حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا".
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:80
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کامقصد تعلیم وتبلیغ کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
اس لیے علماء کو چاہیے کہ وہ تعلیم وتبلیغ کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں۔
اگر کوئی علم رکھنے کے باوجود اسے آگے نہیں پھیلاتا تو وہ علم پر بھی ظلم کرتا ہے، کیونکہ اس کے انتقال کے بعد بیش بہا ذخیرہ تلف ہوجائے گا۔
حضرت ربیعہ رائے کا مطلب بھی یہی ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار نہ کرے جس سے اس کا علم محدود ہوکررہ جائے۔
2۔
علامات قیامت کا انسداد بقدر طاقت ہر عالم کا فرض ہے، اس لیے رفع علم اور ظہور جہل کے انسداد کی یہی صورت ہے کہ اشاعت علم کے لیے تبلیغ وتعلیم کا سلسلہ جاری رہے۔
ظہور جہل کی یہ صورت ہوگی کہ اہل علم ختم ہوجائیں گے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں علم کی بے قدری ہووہاں سے ہجرت کرجانی چاہیے۔
علماء کو رہنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں ان کے علوم سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
3۔
ہمیں قیامت کا وقت نہیں بتایا گیا، البتہ رفع علم اور ظہور جہل کو اس کی آمد کا پیش خیمہ ضرور قراردیا گیا ہے۔
اس لیے علماء کا فرض ہے کہ ہم علم کو فروغ دیں اور جہل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔
4۔
ہمارافرض ہے کہ ہم زنا روکیں، شراب پینے اور پلانے کا ماحول پیدا نہ ہونے دیں، کوشش کے باوجود اگر زنا پھیلتا ہے یا شراب نوشی کا دور چلتا ہے تواس پر ہم سے باز پرس نہ ہوگی۔
اسی طرح ظہور جہل اورعلم کے اٹھ جانے کو روکنا ہمارا فریضہ ہے جو تعلیم وتبلیغ سے ادا ہوسکتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 80
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 81
´علامات قیامت`
«. . . يَقُولُ:" مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 81]
� تشریح:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہو گئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 81
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5577
5577. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےایک حدیث سنی ہے تمہیں وہ میرے علاوہ کوئی دوسرا بیان نہیں کرے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ جہالت عام ہو گی اور علم کم ہو جائے گا زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب نوشی کا دور دورہ ہو گا مرد کم ہوں گے اور عورتیں بکثرت ہوں گی حتیٰ کہ پچاس پچاس عورتوں کی نگرانی کرنے والا صرف ایک مرد ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5577]
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ بصرہ میں مبلغ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
ان کی وفات بصرہ میں سنہ91 ھ ہوئی۔
بصرہ میں یہ آخری صحابی تھے۔
ایک سو سال کی عمر پائی۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5577
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6808
6808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور یہ حدیث میرے بعد تمہیں اور کوئی بھی بیان نہیں کرے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی۔۔ یا فرمایا: قیامت کی علامات میں سے ہے۔ کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی شراب کا دور دورہ ہوگا زنا عام ہوگا، مرد کم ہوتے جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہوگی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا انتظام کرنے والا ایک شخص ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6808]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ذکر کردہ نشانیاں بہت سی ظاہر ہوچکی ہیں وماامر الساعۃ الا کلمح البصرۃ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6808
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5231
5231. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا تمہیں یہ حدیث بیان نہیں کرے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین اٹھا لہا جائے گا، جہالت زیادہ ہو جائے گی، بد کاری بکثرت ہوگی، شراب نوشی زیادہ ہوگی، مرد کم رہ جائیں گے اورعورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ایک ہی منتظم ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5231]
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پچاس پچاس عورتوں میں بیواؤں کی خبر گیری ایک ہی مرد سے متعلق ہو جائے گی کیونکہ مردوں کی پیدائش کم ہو جائے گی یا وہ لڑائیوں میں مارے جائیں گے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5231
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 81
81. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:81]
حدیث حاشیہ:
ان لڑائیوں کی طرف بھی اشارہ ہے جن میں مرد بکثرت تہ تیغ ہوگئے اور عورتیں ہی عورتیں رہ گئیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 81
الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 81
´علم کا اٹھایا جانا`
«. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يَقِلَّ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَتَكْثُرَ النِّسَاءُ، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ . . .»
”. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ظاہر ہو جائے گا۔ زنا بکثرت ہو گا۔ عورتیں بڑھ جائیں گی اور مرد کم ہو جائیں گے۔ حتیٰ کہ 50 عورتوں کا نگراں صرف ایک مرد رہ جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 81]
باب اور حدیث میں مناسبت:
باب میں جو امام بخاری رحمہ اللہ نے الفاظ نقل فرمائے ہیں وہ «رفع العلم» ”علم کا اٹھایا جانا“ ہے اور حدیث پیش کرتے ہیں «يقل العلم» یعنی ”علم کا گھٹ جانا۔“ مناسبت جو یہاں پیدا ہو گی وہ ان معنوں میں ہو گی کہ صاحب فہم اور صاحب علم جب اپنے علم کو پڑھانا اور نشر کرنا چھوڑ دے گا اور لازمی ہے کہ علم کی قلت ہو گی اور جب علم کی قلت ہو گی تو جس طرح زمانہ کروٹیں بدلتا رہے گا ساتھ ساتھ علم کم سے کم ہوتا چلا جائے گا یہاں تک کہ وہ کم علم بھی آخر میں اٹھا لیا جائے گا۔
◈ علامہ ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”اگر کسی کے اندر علم کی قابلیت اور اس کے فہم اور استعداد ہو تو اس کے ذمے طلب علم اور اشتغال علم دوسروں کے مقابلے میں زیادہ لازم ہے۔ لہٰذا اسے طلب علم میں محنت کرنی چاہئیے کہ اگر وہ تحصیل علم نہیں کرے گا تو اپنے آپ کو ضائع کر دے گا۔ ابن بطال رحمہ اللہ کے اس قول سے بھی واضح ہوا کہ اگر طلب علم سے مناسبت نہ رہے گی تو قلت علم بڑھتا جائے گا اور وہ رفع علم کا موجب ہو گا جو اشراط ساعت میں سے ہے۔“ [شرح صحيح البخاري لابن بطال ج1 ص125 وفتح الباري ج1 ص 178]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
”امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد علم سیکھنے کی ترغیب دینا ہے، اس لیے کہ علم اسی وقت اٹھے گا جب علماء چلے جائیں گے اور جب تک علماء باقی رہیں گے علم باقی رہے گا اور علم کا چلا جانا علامت قیامت میں سے ہے۔“ [فتح الباري، ج1، ص 178]
◈ علامہ کرمانی امام ربیعہ کے اثر کو ترجمتہ الباب سے مناسبت دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
”ربیعہ کے اس اثر کا مقصد نشر علم اور تبلیغ کی ترغیب دینا ہے کہ عالم اگر علم کو نہیں پھیلائے گا اور اس حال میں مر جائے گا تو رفع علم کا ظہور جہل کا موجب بنے گا۔“ [الكواكب الداري، ج2، ص59]
◈ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ عالم کے لیے زیبا نہیں کہ وہ دنیا داروں کے یہاں آتا جاتا رہے اس کو اپنے علم کی تعظیم اور توقیر کرنی چاہیے اور اپنے آپ کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔“ [عمدة القاري، ج2، ص 81]
یہاں پر بظاہر علامہ عینی رحمہ اللہ کی عبارت اثر اور حدیث میں مناسبت قائم نہیں کر رہے اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے علامہ عینی صاحب خود فرماتے ہیں کہ:
”اس کا آنا جانا جب دنیا داروں کی طرف کثرت سے رہے گا تو علمی وقار اور احترام اہل علم جاتا رہے گا۔ نتیجہ یہ کہ اس کا اشتغال بالعلم اور اہتمام آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا جو رفع علم اور ظہور دجل کا مؤجب ہو گا۔“ [عمدة القاري، ج2، ص81]
↰ لہٰذا یہیں سے ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت ظاہر ہوتی ہے۔
فائدہ:
یہ پیشن گوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو بہو پوری ہوئی آج کی صدی میں جہالت کا عام ہونا کسی ذی شعور سے مخفی نہیں ہے، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر آئے دن شریعت اور اجماع امت کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں جس سے ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں مندرجہ بالا حدیث میں قیامت کی نشانیوں میں:
➊ دین کا علم گھٹ جانا
➋ جہالت کا پھیلنا
➌ زنا علانیہ ہونا
➍ اور عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت حتی کہ ایک مرد کے مقابلے میں۔
➎ پچاس عورتوں کا ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے اسلام نے ایک مرد کو چار عورتوں سے نکاح کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ علم کا اٹھ جانا جہالت کا پھیلنا، اور زنا عام ہونا تو واضح ہے مگر پچاس عورتوں کا ایک مرد کے مقابلے میں ہونا یہ ایک پیچیدہ امر ہے جسے سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔
