سنن نسائي
كتاب الهبة
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
2. بَابُ : رُجُوعِ الْوَالِدِ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
باب: باپ بیٹے کو دے کر واپس لے لے اس کا بیان اور اس حدیث کے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3720
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے ۱؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے (خوب) کھا لیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہو جائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 83 (3539)، سنن الترمذی/البیوع 62 (1299)، الولاء والبراء 7 (2131، 2132)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2377)، (تحفة الأشراف: 7097)، مسند احمد (2/27، 78)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3733 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ہبہ کر کے واپس لینے والے کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز کو قے سے، جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کا واپس لینا حرام ہے، لیکن باپ کا اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کر کے پھر اس سے واپس لے لینا اس مذکورہ حکم سے مستثنیٰ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح