمائے جاؤ گے، «مثل» یا «قريب» کا کون سا لفظ اسماء نے فرمایا، میں نہیں جانتی، فاطمہ کہتی ہیں (یعنی) فتنہ دجال کی طرح (آزمائے جاؤ گے) کہا جائے گا (قبر کے اندر کہ) تم اس آدمی کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ تو جو صاحب ایمان یا صاحب یقین ہو گا، کون سا لفظ فرمایا اسماء رضی اللہ عنہا نے، مجھے یاد نہیں۔ وہ کہے گا وہ محمد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جو ہمارے پاس اللہ کی ہدایت اور دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کو قبول کر لیا اور ان کی پیروی کی وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ تین بار (اسی طرح کہے گا) پھر (اس سے) کہہ دیا جائے گا کہ آرام سے سو جا بیشک ہم نے جان لیا کہ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یقین رکھتا تھا۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی، میں نہیں جانتی کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا۔ تو وہ (منافق یا شکی آدمی) کہے گا کہ جو لوگوں کو میں نے کہتے سنا میں نے (بھی) وہی کہہ دیا۔ (باقی میں کچھ نہیں جانتا۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma': I came to `Aisha while she was praying, and said to her, "What has happened to the people?" She pointed out towards the sky. (I looked towards the mosque), and saw the people offering the prayer. Aisha said, "Subhan Allah." I said to her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, "Yes." I, too, then stood (for the prayer of eclipse) till I became (nearly) unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, the Prophet praised and glorified Allah and then said, "Just now at this place I have seen what I have never seen before, including Paradise and Hell. No doubt it has been inspired to me that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Masih-ad-Dajjal or nearly like it (the sub narrator is not sure which expression Asma' used). You will be asked, 'What do you know about this man (the Prophet Muhammad)?' Then the faithful believer (or Asma' said a similar word) will reply, 'He is Muhammad Allah's Apostle who had come to us with clear evidences and guidance and so we accepted his teachings and followed him. And he is Muhammad.' And he will repeat it thrice. Then the angels will say to him, 'Sleep in peace as we have come to know that you were a faithful believer.' On the other hand, a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said it.' (the same). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 86


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
25. بَابُ تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى أَنْ يَحْفَظُوا الإِيمَانَ وَالْعِلْمَ وَيُخْبِرُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ:
25. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان لائیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی خبر کر دیں۔
(25) Chapter. The Prophet ﷺ urged the people (mission) of Abdul Qais to memorize the faith and the (religious) knowledge (as he explained to them) and to inform (convey) to their people whom they have left behind (at home).
حدیث نمبر: Q87
Save to word اعراب English
وقال مالك بن الحويرث قال لنا النبي صلى الله عليه وسلم: «ارجعوا إلى اهليكم، فعلموهم» .وَقَالَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ، فَعَلِّمُوهُمْ» .
‏‏‏‏ اور مالک بن الحویرث نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر انہیں (دین) علم سکھاؤ۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.