ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مردار جانور کی کھال سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جب کہ وہ دباغت دی گئی ہو۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4124)، سنن ابن ماجہ/اللباس 25 (3612)، (تحفة الأشراف: 17991)، مسند احمد 736، 104، 148، 153 (ضعیف) (اس کی راویہ ’’ام محمد‘‘ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا مضمون دیگر احادیث سے ثابت ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4257
اردو حاشہ: (1) محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سنداََ ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد:504/40 و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي:46،34/33) (2)”حکم دیا“ یعنی اجازت اور رخصت دی۔ ممکن ہے حکم ہی مراد ہو کیونکہ مال ضائع کرنے کی اجازت نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4257
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4249
´مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مردار کی کھال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الفرع والعتيرة/حدیث: 4249]
اردو حاشہ: دباغت کسی بھی ایسی چیز سے دی جا سکتی ہے جو چمڑے کی رطوبت کو ختم کر دے اور بدبو کو زائل کردے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4249
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4124
´مردہ جانور کی کھال کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردار کی کھال سے جب وہ دباغت دے دی جائے فائدہ اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4124]
فوائد ومسائل: حلال جانور اگر مردار ہو جائے تو اس کا چمڑا رنگنے سے پاک ہو جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4124