سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
30. بَابُ : تَمَنِّي الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى
باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں مارے جانے کی تمنا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3154
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ بِأَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر بہت سے مسلمانوں کے لیے یہ بات ناگواری اور تکلیف کی نہ ہوتی کہ وہ ہم سے پیچھے رہیں۔ (ہمارا ان کا ساتھ چھوٹ جائے) اور ہمارے ساتھ یہ دقت بھی نہ ہوتی کہ ہمارے پاس سواریاں نہیں ہیں جن پر ہم انہیں سوار کرا کے لے جائیں تو میں اللہ کے راستے میں جنگ کرنے کے لیے نکلنے والے کسی بھی فوجی دستہ سے پیچھے نہ رہتا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 7 (2797)، (تحفة الأشراف: 13154) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري