سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
6. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الاِسْتِمْتَاعِ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ
6. باب: دباغت کی ہوئی مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Use Of The Hides Of Dead Animals If They Have Been Tanned.
حدیث نمبر: 4257
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا بشر بن عمر، قال: حدثنا مالك. ح , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان، عن امه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر ان يستمتع بجلود الميتة إذا دبغت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ وہ دباغت دی گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4124)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3612)، (تحفة الأشراف: 17991)، مسند احمد 736، 104، 148، 153 (ضعیف) (اس کی راویہ ’’ام محمد‘‘ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا مضمون دیگر احادیث سے ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
7. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِنْتِفَاعِ، بِجُلُودِ السِّبَاعِ
7. باب: درندوں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition Of Making Use Of The Hides Of Predators
حدیث نمبر: 4258
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، عن يحيى، عن ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن ابي المليح، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن جلود السباع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ".
ابوالملیح کے والد اسامہ بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں سے (فائدہ اٹھانے سے) منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 43 (4132)، سنن الترمذی/اللباس 32 (1771)، (تحفة الأشراف: 131)، مسند احمد (5/74، 75)، سنن الدارمی/الأضاحي 19 (2026، 2027) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4259
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد بن معدان، عن المقدام بن معدي كرب، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحرير والذهب، ومياثر النمور".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ، وَمَيَاثِرِ النُّمُورِ".
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم، سونے اور چیتوں کی کھال کے بستر یا کجاوے وغیرہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 43 (4131)، (تحفة الأشراف: 11555)، مسند احمد (4/132) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4260
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، قال: وفد المقدام بن معدي كرب على معاوية، فقال له: انشدك بالله , هل تعلم" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبوس جلود السباع، والركوب عليها؟، قال: نعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِي كَرِبَ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ لَهُ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ , هَلْ تَعْلَمُ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبُوسِ جُلُودِ السِّبَاعِ، وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ".
خالد بن معدان کہتے ہیں کہ مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالوں کے لباس پہننے اور ان پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
8. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِنْتِفَاعِ، بِشُحُومِ الْمَيْتَةِ
8. باب: مردار کی چربی سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Using The Fat Of Dead Animals) Al-Maitah)
حدیث نمبر: 4261
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح وهو بمكة يقول:" إن الله عز وجل ورسوله حرم: بيع الخمر، والميتة، والخنزير، والاصنام"، فقيل: يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة، فإنه يطلى بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس؟، فقال:" لا , هو حرام" , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" قاتل الله اليهود، إن الله عز وجل لما حرم عليهم الشحوم جملوه، ثم باعوه فاكلوا ثمنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ: بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟، فَقَالَ:" لَا , هُوَ حَرَامٌ" , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِم الشُّحُومَ جَمَّلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت حرام کر دی ہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ اسے کشتیوں پر لگایا جاتا اور کھالوں پر ملا جاتا ہے اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ نے فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے، پھر آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو تباہ کرے، اللہ تعالیٰ نے جب ان پر چربی حرام کر دی تو انہوں نے اسے گلایا، پھر بیچا، پھر اس کی قیمت کھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 112 (2236)، المغازي 51 (4296)، تفسیرسورة الأنعام 6 (4633)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (البیوع34) (1581)، سنن ابی داود/البیوع 66 (3486)، سنن الترمذی/البیوع 61 (1297)، سنن ابن ماجہ/التجارات 11 (2167)، (تحفة الأشراف: 2494)، مسند احمد (3/324، 326، 370)، ویأتي عند المؤلف في البیوع 93 (برقم: 4673) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے حیلہ کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، یہ ایسی ہی ہے جیسے یہودیوں نے سنیچر کے دن شکار کی ممانعت پر حیلہ کیا تھا کہ جمعہ کے دن پانی میں جال پھیلا دیتے تاکہ مچھلیاں پھنس جائیں اور سنیچر کی مدت ختم ہونے کے بعد آسانی سے شکار ہاتھ میں آ جائے، کسی بھی حرام چیز سے کسی طرح بھی فائدہ اٹھانا حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
9. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ الاِنْتِفَاعِ، بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
