سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
حدیث نمبر: 3147
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت خالدا يعني ابن زيد ابا عبد الرحمن الشامي يحدث، عن شرحبيل بن السمط , عن عمرو بن عبسة، قال: قلت: يا عمرو بن عبسة، حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس فيه نسيان ولا تنقص، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من رمى بسهم في سبيل الله، فبلغ العدو، اخطا او اصاب، كان له كعدل رقبة، ومن اعتق رقبة مسلمة، كان فداء كل عضو منه، عضوا منه من نار جهنم، ومن شاب شيبة في سبيل الله، كانت له نورا يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الشَّامِيّ يُحَدِّثُ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا عَمْرُو بْنَ عَبَسَةَ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ فِيهِ نِسْيَانٌ وَلَا تَنَقُّصٌ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَبَلَغَ الْعَدُوَّ، أَخْطَأَ أَوْ أَصَابَ، كَانَ لَهُ كَعِدْلِ رَقَبَةٍ، وَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، كَانَ فِدَاءُ كُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ، عُضْوًا مِنْهُ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ اور اس میں بھول چوک اور کمی و بیشی کا شائبہ تک نہ ہو۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا، دشمن کے قریب پہنچا، قطع نظر اس کے کہ تیر دشمن کو لگایا نشانہ خطا کر گیا، تو اسے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے ایک مسلمان غلام آزاد کیا تو غلام کا ہر عضو (آزاد کرنے والے کے) ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات کا فدیہ بن جائے گا، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (لڑتے لڑتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10754)، مسند احمد (4/113) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3148
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، عن الوليد، عن ابن جابر، عن ابي سلام الاسود، عن خالد بن يزيد، عن عقبة بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل يدخل ثلاثة نفر الجنة بالسهم الواحد، صانعه يحتسب في صنعه الخير، والرامي به، ومنبله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْوَلِيدِ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْأَسْوَدِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ، صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنَبِّلَهُ".
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ تین طرح کے لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (پہلا) تیر کا بنانے والا جس نے اچھی نیت سے تیر تیار کیا ہو، (دوسرا) تیر کا چلانے والا (تیسرا) تیر اٹھا اٹھا کر پکڑانے اور چلانے کے لیے دینے والا (تینوں ہی جنت میں جائیں گے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 24 (2513) مطولا، (تحفة الأشراف: 9922) (ضعیف) (اس کے راوی ”خالد بن زید یا یزید‘‘ لین الحدیث ہیں) ویأتي عند المؤلف في الخیل 8 برقم 3608حدیث کے بعض دوسرے الفاظ وطرق کے لیے دیکھئے: سنن ابی داود 2513)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
27. بَابُ: مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
27. باب: اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے کا بیان۔
Chapter: The One Who Is Wounded In The Cause Of Allah, The Mighty And Sublime
حدیث نمبر: 3149
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يكلم احد في سبيل الله والله اعلم بمن يكلم في سبيله، إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم، والريح ريح المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ کے راستے میں گھائل ہو گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ۱؎ تو قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون ٹپک رہا ہو گا۔ رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 10 (2803)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، (تحفة الأشراف: 13690)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجہاد 15 (2795)، موطا امام مالک/الجہاد 14 (29)، مسند احمد (3/2 24، 31، 398، 400، 512، 531، 537)، سنن الدارمی/الجہاد 15 (2450) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس جملہ معترضہ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں زخمی ہونے والے شخص کے عمل کا دارومدار اس کے اخلاص پر ہے جس کا علم اللہ ہی کو ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3150
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن عبد الله بن ثعلبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" زملوهم بدمائهم، فإنه ليس كلم يكلم في الله، إلا اتى يوم القيامة جرحه يدمى لونه لون دم، وريحه ريح المسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ، إِلَّا أَتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْحُهُ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں (یعنی شہداء کو) ان کے خون میں لت پت ڈھانپ دو، کیونکہ کوئی بھی زخم جو اللہ کے راستے میں کسی کو پہنچا ہو وہ قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا، رنگ خون کا ہو گا، اور خوشبو اس کی مشک کی ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2004 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ آپ نے ان شہداء کے بارے میں فرمایا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے زخم کھا کر شہید ہو گئے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
28. بَابُ: مَا يَقُولُ مَنْ يَطْعَنُهُ الْعَدُوُّ
28. باب: مسلمان دشمن سے زخم کھا کر کیا کہے؟
Chapter: What Is To Be Said By The One Who Is Stabbed By The Enemy
حدیث نمبر: 3151
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يحيى بن ايوب، وذكر آخر قبله، عن عمارة بن غزية، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال:" لما كان يوم احد، وولى الناس كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في ناحية في اثني عشر رجلا من الانصار وفيهم طلحة بن عبيد الله، فادركهم المشركون، فالتفت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: من للقوم؟ فقال طلحة: انا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كما انت، فقال رجل من الانصار: انا يا رسول الله، فقال: انت فقاتل حتى قتل، ثم التفت، فإذا المشركون، فقال: من للقوم؟ فقال طلحة: انا قال: كما انت فقال رجل من الانصار: انا، فقال: انت فقاتل حتى قتل ثم لم يزل يقول ذلك , ويخرج إليهم رجل من الانصار، فيقاتل قتال من قبله، حتى يقتل، حتى بقي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وطلحة بن عبيد الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من للقوم؟ فقال طلحة: انا، فقاتل طلحة قتال الاحد عشر حتى ضربت يده فقطعت اصابعه، فقال: حس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو قلت بسم الله لرفعتك الملائكة والناس ينظرون، ثم رد الله المشركين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، وَوَلَّى النَّاسُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ فِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَأَدْرَكَهُمُ الْمُشْرِكُونَ، فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: مَنْ لِلْقَوْمِ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمَا أَنْتَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ، ثُمَّ الْتَفَتَ، فَإِذَا الْمُشْرِكُونَ، فَقَالَ: مَنْ لِلْقَوْمِ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا قَالَ: كَمَا أَنْتَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: أَنَا، فَقَالَ: أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ , وَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَيُقَاتِلُ قِتَالَ مَنْ قَبْلَهُ، حَتَّى يُقْتَلَ، حَتَّى بَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَطَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لِلْقَوْمِ؟ فَقَالَ طَلْحَةُ: أَنَا، فَقَاتَلَ طَلْحَةُ قِتَالَ الْأَحَدَ عَشَرَ حَتَّى ضُرِبَتْ يَدُهُ فَقُطِعَتْ أَصَابِعُهُ، فَقَالَ: حَسِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قُلْتَ بِسْمِ اللَّهِ لَرَفَعَتْكَ الْمَلَائِكَةُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ، ثُمَّ رَدَّ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن جب لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے، (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ انصاری صحابہ کے ساتھ ایک طرف موجود تھے انہیں میں ایک طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۱؎۔ مشرکین نے انہیں (تھوڑا دیکھ کر) گھیر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ہماری طرف سے کون لڑے گا؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں (آپ کا دفاع کروں گا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جیسے ہو ویسے ہی رہو تو ایک دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں (دفاع کیلئے تیار ہوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (لڑو ان سے) تو وہ لڑے یہاں تک کہ شہید کر دیئے گئے۔ پھر آپ نے مڑ کر (سب پر) ایک نظر ڈالی تو مشرکین موجود تھے آپ نے پھر آواز لگائی: قوم کی کون حفاظت کرے گا؟ طلحہ رضی اللہ عنہ (پھر) بولے: میں حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: (تم ٹھہرو) تم جیسے ہو ویسے ہی رہو، تو دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں قوم کی حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: تم (لڑو ان سے) پھر وہ صحابی (مشرکین سے) لڑے اور شہید ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ایسے ہی پکارتے رہے اور کوئی نہ کوئی انصاری صحابی ان مشرکین کے مقابلے کے لیے میدان میں اترتا اور نکلتا رہا اور اپنے پہلوں کی طرح لڑ لڑ کر شہید ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ بن عبیداللہ ہی باقی رہ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز لگائی۔ قوم کی کون حفاظت کرے گا؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے (پھر) کہا: میں کروں گا (یہ کہہ کر) پہلے گیارہ (شہید ساتھیوں) کی طرح مشرکین سے جنگ کرنے لگ گئے۔ (اور لڑتے رہے) یہاں تک کہ ہاتھ پر ایک کاری ضرب لگی اور انگلیاں کٹ کر گر گئیں۔ انہوں نے کہا: «حس» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ( «حس» کے بجائے) «بسم اللہ» کہتے تو فرشتے تمہیں اٹھا لیتے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو واپس کر دیا (یعنی وہ مکہ لوٹ گئے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2893)، (حسن من قولہ’’فقطعت أصابعہ…‘‘ وماقبلہ یحتمل التحسین وہو شرط مسلم)»

وضاحت:
۱؎: طلحہ بن عبیداللہ کا شمار اگرچہ ان بارہ انصاری صحابہ میں ہوا ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے، لیکن یہ انصاری نہیں ہیں، یہ اور بات ہے کہ تغلیباً سبھی کو انصاری کہا گیا ہے۔ «حس»: یہ کلمہ درد کی شدت کے وقت بولا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن من قوله فقطعت أصابعه وما قبله يحتمل التحسين وهو على شرط مسلم

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو الزبير مدلس وعنعن. وللحديث شاهد ضعيف، فى مجمع الزوائد (9/ 149) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 345
29. بَابُ: مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ
29. باب: جہاد کرتے ہوئے خود اپنی ہی تلوار سے ہلاک ہو جانے کا بیان۔
Chapter: The One Who Fights In The Cause Of Allah And His Sword Recoils Upon Him And Kills Him
حدیث نمبر: 3152
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبد الرحمن، وعبد الله ابنا كعب بن مالك، ان سلمة بن الاكوع، قال:" لما كان يوم خيبر، قاتل اخي قتالا شديدا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فارتد عليه سيفه، فقتله، فقال اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك وشكوا فيه رجل مات بسلاحه، قال سلمة: فقفل رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر، فقلت يا رسول الله، اتاذن لي ان ارتجز بك؟ فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: اعلم ما تقول، فقلت: والله لولا الله ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صدقت، فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا والمشركون قد بغوا علينا، فلما قضيت رجزي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال هذا؟ قلت: اخي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يرحمه الله، فقلت: يا رسول الله والله إن ناسا ليهابون الصلاة عليه، يقولون: رجل مات بسلاحه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مات جاهدا مجاهدا"، قال ابن شهاب: ثم سالت ابنا لسلمة بن الاكوع، فحدثني عن ابيه، مثل ذلك , غير انه قال حين قلت: إن ناسا ليهابون الصلاة عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبوا مات جاهدا مجاهدا، فله اجره مرتين واشار باصبعيه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ ابنا كعب بن مالك، أن سلمة بن الأكوع، قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ، قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ، فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْتَجِزَ بِكَ؟ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقْتَ، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا، فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ هَذَا؟ قُلْتُ: أَخِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ، يَقُولُونَ: رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ، مِثْلَ ذَلِكَ , غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ قُلْتُ: إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا، فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ.
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی، اور اسے ہلاک کر دیا۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۱؎ سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اپنے سامنے رجز یہ کلام (یعنی جوش و خروش والا کلام) پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خوب سمجھ بوجھ کر کہنا ۲؎ میں نے کہا: قسم اللہ کی اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے ـ نہ ہم صدقہ و خیرات کرتے، نہ نمازیں پڑھتے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سچی بات کہی ہے۔ (دوسرے رجزیہ شعر کا ترجمہ): اے اللہ ہم سب پر سکینت (اطمینان قلب) نازل فرما - اور جب میدان جنگ میں دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ مشرکین نے ہم پر ظلم و زیادتی کی ہے (تو ہماری ان کے مقابلے میں مدد فرما)۔ جب میں اپنا رجزیہ کلام پڑھ چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رجزیہ (اشعار) کس نے کہے ہیں؟ میں نے کہا: میرے بھائی نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان پر رحم فرمائے (بہت اچھے رجزیہ اشعار کہے ہیں) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! لوگ تو ان کی نماز جنازہ پڑھنے سے بچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ شخص خود اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑتا ہوا مجاہد بن کر مرا ہے ۱؎۔ ابن شہاب زہری (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے باپ سے یہ حدیث اسی طرح بیان کیا سوائے اس ذرا سے فرق کے کہ جب میں نے عرض کیا کہ کچھ لوگ ان کی نماز پڑھنے سے خوف کھا رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غلط کہتے ہیں (بدگمانی نہیں کرنی چاہیئے) وہ جہاد کرتا ہوا بحیثیت ایک مجاہد کے مرا ہے، آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسے دو اجر ملیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 43 (1802)، سنن ابی داود/الجہاد 40 (2538)، (تحفة الأشراف: 4532)، مسند احمد (4/46) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی صحیح موت مرا ہے یا حرام موت کچھ پتہ نہیں۔ ۲؎: یعنی دیکھنا کوئی بات غیر مناسب نہ نکل جائے۔ ۳؎: یہ اور بات ہے کہ دشمن پر حملہ کرتے ہوئے تلوار اتفاقاً خود اسی کو لگ گئی لیکن یہ خودکشی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
30. بَابُ: تَمَنِّي الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
30. باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان۔
Chapter: Wishing To Be Killed In The Cause Of Allah
حدیث نمبر: 3153
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى يعني ابن سعيد القطان، عن يحيى يعني ابن سعيد الانصاري، قال: حدثني ذكوان ابو صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لولا ان اشق على امتي لم اتخلف عن سرية، ولكن لا يجدون حمولة، ولا اجد ما احملهم عليه، ويشق عليهم ان يتخلفوا عني، ولوددت اني قتلت في سبيل الله، ثم احييت، ثم قتلت، ثم احييت، ثم قتلت ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَكْوَانُ أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ سَرِيَّةٍ، وَلَكِنْ لَا يَجِدُونَ حَمُولَةً، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ ثَلَاثًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میری امت کے لیے یہ بات باعث تکلیف و مشقت نہ ہوتی تو میں کسی بھی فوجی ٹولی و جماعت کے ساتھ نکلنے میں پیچھے نہ رہتا، لیکن لوگوں کے پاس سواریوں کا انتظام نہیں، اور نہ ہی ہمارے پاس وافر سواریاں ہیں کہ میں انہیں ان پر بٹھا کر لے جا سکوں؟ اور وہ لوگ میرا ساتھ چھوڑ کر رہنا نہیں چاہتے۔ (اس لیے میں ہر سریہ (فوجی دستہ) کے ساتھ نہیں جاتا) مجھے تو پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں، آپ نے ایسا تین بار فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 119 (2972)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، موطا امام مالک/الجہاد 14 (27)، مسند احمد (2/424، 473، 496، (تحفة الأشراف: 12885) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3154
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا ابي، عن شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" والذي نفسي بيده لولا ان رجالا من المؤمنين لا تطيب انفسهم بان يتخلفوا عني، ولا اجد ما احملهم عليه، ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله، والذي نفسي بيده لوددت اني اقتل في سبيل الله، ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ بِأَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر بہت سے مسلمانوں کے لیے یہ بات ناگواری اور تکلیف کی نہ ہوتی کہ وہ ہم سے پیچھے رہیں۔ (ہمارا ان کا ساتھ چھوٹ جائے) اور ہمارے ساتھ یہ دقت بھی نہ ہوتی کہ ہمارے پاس سواریاں نہیں ہیں جن پر ہم انہیں سوار کرا کے لے جائیں تو میں اللہ کے راستے میں جنگ کرنے کے لیے نکلنے والے کسی بھی فوجی دستہ سے پیچھے نہ رہتا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 7 (2797)، (تحفة الأشراف: 13154) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3155
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، عن ابن ابي عميرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من الناس من نفس مسلمة يقبضها ربها تحب ان ترجع إليكم وان لها الدنيا وما فيها، غير الشهيد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال ابن ابي عميرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولان اقتل في سبيل الله احب إلي من ان يكون لي اهل الوبر والمدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمِيرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ يَقْبِضُهَا رَبُّهَا تُحِبُّ أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْكُمْ وَأَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، غَيْرُ الشَّهِيد". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ ابْنُ أَبِي عَمِيرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَأَنْ أُقْتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي أَهْلُ الْوَبَرِ وَالْمَدَرِ".
ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر و قصبات کے لوگ ہوں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11227)، مسند احمد (4/216) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: شہید ہی کی ایک ایسی ہستی ہے جو باربار دنیا میں آنا اور اللہ کے راستے میں مارا جانا پسند کرتی ہے۔ ۲؎: یعنی سب کے سب میرے غلام ہوں اور میں انہیں آزاد کرتا رہوں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
31. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
31. باب: اللہ عزوجل کے راستے میں شہید ہونے والے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward Of The One Who Was Killed In The Cause Of Allah
حدیث نمبر: 3156
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابرا، يقول: قال: رجل يوم احد: ارايت إن قتلت في سبيل الله فاين انا؟ قال:" في الجنة، فالقى تمرات في يده، ثم قاتل حتى قتل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: قَالَ: رَجُلٌ يَوْمَ أُحُدٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَيْنَ أَنَا؟ قَالَ:" فِي الْجَنَّةِ، فَأَلْقَى تَمَرَاتٍ فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَاتَلَ حَتَّى قُتِلَ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن ایک شخص نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا تو میں کہاں ہوں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ہو گے، (یہ سنتے ہی) اس نے اپنے ہاتھ میں لی ہوئی کھجوریں پھینک دیں، (میدان جنگ میں اتر گیا) جنگ کی اور شہید ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 17 (4044)، صحیح مسلم/الإمارة 41 (1899)، (تحفة الأشراف: 2530)، موطا امام مالک/الجہاد 18 (42)، مسند احمد (3/308) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.