سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
حدیث نمبر: 4494
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن محمد , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع محفلة او مصراة , فهو بالخيار ثلاثة ايام , إن شاء ان يمسكها امسكها , وإن شاء ان يردها ردها وصاعا من تمر لا سمراء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً أَوْ مُصَرَّاةً , فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ , إِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا , وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی «محفلہ» یا «مصراۃ» (دودھ تھن میں روکے ہوئے جانور کو) خریدا تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے روکے رکھنا چاہے تو روک لے اور اگر لوٹانا چاہے تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے، گیہوں کا دینا ضروری نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 4 (1524)، (تحفة الأشراف: 14435)، مسند احمد (2/284) (صحیح) (’’ثلاثة أيام‘‘ تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: سنن ابن ماجہ 2239، وسنن ابی داود 3444 (اس میں تصحیح کر لیں) وتراجع الالبانی 337)»

قال الشيخ الألباني: صحيح م خ نحوه دون ثلاثة أيام

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
15. بَابُ: الْخَرَاجِ بِالضَّمَانِ
15. باب: نفع اسی کا ہے جو مال کا ضامن ہے۔
Chapter: A Slave's Earnings Belong To His Guarantor
حدیث نمبر: 4495
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا عيسى بن يونس , ووكيع , قالا: حدثنا ابن ابي ذئب , عن مخلد بن خفاف , عن عروة , عن عائشة , قالت: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان الخراج بالضمان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , وَوَكِيعٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ «خراج» (نفع) مال کی ضمانت سے جڑا ہوا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 73 (3509)، سنن الترمذی/البیوع 53 (1285)، سنن ابن ماجہ/التجارات 43 (2242)، (تحفة الأشراف: 16755)، مسند احمد (6/49، 208، 237) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مثلاً خریدار نے ایک غلام خریدا اسی دوران غلام نے کچھ کمائی کی پھر غلام میں کچھ نقص اور عیب نکل آیا تو خریدار نے اسے بیچنے والے کو لوٹا دیا اس کے کمائی کا حقدار خریدار ہو گا بیچنے والا نہیں کیونکہ غلام کے کھو جانے یا بھاگ جانے کی صورت میں خریدار ہی اس کا ضامن ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
16. بَابُ: بَيْعِ الْمُهَاجِرِ لِلأَعْرَابِيِّ
16. باب: مہاجر (شہری) اعرابی (دیہاتی) کا مال بیچے کیسا ہے؟
Chapter: the Muhajir selling For a Bedouin
حدیث نمبر: 4496
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الله بن محمد بن تميم , قال: حدثنا حجاج , قال: حدثني شعبة , عن عدي بن ثابت , عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التلقي , وان يبيع مهاجر للاعرابي , وعن التصرية , والنجش , وان يستام الرجل على سوم اخيه , وان تسال المراة طلاق اختها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي , وَأَنْ يَبِيعَ مُهَاجِرٌ لِلْأَعْرَابِيِّ , وَعَنِ التَّصْرِيَةِ , وَالنَّجْشِ , وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ , وَأَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر سامان خریدنے سے، مہاجر (شہری) کو دیہاتی کا مال بیچنے سے ۱؎، جانوروں کے تھن میں قیمت بڑھانے کے مقصد سے دودھ چھوڑنے سے، خود خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لیے بڑھ بڑھ کر قیمت لگانے سے اور اپنے بھائی کے مول پر بھاؤ بڑھانے سے اور اپنی سوکن ۲؎ کے لیے طلاق کا مطالبہ کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «الشروط 8 (2723)، 11(2727)، النکاح 53 (5152)، القدر 4 (6601)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، البیوع 4 (1515)، (تحفة الأشراف: 13411) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «تلقی» (شہر سے باہر جا کر بازار آنے والے تاجر کا مال خریدنے) میں نیز دیہات سے شہر کے بازار میں مال لانے والے سے بازار سے پہلے ہی مال خرید لینے میں اس طرح کے دونوں تاجروں نیز شہر کے عام باشندوں کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے اس لیے اس طرح کی خریداری سے منع کر دیا گیا ہے تاجر کا نقصان اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بازار میں سامان کا بھاؤ زیادہ ہو اور تاجر کا نقصان ہو جائے اور شہر کے باشندوں کا نقصان اس طرح ہو گا کہ درمیان میں ایک اور واسطہ ہو جانے کے سبب سامان کا بھاؤ زیادہ ہو جائے۔ ۲؎: یعنی ہونے والی سوکن، اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنی کسی بیوی کی موجودگی میں کسی دوسری عورت کو نکاح کا پیغام دے تو وہ عورت اس سے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دینے کی شرط رکھے، یہ ممنوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
