سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
The Book of Gifts
1. بَابُ: هِبَةِ الْمَشَاعِ
1. باب: مشترکہ چیزوں کے ہبہ کا بیان۔
Chapter: A Gift Given To Everyone
حدیث نمبر: 3718
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا ابن ابي عدي، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ اتته وفد هوازن، فقالوا: يا محمد إنا اصل وعيرة وقد نزل بنا من البلاء ما لا يخفى عليك فامنن علينا من الله عليك، فقال:" اختاروا من اموالكم او من نسائكم وابنائكم، فقالوا: قد خيرتنا بين احسابنا واموالنا بل نختار نساءنا وابناءنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لكم , فإذا صليت الظهر، فقوموا فقولوا إنا نستعين برسول الله على المؤمنين او المسلمين في نسائنا وابنائنا فلما صلوا الظهر قاموا فقالوا ذلك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لكم"، فقال المهاجرون: وما كان لنا فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالت الانصار: ما كان لنا فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الاقرع بن حابس: اما انا وبنو تميم فلا، وقال عيينة بن حصن: اما انا وبنو فزارة فلا، وقال العباس بن مرداس: اما انا وبنو سليم فلا، فقامت بنو سليم فقالوا: كذبت ما كان لنا فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس ردوا عليهم نساءهم وابناءهم فمن تمسك من هذا الفيء بشيء فله ست فرائض من اول شيء يفيئه الله عز وجل علينا" , وركب راحلته وركب الناس اقسم علينا فيئنا فالجئوه إلى شجرة فخطفت رداءه، فقال:" يا ايها الناس ردوا علي ردائي فوالله لو ان لكم شجر تهامة نعما قسمته عليكم، ثم لم تلقوني بخيلا ولا جبانا ولا كذوبا، ثم اتى بعيرا فاخذ من سنامه وبرة بين اصبعيه، ثم يقول: ها إنه ليس لي من الفيء شيء ولا هذه إلا خمس والخمس مردود فيكم فقام إليه رجل بكبة من شعر، فقال: يا رسول الله اخذت هذه لاصلح بها بردعة بعير لي، فقال:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لك" فقال: اوبلغت هذه فلا ارب لي فيها فنبذها، وقال:" يا ايها الناس ادوا الخياط والمخيط فإن الغلول يكون على اهله عارا وشنارا يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ إِنَّا أَصْلٌ وَعيرَةٌ وَقَدْ نَزَلَ بِنَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ فَامْنُنْ عَلَيْنَا مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" اخْتَارُوا مِنْ أَمْوَالِكُمْ أَوْ مِنْ نِسَائِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ، فَقَالُوا: قَدْ خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا بَلْ نَخْتَارُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ , فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ، فَقُومُوا فَقُولُوا إِنَّا نَسْتَعِينُ بِرَسُولِ اللَّهِ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَوِ الْمُسْلِمِينَ فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا صَلَّوْا الظُّهْرَ قَامُوا فَقَالُوا ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ"، فَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا، وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ فَلَا، وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا، فَقَامَتْ بَنُو سُلَيْمٍ فَقَالُوا: كَذَبْتَ مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَمَنْ تَمَسَّكَ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ فَلَهُ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْنَا" , وَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَرَكِبَ النَّاسُ اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا فَأَلْجَئُوهُ إِلَى شَجَرَةٍ فَخَطِفَتْ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لَكُمْ شَجَرَ تِهَامَةَ نَعَمًا قَسَمْتُهُ عَلَيْكُمْ، ثُمَّ لَمْ تَلْقَوْنِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا كَذُوبًا، ثُمَّ أَتَى بَعِيرًا فَأَخَذَ مِنْ سَنَامِهِ وَبَرَةً بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ: هَا إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنَ الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذِهِ إِلَّا خُمُسٌ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ بِكُبَّةٍ مِنْ شَعْرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي، فَقَالَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكَ" فَقَالَ: أَوَبَلَغَتْ هَذِهِ فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا فَنَبَذَهَا، وَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ عَارًا وَشَنَارًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے۔ انہوں نے کہا: اے محمد! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں، آپ ہم پر احسان کیجئے، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا: اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو، تو ان لوگوں نے کہا: آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کر لینا چاہتے ہیں، اس پر آپ نے فرمایا: میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہو جاؤں تو تم لوگ کھڑے ہو جاؤ اور کہو: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں۔ چنانچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تو یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا: جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد، اور انصار نے بھی کہا: جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد، اس پر اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کر سکتے۔ عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہ نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں۔ عباس بن مرداس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اور بنو سلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے۔ (یہ سن کر) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا: تم غلط کہتے ہو، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لیے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن (غلام) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا (اور کہنے لگے:) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجئیے، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کر دیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہو گئی تو آپ نے فرمایا: لوگو! میری چادر تو واپس لا دو، قسم اللہ کی! اگر تمہارے لیے تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ بھی ہوں تو میں انہیں تم میں تقسیم کر دوں گا، تم لوگ مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے، پھر ایک اونٹ کے پاس آئے اور اپنی انگلیوں کے درمیان اس کے کوہان سے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہنے لگے: سن لو! فیٔ میں سے میرا کچھ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں ہے (اونٹ کے بالوں کی طرف اشارہ کر کے کہا) سوائے خمس (۱/۵) کے اور خمس بھی (گھوم پھر کر) تمہیں لوگوں کو لوٹا دیا جاتا ہے۔ یہ بات سن کر ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر آپ کے پاس آ کھڑا ہوا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بالوں کا یہ گچھا لیا ہے تاکہ اس سے اپنے اونٹ کی (پھٹے ہوئے) پالان (گدے) کو درست کر لوں، آپ نے فرمایا: میرا اور بنی مطلب کا جو حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے اس شخص نے کہا: کیا یہ اس حد تک سنگین اور اہم معاملہ ہے؟ تو مجھے اس سے کچھ نہیں لینا دینا، یہ کہہ کر اس نے بالوں کا گچھا مال فیٔ میں ڈال دیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سوئی اور دھاگا بھی لا کر جمع کرو، کیونکہ مال غنیمت میں چوری اور خیانت قیامت کے دن چوری اور خیانت کرنے والے کے لیے شرم و ندامت کا باعث ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد131 (2694)، (تحفة الأشراف: 8782)، مسند احمد (2/184، 218) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
2. بَابُ: رُجُوعِ الْوَالِدِ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
2. باب: باپ بیٹے کو دے کر واپس لے لے اس کا بیان اور اس حدیث کے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: A Father Taking Back That Which He Gave To His Son, And Mentioning The Varying Reports Of The Narrat
حدیث نمبر: 3719
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم، عن سعيد بن ابي عروبة، عن عامر الاحول، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يرجع احد في هبته إلا والد من ولده، والعائد في هبته كالعائد في قيئه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرْجِعُ أَحَدٌ فِي هِبَتِهِ إِلَّا وَالِدٌ مِنْ وَلَدِهِ، وَالْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی کو کوئی چیز بطور ہبہ دے کر واپس نہیں لے سکتا، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر پھر واپس لے سکتا ہے، (سن لو) ہبہ کر کے واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی قے کرے کے چاٹے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الہبات 2 (2378مختصراً)، (تحفة الأشراف: 8722)، سنن ابی داود/البیوع 83 (3540)، مسند احمد (2/182) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3720
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن حسين، عن عمرو بن شعيب، قال: حدثني طاوس، عن ابن عمر، وابن عباس يرفعان الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لرجل يعطي عطية، ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ومثل الذي يعطي عطية، ثم يرجع فيها كمثل الكلب اكل حتى إذا شبع قاء، ثم عاد في قيئه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے ۱؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے (خوب) کھا لیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہو جائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 83 (3539)، سنن الترمذی/البیوع 62 (1299)، الولاء والبراء 7 (2131، 2132)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2377)، (تحفة الأشراف: 7097)، مسند احمد (2/27، 78)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3733 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں ہبہ کر کے واپس لینے والے کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز کو قے سے، جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کا واپس لینا حرام ہے، لیکن باپ کا اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کر کے پھر اس سے واپس لے لینا اس مذکورہ حکم سے مستثنیٰ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3721