موجودہ دور میں عورتوں کی تعداد:
اگر ہم تجزیہ کریں تو قدرتی طور پر لڑکے اور لڑکیاں برابر پیدا ہوتی ہیں لیکن ایک بچی میں ایک بچے کی نسبت قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے ایک بچی بیماریوں کا مقابلہ ایک بچے کی نسبت زیادہ کر سکتی ہے اسی لیے ابتدائی عمر میں لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کی شرح اموات میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ امریکہ میں عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت 78 لاکھ زیادہ ہے۔ صرف نیویارک میں عورتین مردوں سے 10 لاکھ زیادہ ہیں۔ اسی طرح برطانیہ میں عورتوں کی تعداد 50 لاکھ زیادہ ہے۔ اسی طرح روس میں مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی تعداد 90 لاکھ ہے۔ الحمدللہ حدیث پاک میں کی گئی پیشن گوئی بالکل واضح اور درست ہے۔ قیامت سے قبل پچاس عورتوں کا ایک مرد کفیل ہو گا۔ یہ تمام حادثات اور خبریں اسی پیشن گوئی کی صداقت کو ظاہر کرتی ہیں۔
فائدہ نمبر 2:
علم کے اٹھنے کی صورت صحیحین اور دیگر کتب احادیث کی روشنی میں
علم اٹھنے کی صورت صحیحین میں اس طرح مروی ہے جیسے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے روایت فرمایا ہے کہ وہ فرماتے ہیں۔
”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں سے چھین لے گا۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم اٹھا لے گا حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا دیں گے ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے جس کی پاداش میں وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔“ [صحيح البخاري كتاب العلم رقم 100، صحيح مسلم كتاب العلم رقم 6796، رواه نسائي فى الكبري ج2 ص457]
↰ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ علم اٹھنے کی صورت یہ ہو گی کہ علماء اٹھتے چلے جائیں گے مگر بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ علم براہ راست سینوں سے اٹھا لیا جائے گا اور قرآن مجید بھی۔
◈ امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے ”المصنف“ میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اثر نقل فرمایا ہے۔
«ما تفقدون من دينكم الأمانة، واخر ما تفقدون منه الصلاة، وسيصلي قوم لادين لهم وان هذي القرآن االذي بين أظهركم كأنه قد نزع منكم قال، قلت، كيف يا عبدالله؟ وقد اثبته الله فى قلوبنا، قال يسرى عليه فى ليلة، ترفع المصاحف وينزع ما في القلوب ثم تلا: ﴿ولئن شئنا لنذهبن بالذي أوحينا إليك﴾ إلى آخر الآية» [المصنف ابن ابي شيبة كتاب الفتن رقم الحديث 37574]
”تمہارے دین میں جو فقدان ہو گا وہ امانت کا ہو گا، اور اس کے علاوہ نماز کا فقدان ہو گا، اور عنقریب لوگ نماز ادا کریں گے لیکن وہ بےدین ہوں گے، اور یقیناً یہ قرآن جو تم میں موجود ہے یقیناً وہ چھین لیا جائے گا تم میں سے (راوی کہتا ہے) کہا کہ کس طرح سے (قرآن چھین لیا جائے گا) اے عبداللہ؟ حالانکہ اسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں میں ثابت کر دیا ہے (سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ یہ اس طرح چھین لیا جائے گا کہ مصحف کو اٹھا لیا جائے گا اور جو لوگوں کے سینوں میں ہے وہ چلا جائے گا پھر آپ نے قرآن مجید سے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ» الایتہ۔“
↰ مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت کے مطابق علم اور قرآن کو سینوں سے اٹھا لیا جائے گا، مگر ان دونوں میں واضح تطبیق موجود ہے کہ ابتداء میں تو علم یوں جائے گا کہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے علم کے حاملین نہ رہیں گے بعد میں اجواف رجال اور اوراق کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ «والله اعلم بالصواب»
عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 106
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4045
