سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
حدیث نمبر: 3981
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو معاوية. ح وانبانا احمد بن حرب، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها منعوا مني دماءهم , واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنا مال محفوظ کر لیے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 103 (2640)، سنن الترمذی/الإیمان 1 (2606)، سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3927)، (تحفة الأشراف: 12506) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3982
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا يعلى بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر. ح وعن ابي صالح , عن ابي هريرة، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها , منعوا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ. ح وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا , مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، پھر جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنے مال محفوظ کر لیے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 8 (21)، سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3928)، (تحفة الأشراف: 2298)، وحدیث أبي صالح، قد تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12482) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3983
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا شيبان، عن عاصم، عن زياد بن قيس، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" نقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله حرمت علينا دماؤهم , واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ , وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم لوگوں سے اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ لا الٰہ الا اللہ کہہ لیں تو ہم پر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12904) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3984
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا الاسود بن عامر، قال: حدثنا إسرائيل، عن سماك، عن النعمان بن بشير، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم , فجاء رجل فساره , فقال:" اقتلوه" , ثم قال:" ايشهد ان لا إله إلا الله". قال: نعم، ولكنما يقولها تعوذا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتلوه , فإنما امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها , عصموا مني دماءهم , واموالهم إلا بحقها , وحسابهم على الله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ , فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ" , ثُمَّ قَالَ:" أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ". قَالَ: نَعَمْ، وَلَكِنَّمَا يَقُولُهَا تَعَوُّذًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلُوهُ , فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا , عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا , وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص نے آ کر آپ سے رازدارانہ گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو، پھر آپ نے فرمایا: کیا وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں؟ کہا: جی ہاں، مگر اپنے کو بچانے کے لیے وہ ایسا کہتا ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو۔ اس لیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں: جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال کو محفوظ کر لیا، مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11623) (صحیح)»

وضاحت:
: مزی نے تحفۃ الأشراف (۹/۲۱) میں اس حدیث کے ذکر کے بعد نسائی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اسود کی روایت صحیح نہیں ہے۔ (جنہوں نے یہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی مسند سے روایت کیا ہے، صحیح اگلی پانچ روایتیں ہیں، جن میں یہ حدیث اوس رضی اللہ عنہ کی مسند سے روایت کی گئی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3985
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) قال عبيد الله: حدثنا إسرائيل، عن سماك، عن النعمان بن سالم، عن رجل حدثه، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , ونحن في قبة في مسجد المدينة، وقال فيه:" إنه اوحي إلي ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله" نحوه.
(مرفوع) قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، وَقَالَ فِيهِ:" إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" نَحْوَهُ.
ایک شخص ۱؎ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم مدینے کی مسجد کے ایک خیمے میں تھے، وہاں آپ نے فرمایا: میرے پاس وحی آئی ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں … آگے حدیث اسی طرح ہے جیسی اوپر گزری۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3929)، (تحفة الأشراف: 1738)، مسند احمد (4/8)، ویأتي فیما یلي: 3986، 3987، 3988 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ شخص صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوس بن ابی اوس حذیفہ ثقفی رضی اللہ عنہ ہیں، ان کے نام کی صراحت اگلی روایتوں میں آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3986
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا الحسن بن محمد بن اعين، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا سماك، عن النعمان بن سالم، قال: سمعت اوسا , يقول: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن في قبة , وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسًا , يَقُولُ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ , وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم لوگ خیمہ میں تھے پھر مذکورہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3987
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن النعمان بن سالم، قال: سمعت اوسا، يقول: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفد ثقيف، فكنت معه في قبة، فنام من كان في القبة غيري , وغيره , فجاء رجل فساره، فقال:" اذهب فاقتله". فقال:" اليس يشهد ان لا إله إلا الله , واني رسول الله؟"، قال: يشهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذره"، ثم قال:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فإذا قالوها حرمت دماؤهم واموالهم إلا بحقها". قال محمد: فقلت لشعبة: اليس في الحديث،" اليس يشهد ان لا إله إلا الله , واني رسول الله؟"، قال: اظنها معها ولا ادري.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسًا، يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ، فَكُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ، فَنَامَ مَنْ كَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي , وَغَيْرُهُ , فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ". فَقَالَ:" أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟"، قَالَ: يَشْهَدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرْهُ"، ثُمَّ قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا". قَالَ مُحَمَّدٌ: فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ،" أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟"، قَالَ: أَظُنُّهَا مَعَهَا وَلَا أَدْرِي.
اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں قبیلہ ثقیف کے ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں آپ کے ساتھ ایک خیمہ میں تھا، میرے اور آپ کے علاوہ خیمے میں موجود سبھی لوگ سو گئے۔ اتنے میں ایک شخص نے آپ سے چپکے سے کہا تو آپ نے فرمایا: جاؤ اسے قتل کر دو ۱؎، پھر آپ نے فرمایا: کیا یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اس نے کہا: وہ گواہی دے رہا ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو پھر فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا اللہ» نہ کہیں: جب وہ یہ کہنے لگ جائیں تو ان کے خون، ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے۔ محمد (محمد بن جعفر غندر) کہتے ہیں: میں نے شعبہ سے کہا: کیا حدیث میں یہ نہیں ہے «أليس يشهد أن لا إله إلا اللہ وأني رسول اللہ» ؟ وہ بولے: میرے خیال میں «أني رسول اللہ» کا جملہ «لا إله إلا اللہ» کے ساتھ ہے، مجھے معلوم نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3985 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حدیث نمبر ۳۹۸۴ میں «فاقتلوہ» میں جو «ہ» ضمیر ہے اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے متعلق اس نے رازدارانہ سرگوشی کی تھی، نہ کہ بذات خود سرگوشی کرنے والا مراد ہے، کیونکہ «اذھب فاقتلہ» کا جملہ صریح طور پر اسی مفہوم کی وضاحت کر رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3988
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا عبد الله بن بكر، قال: حدثنا حاتم بن ابي صغيرة، عن النعمان بن سالم، ان عمرو بن اوس اخبره , ان اباه اوسا , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، ثم تحرم دماؤهم، واموالهم إلا بحقها".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ تَحْرُمُ دِمَاؤُهُمْ، وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا".
اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں (جب وہ اس کی گواہی دے دیں گے تو) پھر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو جائیں گے مگر اس کے (جان و مال کے) حق کے بدلے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3985 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3989
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا صفوان بن عيسى، عن ثور، عن ابي عون، عن ابي إدريس، قال: سمعت معاوية يخطب وكان قليل الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته يخطب يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كل ذنب عسى الله ان يغفره، إلا الرجل يقتل المؤمن متعمدا، او الرجل يموت كافرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ، إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا، أَوِ الرَّجُلُ يَمُوتُ كَافِرًا".
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا (انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت کم حدیثیں روایت کی ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس (گناہ) کے کہ آدمی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، یا وہ شخص جو کافر ہو کر مرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11420)، مسند احمد (4/99) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب کہ یہ دونوں توبہ کئے بغیر مر جائیں، نیز آیت کریمہ: «ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء» یعنی: اللہ تعالیٰ شرک کے سوا دوسرے گناہ جس کے لیے چاہے معاف کر سکتا ہے (سورة النساء: 48) کی روشنی میں مومن کے قصد و ارادہ سے عمداً قتل کو بھی بغیر توبہ کے معاف کر سکتا ہے (جس کے لیے چاہے) محققین سلف کا یہی قول ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے حدیث رقم ۴۰۰۴ کا حاشیہ)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3990
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها، وذلك انه اول من سن القتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، وَذَلِكَ أَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ناحق جو بھی خون ہوتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے اس بیٹے پر جاتا ہے جس نے سب سے پہلے قتل کیا، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے (ناحق) خون کرنے کی کا راستہ نکالا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 1 (3335)، الدیات 2 (6867)، الاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة 7 (1677)، سنن الترمذی/العلم 14 (2673)، سنن ابن ماجہ/الدیات 1 (2616)، (تحفة الأشراف: 9568)، مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.