عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے۔ ابان نے ابواسحاق سبیعی سے پوچھا: ابواسحاق! کیا آپ نے اسے ابوالاحوص کے علاوہ کسی سے نہیں سنا؟ کہا: میں نے اسود اور ہبیرہ سے بھی سنا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، قال: قلت لحماد , سمعت منصورا، وسليمان، وزبيدا يحدثون، عن ابي وائل، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" سباب المسلم فسوق , وقتاله كفر". من تتهم؟ اتتهم منصورا؟ اتتهم زبيدا؟ اتتهم سليمان؟، قال: لا , ولكني اتهم ابا وائل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: قُلْتُ لِحَمَّادٍ , سَمِعْتُ مَنْصُورًا، وَسُلَيْمَانَ، وَزُبَيْدًا يُحَدِّثُونَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ , وَقِتَالُهُ كُفْرٌ". مَنْ تَتَّهِمُ؟ أَتَتَّهِمُ مَنْصُورًا؟ أَتَتَّهِمُ زُبَيْدًا؟ أَتَتَّهِمُ سُلَيْمَانَ؟، قَالَ: لَا , وَلَكِنِّي أَتَّهِمُ أَبَا وَائِلٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ (اس حدیث کی روایت کے بارے میں شعبہ نے حماد سے کہا) آپ کس پر (وہم اور غلطی کی) تہمت (اور الزام) لگاتے ہیں؟ منصور پر، زبید پر یا سلیمان اعمش پر؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں تو ابووائل پر تہمت لگاتا ہوں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مجھے ابووائل شقیق بن سلمہ کے سلسلہ میں شک ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ ابووائل شقیق بن سلمہ ثقہ راوی ہیں (واللہ اعلم)، نیز دیکھئیے اگلی روایت۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن زبيد، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سباب المسلم فسوق , وقتاله كفر". قلت لابي وائل: سمعته من عبد الله؟ قال: نعم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ , وَقِتَالُهُ كُفْرٌ". قُلْتُ لِأَبِي وَائِلٍ: سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر (کا کام) ہے“۔ زبید کہتے ہیں کہ میں نے ابووائل سے کہا: کیا آپ نے اسے عبداللہ بن مسعود سے سنا ہے؟ کہا: ہاں۔
(مرفوع) اخبرنا بشر بن هلال الصواف، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ايوب، عن غيلان بن جرير، عن زياد بن رياح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من خرج من الطاعة , وفارق الجماعة , فمات مات ميتة جاهلية، ومن خرج على امتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاشى من مؤمنها ولا يفي لذي عهدها فليس مني، ومن قاتل تحت راية عمية يدعو إلى عصبية او يغضب لعصبية فقتل , فقتلة جاهلية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ , وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ , فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا لَا يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدِهَا فَلَيْسَ مِنِّي، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ يَدْعُو إِلَى عَصَبِيَّةٍ أَوْ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ فَقُتِلَ , فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (امیر کی) اطاعت سے نکل گیا اور (مسلمانوں کی) جماعت چھوڑ دی پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا، اور جو میرے امتی کے خلاف اٹھے اور اچھے اور خراب سبھوں کو مارتا جائے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور عہد والے سے بھی وفا نہ کرے تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں، اور جو عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور لوگوں کو عصبیت کی طرف بلائے یا اس کا غصہ عصبیت کی وجہ سے ہو، پھر وہ مارا جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 13 (1848)، سنن ابن ماجہ/الفتن 7 (3948)، (تحفة الأشراف: 912902)، مسند احمد (2/296، 306، 488) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ عصبیت زمانۂ جاہلیت ہی کی خصوصیات میں سے ہے، مسلمان کو ہمیشہ حق کا متلاشی ہونا چاہیئے، اور حق ہی کے لیے اس کا تعاون ہونا چاہیئے، اندھی عصبیت میں ذات برادری، پارٹی، جماعت اور علاقہ والوں کی اندھی حمایت مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص عصبیت کے جھنڈے تلے لڑے اور وہ اپنی قوم کی عصبیت میں لڑے یا عصبیت میں غصہ ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمران القطان زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مسلم کی سند میں ”عمران القطان“ نہیں ہیں، بلکہ ان کی جگہ معتمر بن سلیمان التیمی ہیں، قتادہ بھی نہیں ہیں، ان کی جگہ سلیمان التیمی ہیں، اس لیے حدیث صحیح ہے۔