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، اور میرے بعد تم سے وہ حدیث کوئی بیان کرنے والا نہیں ہو گا، میں نے اسے آپ ہی سے سنا ہے کہ ”قیامت کی نشانیاں یہ ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا، شراب پی جانے لگے گی، مرد کم ہو جائیں گے، عورتیں زیادہ ہوں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا «قيم» (سر پرست و کفیل) ایک مرد ہو گا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4045]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میرے بعد کوئی نہیں سنائے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔
وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔
بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔
آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔
(2)
علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔
(3)
فحاشی عام ہونے کی وجہ سے لوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔
آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم، مسلمان نوجوانوں کو آزادی، تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا سبق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی، ڈش، وی سی آر، کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔
(4)
منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔
مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
(5)
معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہونا، باہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہ ایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا، مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں، بہنیں، بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4045
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2205
´علامات قیامت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں تم لوگوں سے ایک ایسی حدیث بیان کر رہا ہوں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور میرے بعد تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی حدیث کوئی نہیں بیان کرے گا ۱؎، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے: علم کا اٹھایا جانا، جہالت کا پھیل جانا، زنا کا عام ہو جانا، شراب نوشی، عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت یہاں تک کہ پچاس عورتوں پر ایک نگراں ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2205]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انس رضی اللہ عنہ وہ آخری صحابی ہیں جن کا انتقال بصرہ میں ہوا ہے،
ممکن ہے یہ بات انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دور میں کہی ہو،
ظاہر ہے اس وقت گنے چنے ایسے صحابہ موجود رہے ہوں گے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث نہیں سنی ہوگی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2205
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6786
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے تلامذہ سے کہا، کیا میں تمھیں ایسی حدیث نہ سناؤں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، میرے بعد آپ سے سننے والا کوئی تمھیں یہ حدیث نہیں سنائے گا۔"قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا۔"جہالت پھیل جائے گی۔یا اس کا غلبہ ہو گا، زنا عام ہو گا شراب عام پی جائے گی۔ مرد ختم ہوتے جائیں گے اور عورتیں رہ جائیں گی حتی کہ پچاس عورتوں کا نگران و نگہان ایک ہو گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6786]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اشراط:
شرط کی جمع ہے،
علامت،
نشانی،
يذهب الرجال:
جنگ و جدال اور قتل و غارت کی بنا پر،
مرد روز بروز کم ہوتے جائیں گے،
عورتوں کی تعداد بڑھتی جائے گی،
جس کا آغاز ہو چکا ہے۔
فوائد ومسائل:
پچاس عورتوں کا ایک قیم،
نگران و نگہبان ہو گا،
کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ان سب سے شادی کر لے گا،
وہ مردوں کی قلت کی بنا پر،
اپنے خاندان کی تمام عورتوں کا محافظ ہو گا،