17. بَابُ: بَيْعِ الْحَاضِرِ لِلْبَادِي
17. باب: شہری دیہاتی کا مال بیچے یہ کیسا ہے؟
Chapter: The Town-Dweller Selling For A desert-Dweller
حدیث نمبر: 4497
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار , قال: حدثني محمد بن الزبرقان , قال: حدثنا يونس بن عبيد , عن الحسن , عن انس , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى ان يبيع حاضر لباد , وإن كان اباه او اخاه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ , وَإِنْ كَانَ أَبَاهُ أَوْ أَخَاهُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے، گرچہ وہ اس کا باپ یا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 47 (3440)، (تحفة الأشراف: 525) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4498
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى , قال: حدثني سالم بن نوح , قال: انبانا يونس , عن محمد بن سيرين , عن انس بن مالك , قال:" نهينا ان يبيع حاضر لباد , وإن كان اخاه او اباه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ نُوحٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ , وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ أَوْ أَبَاهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے، گرچہ وہ اس کا بھائی یا باپ ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 70 (2161)، صحیح مسلم/البیوع 6 (1523)، سنن ابی داود/البیوع 47 (3440م)، (تحفة الأشراف: 525، 1454) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4499
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا ابن عون , عن محمد , عن انس , قال:" نهينا ان يبيع حاضر لباد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں اس بات سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4500
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج , اخبرني ابو الزبير , انه سمع جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبيع حاضر لباد , دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ , دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ رزق (روزی) فراہم کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2872)، مسند احمد (3/307، 312، 312، 386، 392) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4501
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , عن مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلقوا الركبان للبيع , ولا يبع بعضكم على بيع بعض , ولا تناجشوا , ولا يبيع حاضر لباد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ , وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ , وَلَا تَنَاجَشُوا , وَلَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجارتی قافلے سے (مال) خریدنے کے لیے باہر نکل کر نہ ملو، اور تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے، نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرو اور نہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 64 (2150)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1515)، سنن ابی داود/البیوع 48 (3443)، (تحفة الأشراف: 13802)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/379، 465) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4502
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الحكم بن اعين , قال: حدثنا شعيب بن الليث , عن ابيه , عن كثير بن فرقد , عن نافع , عن عبد الله , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن النجش والتلقي , وان يبيع حاضر لباد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّجْشِ وَالتَّلَقِّي , وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے، شہری کا باہر جا کر دیہاتی سے مال لینے سے اور اس بات سے منع فرمایا کہ شہری دیہاتی کا سامان بیچے۔

تخریج الحدیث: «تفردہ بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8264)، مسند احمد (2/7، 42، 63، 153، 156) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
18. بَابُ: التَّلَقِّي
18. باب: آگے بڑھ کر تجارتی قافلے سے ملنا منع ہے۔
Chapter: Meeting Traders On The Way
حدیث نمبر: 4503
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: حدثنا يحيى , عن عبيد الله , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن التلقي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ التَّلَقِّي".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجارتی قافلے سے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 4 (1517)، (تحفة الأشراف: 8181)، مسند احمد (2/2) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.