سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
حدیث نمبر: 3488
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الحكم بن ابان، عن عكرمة، قال: تظاهر رجل من امراته، فاصابها قبل ان يكفر، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما حملك على ذلك؟" قال: رحمك الله يا رسول الله، رايت خلخالها او ساقيها في ضوء القمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزلها حتى تفعل ما امرك الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: تَظَاهَرَ رَجُلٌ مِنِ امْرَأَتِهِ، فَأَصَابَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: رَحِمَكَ اللَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا أَوْ سَاقَيْهَا فِي ضَوْءِ الْقَمَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا (یعنی اپنی بیوی کو اپنی ماں کی طرح کہہ کر حرام کر لیا) پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس سے صحبت کر لی، پھر جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا (کہ ایسا ایسا ہو گیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تمہیں اس قدر بے قابو کر دیا کہ تم اس کام کے کرنے پر مجبور ہو گئے، اس نے کہا: اللہ کی رحمتیں نازل ہوں آپ پر اللہ کے رسول! میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھ لی (راوی کو شبہ ہو گیا کہ یہ کہا یا یہ کہا) کہ میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی (چمکتی ہوئی) پنڈلیاں دیکھ لیں (تو مجھ سے رہا نہ گیا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے دور رہو جب تک کہ وہ نہ کر لو جس کا اللہ عزوجل نے تمہیں کرنے کا حکم دیا ہے (یعنی کفارہ ادا کر دو)۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3489
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر. ح وانبانا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت الحكم بن ابان، قال: سمعت عكرمة، قال: اتى رجل نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، إنه ظاهر من امراته، ثم غشيها قبل ان يفعل ما عليه، قال:" ما حملك على ذلك؟" قال: يا نبي الله، رايت بياض ساقيها في القمر، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" فاعتزل حتى تقضي ما عليك"، وقال إسحاق في حديثه: فاعتزلها حتى تقضي ما عليك، واللفظ لمحمد، قال ابو عبد الرحمن: المرسل اولى بالصواب من المسند، والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَكَمَ بْنَ أَبَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّهُ ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ، ثُمَّ غَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يَفْعَلَ مَا عَلَيْهِ، قَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ؟" قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، رَأَيْتُ بَيَاضَ سَاقَيْهَا فِي الْقَمَرِ، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاعْتَزِلْ حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ"، وَقَالَ إِسْحَاق فِي حَدِيثِهِ: فَاعْتَزِلْهَا حَتَّى تَقْضِيَ مَا عَلَيْكَ، وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْمُرْسَلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنَ الْمُسْنَدِ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے نبی! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی اسے چھاپ لیا۔ آپ نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا؟ اس نے کہا: اللہ کے نبی! میں نے چاندنی رات میں اس کی گوری گوری پنڈلیاں دیکھیں (تو بے قابو ہو گیا)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے الگ رہو جب تک کہ تم ادا نہ کر دو وہ چیز جو تم پر عائد ہوتی ہے (یعنی کفارہ دے دو)۔ اسحاق بن راہویہ نے اپنی حدیث میں «فاعتزل» کے بجائے «فاعتزلہا» بیان کیا ہے اور یہ «فاعتزل» لفظ محمد کی روایت میں ہے۔ امام ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ مرسل حدیث مسند کے مقابل میں زیادہ صحیح اور اولیٰ ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3487 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ حدیث مسنداً ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے اور مرسلاً عکرمہ سے اور مسند کی بنسبت مرسل روایت صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3490
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير , عن الاعمش، عن تميم بن سلمة، عن عروة، عن عائشة، انها قالت:" الحمد لله الذي وسع سمعه الاصوات، لقد جاءت خولة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، تشكو زوجها، فكان يخفى علي كلامها، فانزل الله عز وجل: قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى الله والله يسمع تحاوركما سورة المجادلة آية 1".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ، لَقَدْ جَاءَتْ خَوْلَةُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَشْكُو زَوْجَهَا، فَكَانَ يَخْفَى عَلَيَّ كَلَامُهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا سورة المجادلة آية 1".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں جو ہر آواز سنتا ہے، خولہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگیں (کہ انہوں نے ان سے ظہار کر لیا ہے) ان کی باتیں مجھے سنائی نہ پڑ رہی تھیں، تو اللہ عزوجل نے «قد سمع اللہ قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى اللہ واللہ يسمع تحاوركما» اتاری (جس سے ہم سبھی کو معلوم ہو گیا کہ کیا باتیں ہو رہی تھیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 9 (7385) (تعلیقاً)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (188)، الطلاق 25 (2063)، (تحفة الأشراف: 16332)، مسند احمد (6/46) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یقیناً اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کر رہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ تعالیٰ سننے دیکھنے والا ہے (المجادلہ: ۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
34. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْخُلْعِ
34. باب: خلع کا بیان۔
Chapter: What Was Narrated Concerning Khul'
حدیث نمبر: 3491
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المخزومي وهو المغيرة بن سلمة، قال: حدثنا وهيب، عن ايوب، عن الحسن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" المنتزعات، والمختلعات هن المنافقات"، قال الحسن: لم اسمعه من غير ابي هريرة، قال ابو عبد الرحمن: الحسن لم يسمع من ابي هريرة شيئا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمَخْزُومِيُّ وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْمُنْتَزِعَاتُ، وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ"، قَالَ الْحَسَنُ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ غَيْرِ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْحَسَنُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ شَيْئًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے شوہروں سے بلا عذر کے خلع اور طلاق مانگنے والیاں منافق عورتیں ہیں ۲؎۔ حسن بصری کہتے ہیں: یہ حدیث میں نے ابوہریرہ کے سوا کسی اور سے نہیں سنی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: حسن بصری نے (یہ حدیث ہی کیا) ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12256)، مسند احمد (2/414) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «خلع» کچھ مال دے کر بیوی اپنے شوہر سے جدائی اور علیحدگی اختیار کر لے اسے «خلع» کہتے ہیں۔ وضاحت ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو منافق بطور زجر و توبیخ کہا ہے یعنی یہ عورتیں ایسی ہیں کہ جنت میں دخول اولیٰ کا مستحق نہیں قرار پائیں گی، کیونکہ بظاہر یہ اطاعت گزار و فرمانبردار ہیں لیکن باطن میں نافرمان ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3492
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن انها اخبرته، عن حبيبة بنت سهل: انها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح، فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه في الغلس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذه؟" قالت: انا حبيبة بنت سهل يا رسول الله، قال:" ما شانك؟" قالت: لا انا، ولا ثابت بن قيس لزوجها، فلما جاء ثابت بن قيس، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذه حبيبة بنت سهل، قد ذكرت ما شاء الله ان تذكر"، فقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما اعطاني عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت:" خذ منها، فاخذ منها، وجلست في اهلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذِهِ؟" قَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: لَا أَنَا، وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ لِزَوْجِهَا، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ"، فَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتٍ:" خُذْ مِنْهَا، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ فِي أَهْلِهَا".
حبیبہ بنت سہل رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ وہ ثابت بن قیس بن شماس کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لیے) صبح صادق میں نکلے تو ان کو اپنے دروازے پر تاریکی میں کھڑا ہوا پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے یہ؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں حبیبہ بنت سہل ہوں، آپ نے فرمایا: کیا بات ہے، کیسے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا: نہ میں اور نہ ثابت بن قیس (یعنی دونوں بحیثیت میاں بیوی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، آپ ہم میں علیحدگی کرا دیجئیے) پھر جب ثابت بن قیس بھی آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ حبیبہ بنت سہل ہیں، اللہ کو ان سے جو کہلانا تھا وہ انہوں نے کہا حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ میرے پاس موجود ہے (وہ یہ لے سکتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا: وہ ان سے لے لو (اور ان کو چھوڑ دو) تو انہوں نے ان سے لے لیا اور وہ (وہاں سے آ کر) اپنے گھر والوں کے ساتھ رہنے لگیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 18 (2227)، (تحفة الأشراف: 15792)، موطا امام مالک/ الطلاق 11 (31)، سنن الدارمی/الطلاق 7 (2317) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3493
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ازهر بن جميل، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان امراة ثابت بن قيس اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، ثابت بن قيس اما إني ما اعيب عليه في خلق، ولا دين، ولكني اكره الكفر في الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتردين عليه حديقته؟" قالت: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقبل الحديقة، وطلقها تطليقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَمَا إِنِّي مَا أَعِيبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ، وَلَا دِينٍ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْبَلِ الْحَدِيقَةَ، وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں ثابت بن قیس کے اخلاق اور دین میں کسی کمی و کوتاہی کا الزام نہیں لگاتی لیکن میں اسلام میں رہتے ہوئے کفر و ناشکری کو ناپسند کرتی ہوں ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے اس کا باغ واپس کر دو گی؟ (وہ باغ انہوں نے انہیں مہر میں دیا تھا) انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس سے فرمایا: اپنا باغ لے لو اور انہیں ایک طلاق دے دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 12 (5273)، (تحفة الأشراف: 6052)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق 18 (2229)، سنن الترمذی/الطلاق 10 (1185) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہو سکتا ہے میرے انہیں ناپسند کرنے کی وجہ سے ان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی و کوتاہی، نافرمانی و ناشکری ہو جائے اور میں گناہ گار ہو جاؤں، اس لیے میں ان سے علیحدگی چاہتی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3494
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا الحسين بن واقد، عن عمارة بن ابي حفصة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن امراتي لا تمنع يد لامس، فقال:غربها إن شئت، قال: إني اخاف ان تتبعها نفسي، قال: استمتع بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ امْرَأَتِي لَا تَمْنَعُ يَدَ لَامِسٍ، فَقَالَ:غَرِّبْهَا إِنْ شِئْتَ، قَالَ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَتَّبِعَهَا نَفْسِي، قَالَ: اسْتَمْتِعْ بِهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی ۱؎ آپ نے فرمایا: چاہو تو طلاق دے دو، اس نے کہا میں اسے طلاق دے دیتا ہوں تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں اس سے میرا دل اٹکا نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: پھر تو اس سے اپنا کام نکالتے رہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح4 (2049)، (تحفة الأشراف: 6161) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس کے دو مفہوم ہیں ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3495
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: انبانا هارون بن رئاب، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، عن ابن عباس، ان رجلا، قال: يا رسول الله،" إن تحتي امراة لا ترد يد لامس، قال: طلقها، قال: إني لا اصبر عنها، قال: فامسكها"، قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والصواب مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ رِئَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ تَحْتِي امْرَأَةً لَا تَرُدُّ يَدَ لَامِسٍ، قَالَ: طَلِّقْهَا، قَالَ: إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْهَا، قَالَ: فَأَمْسِكْهَا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا اللہ کے رسول! میری ایک بیوی ہے جو کسی کو ہاتھ لگانے سے نہیں روکتی، آپ نے فرمایا: اسے طلاق دے دو۔ اس نے کہا: میں اس کے بغیر رہ نہیں پاؤں گا۔ آپ نے فرمایا: پھر تو اسے رہنے دو۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل ہے، اس کا متصل ہونا غلط ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3231 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کے دو مفہوم ہیں ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو جاتی ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ شوہر کا مال ہر مانگنے والے کو اس کی اجازت کے بغیر دے دیتی ہے، یہ مفہوم مناسب اور بہتر ہے کیونکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کہنا ہے: یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی فاجرہ عورت کو روکے رکھنے کا مشورہ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
35. بَابُ: بَدْءِ اللِّعَانِ
35. باب: لعان کے آغاز کا بیان۔
Chapter: The Beginning Of Al-Li'an (The Curse)
حدیث نمبر: 3496
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، وإبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن سهل بن سعد، عن عاصم بن عدي، قال: جاءني عويمر رجل من بني العجلان، فقال:" اي عاصم، ارايتم رجلا راى مع امراته رجلا ايقتله فتقتلونه، ام كيف يفعل يا عاصم؟ سل لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عاصم عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فعاب رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل، وكرهها، فجاءه عويمر، فقال: ما صنعت يا عاصم؟ فقال: صنعت انك لم تاتني بخير، كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها، قال عويمر: والله لاسالن عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد انزل الله عز وجل فيك، وفي صاحبتك، فات بها، قال سهل: وانا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء بها، فتلاعنا، فقال: يا رسول الله، والله لئن امسكتها لقد كذبت عليها، ففارقها قبل ان يامره رسول الله صلى الله عليه وسلم بفراقها، فصارت سنة المتلاعنين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، قَالَ: جَاءَنِي عُوَيْمِرٌ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ، فَقَالَ:" أَيْ عَاصِمُ، أَرَأَيْتُمْ رَجُلًا رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ يَا عَاصِمُ؟ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ، وَكَرِهَهَا، فَجَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: مَا صَنَعْتَ يَا عَاصِمُ؟ فَقَالَ: صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيكَ، وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَأْتِ بِهَا، قَالَ سَهْلٌ: وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ بِهَا، فَتَلَاعَنَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْسَكْتُهَا لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا، فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهَا، فَصَارَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی عجلان کا ایک شخص عویمر میرے پاس آیا اور کہنے لگا: عاصم! بھلا بتاؤ تو صحیح؟ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر شخص کو دیکھتا ہے، اگر وہ اسے قتل کر دیتا ہے تو کیا تم لوگ اسے قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے؟ عاصم میرے واسطے یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو تو عاصم رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے سوالات کو برا جانا اور ناپسند کیا، عویمر ان کے پاس آئے اور کہا: عاصم! کیا کیا تو نے؟ (مسئلہ پوچھا یا نہیں؟) انہوں نے کہا: میں نے کیا تو (یعنی پوچھا تو) لیکن تو اچھا سوال لے کر نہیں آیا تھا (جواب کیا ملتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے سوالات کو ناپسند کیا اور برا مانا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! میں تو ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات پوچھ کر رہوں گا (یہ کوئی فرضی سوال نہیں امر واقع ہے) پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے اور تمہاری بیوی کے معاملے میں حکم نازل فرما دیا ہے۔ تو (جاؤ) اسے لے کر آؤ، سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس وقت میں بھی لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، وہ اسے لے کر آئے اور دونوں نے لعان کیا ۱؎۔ پھر اس نے (یعنی عویمر نے) کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی اگر میں نے اسے اپنے پاس رکھا تو میں اس پر تہمت لگانے والا ٹھہروں گا (یہ کہہ کر) انہوں نے اسے طلاق دے کر چھوڑ دیا اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چھوڑ دینے کا حکم دیتے۔ (راوی کہتے ہیں) پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ رائج ہو گیا (یعنی لعان کے بعد میاں بیوی دونوں جدا ہو جائیں)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5031)، مسند احمد (5/337) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لعان کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے مرد چار بار اللہ کا نام لے کر گواہی دے کہ میں سچا ہوں اور پانچویں بار کہے کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ اسی طرح عورت بھی اللہ کا نام لے کر چار بار گواہی دے کہ اس کا شوہر جھوٹا ہے اور پانچویں بار کہے اگر اس کا شوہر سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
36. بَابُ: اللِّعَانِ بِالْحَبَلِ
36. باب: حمل کی حالت میں عورت سے لعان کرنے کا بیان۔
Chapter: Li'an Because Of Pregnancy
حدیث نمبر: 3497
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن علي، قال: حدثنا محمد بن ابي بكر، قال: حدثنا عمر بن علي، قال: حدثنا إبراهيم بن عقبة، عن ابي الزناد، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس، قال:" لاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بين العجلاني وامراته، وكانت حبلى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْعَجْلَانِيِّ وَامْرَأَتِهِ، وَكَانَتْ حُبْلَى".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور اس وقت اس کی بیوی حاملہ تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6330)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطلاق 31 (5310)، 36 (5316)، الحدود 43 (6856)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1497)، مسند احمد (1/335، 336، 357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.