کیونکہ باقی سب قتل ہو چکے ہوں گے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ بات اس وقت فرمائی،
جبکہ بصرہ میں ان کے سوا کوئی اور صحابی موجود نہیں تھا اور وہ ان چند ایک صحابہ میں سے ہیں،
جو سب سے آخر میں فوت ہوئے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6786
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6786
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے تلامذہ سے کہا، کیا میں تمھیں ایسی حدیث نہ سناؤں، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، میرے بعد آپ سے سننے والا کوئی تمھیں یہ حدیث نہیں سنائے گا۔"قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا۔"جہالت پھیل جائے گی۔یا اس کا غلبہ ہو گا، زنا عام ہو گا شراب عام پی جائے گی۔ مرد ختم ہوتے جائیں گے اور عورتیں رہ جائیں گی حتی کہ پچاس عورتوں کا نگران و نگہان ایک ہو گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6786]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اشراط:
شرط کی جمع ہے،
علامت،
نشانی،
يذهب الرجال:
جنگ و جدال اور قتل و غارت کی بنا پر،
مرد روز بروز کم ہوتے جائیں گے،
عورتوں کی تعداد بڑھتی جائے گی،
جس کا آغاز ہو چکا ہے۔
فوائد ومسائل:
پچاس عورتوں کا ایک قیم،
نگران و نگہبان ہو گا،
کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ان سب سے شادی کر لے گا،
وہ مردوں کی قلت کی بنا پر،
اپنے خاندان کی تمام عورتوں کا محافظ ہو گا،
کیونکہ باقی سب قتل ہو چکے ہوں گے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ بات اس وقت فرمائی،
جبکہ بصرہ میں ان کے سوا کوئی اور صحابی موجود نہیں تھا اور وہ ان چند ایک صحابہ میں سے ہیں،
جو سب سے آخر میں فوت ہوئے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6786
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:81
81. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میرے بعد تمہیں کوئی نہیں سنائے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم دین کم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو جائے گی۔ زناکاری عام ہو جائے گی۔ عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے یہاں تک کہ ایک مرد پچاس عورتوں کا کفیل ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:81]
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خطاب اہل بصرہ سے ہے اور بصرہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد ہوئی ہے، اس لیے انھوں نےفرمایا کہ اس حدیث کو میرے بعد سنانے والا کوئی نہیں ملے گا۔
پہلی حدیث میں رفع علم کو قیامت کی علامت قراردیا گیا تھا اور اس میں قلت علم بتایا گیا ہے۔
اس میں تضاد نہیں ہے کیونکہ کم ہونا ابتدائی مرحلہ ہے اور اس کا ختم ہوجانا آخری مرحلہ ہوگا، یعنی قیامت کے قریب آہستہ آہستہ علم کم ہونا شروع ہوجائے گا، بالآخر ختم ہوجائے گا، اس لیے علم باقی رکھنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سلسلہ تعلیم کو مضبوط کیا جائے تاکہ ایک عالم اٹھے تو دوسرا اس کے مقام کو سنبھال لے۔
(فتح الباري: 236/1)
2۔
قرب قیامت کے وقت مردوں کے کم اور عورتوں کے بکثرت ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ایسے حالات میں لڑائیاں بہت ہوں گی۔
ایک حکومت دوسری حکومت پر چڑھائی کرے گی۔
جیساکہ امریکہ نے پہلے افغانستان پر حملہ کیا اور آج عراق پر چڑھائی کیے ہوئے ہے، کل کسی اور ملک کی باری آئے گی۔
ان لڑائیوں میں مرد مارے جائیں گے اورعورتیں بکثرت رہ جائیں گی۔
یہ تعداد اس درجے بڑھے گی کہ ایک ایک مرد کی نگرانی میں پچاس پچاس عورتیں ہوجائیں گی۔
یہ مفہوم نہیں کہ ایک مرد جائز وناجائز پچاس پچاس عورتوں کوگھر میں ڈال لے گا۔
(فتح الباري: 236/1)
3۔
ان احادیث میں مندرجہ ذیل علامات قیامت بیان ہوئی ہیں:
فقدان علم، شراب خوری، زناکاری، کثرت نسواں، قلت مرداں۔
دراصل دنیا کے نظام کا تعلق پانچ چیزوں سےہے، دین، عقل، نسب، مال اور نفس۔
جب یہ پانچوں زوال پذیر ہونے لگیں تو قیامت قریب آلگے گی۔
دین کا محافظ علم ہے۔