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله الخلنجي المقدسي، قال: حدثنا ابو سعيد وهو مولى بني هاشم , عن وهيب، قال: حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العائد في هبته كالكلب يقيء، ثم يعود في قيئه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ الْمَقْدِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ وَهُوَ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ , عَنْ وُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے اسے لینے والا کتے کی طرح ہے، جو قے کرتا ہے پھر اسی کو چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 14 (2589)، صحیح مسلم/الہبات 2 (1622)، (تحفة الأشراف: 5712)، مسند احمد (1/250، 291، 327، ویأتي عند المؤلف برقم: 3731 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3722
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن إبراهيم بن نافع، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لاحد ان يهب هبة ثم يرجع فيها إلا من ولده"، قال طاوس: كنت اسمع وانا صغير" عائد في قيئه فلم ندر انه ضرب له مثلا، قال: فمن فعل ذلك فمثله كمثل الكلب ياكل، ثم يقيء، ثم يعود في قيئه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا مِنْ وَلَدِهِ"، قَالَ طَاوُسٌ: كُنْتُ أَسْمَعُ وَأَنَا صَغِيرٌ" عَائِدٌ فِي قَيْئِهِ فَلَمْ نَدْرِ أَنَّهُ ضَرَبَ لَهُ مَثَلًا، قَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ، ثُمَّ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
تابعی طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کوئی ہبہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر اس سے واپس لے سکتا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں: قے کر کے اسے چاٹنے کی بات میں سنتا تھا اور (اس وقت) میں چھوٹا تھا۔ میں یہ نہیں جان سکا تھا کہ آپ نے اسے بطور مثال بیان کیا ہے، (تو اب سنو) جو شخص ایسا کرے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر اسے چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 5755، 15597) (صحیح) (یہ مرسل ہے، مگر سابقہ سند میں مرفوع ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ
3. باب: اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث میں اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Different Reports From 'Abdullah Bin 'Abbas About It
حدیث نمبر: 3723
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا عمر، عن الاوزاعي، قال: حدثني محمد بن علي بن حسين، قال: حدثني سعيد بن المسيب، قال: حدثني عبد الله بن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل الذي يرجع في صدقته كمثل الكلب يرجع في قيئه فياكله".
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دے کر جو شخص واپس لے لیتا ہے اس کی مثال کتے کی طرح ہے، کتا قے کرتا ہے اور پھر دوبارہ اپنے قے کیے ہوئے کو کھا لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 30 (2621)، صحیح مسلم/الہبات 2 (1622)، سنن ابی داود/البیوع 83 (3538)، سنن ابن ماجہ/الہبة 5 (2385)، الصدقات 1 (2391)، (تحفة الأشراف: 5662)، مسند احمد (1/280، 289، 291، 339، 342، 345، 349)، ویأتي فیما یلي: 3724-3727 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3724
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الصمد، قال: حدثنا حرب وهو ابن شداد , قال: حدثني يحيى هو ابن ابي كثير، قال: حدثني عبد الرحمن بن عمرو هو الاوزاعي، ان محمد بن علي بن حسين بن فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يتصدق بالصدقة، ثم يرجع فيها كمثل الكلب قاء ثم عاد في قيئه فاكله".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبٌ وَهُوَ ابْنُ شَدَّادٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو هُوَ الْأَوْزَاعِيُّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسِولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَتَصَدَّقُ بِالصَّدَقَةِ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3725
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا الهيثم بن مروان بن الهيثم بن عمران، قال: حدثنا محمد وهو ابن بكار بن بلال , قال: حدثنا يحيى، عن الاوزاعي، ان محمد بن علي بن الحسين حدثه، عن سعيد بن المسيب، عن عبد الله بن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يرجع في صدقته كمثل الكلب يقيء، ثم يعود في قيئه"، قال الاوزاعي: سمعته يحدث عطاء بن ابي رباح بهذا الحديث.
أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ"، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے محمد بن علی بن الحسین کو یہ حدیث عطاء بن ابی رباح سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3723 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3726
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" العائد في هبته كالعائد في قيئه".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ (کر کے واپس) لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3723 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3727
Save to word مکررات اعراب
اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العائد في هبته كالعائد في قيئه".
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کرے چاٹنے والے کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3723 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.