9. باب: اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Using Whatever Allah, the Mighty And Sublime, has forbidden
حدیث نمبر: 4262
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: ابلغ عمر ان سمرة باع خمرا، قال: قاتل الله سمرة , الم يعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قاتل الله اليهود حرمت عليهم الشحوم فجملوها". قال سفيان: يعني اذابوها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُبْلِغَ عُمَرُ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا، قَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ , أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَّلُوهَا". قَالَ سُفْيَانُ: يَعْنِي أَذَابُوهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا: اللہ سمرہ کو ہلاک و برباد کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک و برباد کرے، ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے گلایا۔ سفیان کہتے ہیں: یعنی اسے پگھلایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 103(2223)، الأنبیاء 50 (3460)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1582)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 7 (3383)، (تحفة الأشراف: 10501)، مسند احمد (1/25)، سنن الدارمی/الأشربة 9 (2150) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پھر اس کا تیل بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
10. بَابُ: الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ
10. باب: چوہیا گھی میں گر جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: If A Mouse Falls Into The Cooking Fat
حدیث نمبر: 4263
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان فارة وقعت في سمن , فماتت فسئل النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" القوها وما حولها وكلوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ , فَمَاتَتْ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا؟ آپ نے فرمایا: اسے اور اس کے اردگرد گھی کو نکال کر پھینک دو اور پھر اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (235، 236)، الذبائح 34 (5538، 5539، 5540)، سنن ابی داود/الأطعمة 48 (3841، 3842، 3843)، سنن الترمذی/الأطعمة 8 (1799)، (تحفة الأشراف: 18065)، موطا امام مالک/الاستئذان 7 (20)، مسند احمد (6/329، 330، سنن الدارمی/الطھارة 59 (765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 4264
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، ومحمد بن يحيى بن عبد الله النيسابوري، عن عبد الرحمن، عن مالك، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن فارة وقعت في سمن جامد؟، فقال:" خذوها وما حولها فالقوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ جَامِدٍ؟، فَقَالَ:" خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَأَلْقُوهُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چوہیا کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی جمے ہوئے گھی میں گر جائے تو آپ نے فرمایا: اسے اور اس کے اردگرد کے گھی کو لے کر پھینک دو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4265
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا خشيش بن اصرم، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرني عبد الرحمن بن بوذويه، ان معمرا ذكره، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه سئل , عن الفارة تقع في السمن، فقال:" إن كان جامدا فالقوها، وما حولها، وإن كان مائعا فلا تقربوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بُوذُوَيْهِ، أَنَّ مَعْمَرًا ذَكَرَهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ , عَنِ الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ، فَقَالَ:" إِنْ كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا، وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چوہیا کے متعلق پوچھا گیا جو گھی میں گر جائے؟ تو آپ نے فرمایا: اگر گھی جما ہوا ہو تو اسے اور اس کے اردگرد کے گھی کو نکال پھینکو اور اگر جما ہوا نہ ہو تو تم اس کے قریب نہ جاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (شاذ) (معمر کے سوا زہری کے اکثر تلامذہ اس کو بغیر تفصیل کے روایت کرتے ہیں جیسے پچھلی دونوں روایتوں میں ہے)»

وضاحت:
۱؎: سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے یہ حدیث درجہ میں پہلی حدیث سے کم تر ہے، اور اس کے مخالف ہونے کی وجہ سے شاذ ہے، لیکن پہلی حدیث کے مضمون ہی سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسی قسم کے گھی کا اردگرد ہو سکتا ہے جو جامد ہو، اور اگر سیال (بہنے والا) ہو تو اس کا اردگرد کیسے ہو سکتا ہے؟ اسی لیے بہت سے علماء اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3843) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353
حدیث نمبر: 4266
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سلمة بن احمد بن سليم بن عثمان الفوزي، قال: حدثنا جدي الخطاب، قال: حدثنا محمد بن حمير، قال: حدثنا ثابث بن عجلان، قال: سمعت سعيد بن جبير، يقول: سمعت ابن عباس، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بعنز ميتة , فقال:" ما كان على اهل هذه الشاة لو انتفعوا بإهابها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُلَيْمِ بْنِ عُثْمَانَ الْفَوْزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي الْخَطَّابُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِثُ بْنُ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِعَنْزٍ مَيِّتَةٍ , فَقَالَ:" مَا كَانَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الشَّاةِ لَوِ انْتَفَعُوا بِإِهَابِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مردہ بکری کے پاس سے گزرے تو فرمایا: اس بکری والوں پر کوئی حرج نہ ہوتا اگر وہ اس کی کھال (دباغت دے کر) سے فائدہ اٹھا لیتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الذبائح 30 (5532)، (تحفة الأشراف: 5446) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.