شراب عقل کی دشمن ہے۔
زنا نسب کے لیے زہر قاتل ہے۔
باہمی جنگ وجدال سے مال اور نفس کااتلاف ہوتا ہے۔
ان سب علامتوں میں پہلے رفع علم ہوگا جس کا آج ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔
(فتح الباري: 236/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 81
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5231
5231. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا تمہیں یہ حدیث بیان نہیں کرے گا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین اٹھا لہا جائے گا، جہالت زیادہ ہو جائے گی، بد کاری بکثرت ہوگی، شراب نوشی زیادہ ہوگی، مرد کم رہ جائیں گے اورعورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا ایک ہی منتظم ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5231]
حدیث حاشیہ:
مردوں کی کمی اور عورتوں کی کثرت جنگی حالات کے پیش نظر ہوگی یا افزائش کا نتیجہ ہوگا، چنانچہ آج کل اکثر نوبیاہتا جوڑوں میں لڑکیوں کی پیدائش زیادہ ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5231
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5577
5577. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےایک حدیث سنی ہے تمہیں وہ میرے علاوہ کوئی دوسرا بیان نہیں کرے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ جہالت عام ہو گی اور علم کم ہو جائے گا زنا کاری بڑھ جائے گی، شراب نوشی کا دور دورہ ہو گا مرد کم ہوں گے اور عورتیں بکثرت ہوں گی حتیٰ کہ پچاس پچاس عورتوں کی نگرانی کرنے والا صرف ایک مرد ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5577]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بصرے میں بطور مبلغ تعینات تھے۔
جب انہوں نے یہ حدیث بیان کی تو اس وقت کوئی صحابی زندہ نہیں تھا، اس لیے انہوں نے فرمایا:
اس حدیث کو میرے علاوہ اور کوئی بیان نہیں کرے گا۔
(2)
اس حدیث میں بکثرت شراب نوشی کو قیامت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”شراب کا رسیا اگر اسی حالت میں مر گیا تو اللہ کے سامنے اسے بت پرست کی حیثیت سے پیش کیا جائے گا۔
“ (مسند أحمد: 272/1، و السلسلة الأحادیث الصحیحة، رقم: 677)
شراب نوشی کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی علاقے والے شراب کے استعمال پر اصرار کریں تو اسلامی حکومت کو ان کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3683)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5577
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6808
6808. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: تمہیں ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور یہ حدیث میرے بعد تمہیں اور کوئی بھی بیان نہیں کرے گا۔ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی۔۔ یا فرمایا: قیامت کی علامات میں سے ہے۔ کہ علم اٹھالیا جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی شراب کا دور دورہ ہوگا زنا عام ہوگا، مرد کم ہوتے جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہوگی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کا انتظام کرنے والا ایک شخص ہوگا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6808]
حدیث حاشیہ:
(1)
زنا کے قریب نہ جانے کا مقصد اس کے مقدمات اور ابتدائی چیزوں سے پرہیز کرنا ہے،مثلاً:
نظر بازی کرنا،ہاتھ لگانا یا بوس وکنار کرنا، یہ ایسے کام ہیں جو زنا تو نہیں لیکن زنا تک پہنچاتے ہیں۔
قرب قیامت کے وقت زنا عام ہو جائے گا اسے چھپا کر نہیں کیا جائے گا بلکہ علانیہ اور کھلم کھلا گلی کوچوں میں اس کا ارتکاب ہوگا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت کے وقت ایسی چیزیں بکثرت دستیاب ہوں گی جو زنا اور بدکاری کا پیش خیمہ ہوں گی،جس سے زنا کی وبا عام ہوجائے گی،ہمارے دور میں زنا کے اسباب وذرائع اور وسائل بکثرت موجود ہیں۔
انٹرنیٹ، ٹی وی، کیبل اور سی ڈی پوائنٹ پر یہ وسائل بکثرت دستیاب ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6808