(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا بقية، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري، ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله اي الناس افضل؟ قال:" من جاهد بنفسه وماله في سبيل الله" قال: ثم من يا رسول الله؟ قال: ثم مؤمن في شعب من الشعاب يتقي الله، ويدع الناس من شره". (مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ثُمَّ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ، وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرے“، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن ابي الخطاب، عن ابي سعيد الخدري، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عام تبوك يخطب الناس وهو مسند ظهره إلى راحلته , فقال:" الا اخبركم بخير الناس وشر الناس؟ إن من خير الناس رجلا عمل في سبيل الله على ظهر فرسه، او على ظهر بعيره، او على قدمه، حتى ياتيه الموت، وإن من شر الناس، رجلا فاجرا، يقرا كتاب الله لا يرعوي إلى شيء منه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ أَبِي الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ , فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ وَشَرِّ النَّاسِ؟ إِنَّ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ رَجُلًا عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ، أَوْ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، أَوْ عَلَى قَدَمِهِ، حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ، وَإِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ، رَجُلًا فَاجِرًا، يَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ لَا يَرْعَوِي إِلَى شَيْءٍ مِنْهُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: ”کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: نہ اس کے احکام پر عمل کرتا ہے، اور نہ ہی منہیات سے باز رہتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، سنده ضعيف، المستدرك (2/ 67،68) وصححه و تناقض قول الذهبي فيه. أبو الخطاب المصري: وثقه الحاكم وحده،واختلف قول الذهي فيه فهو مجهول الحال. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے رونے والے کو جہنم کی آگ اس وقت تک لقمہ نہیں بنا سکتی جب تک کہ (تھن سے نکلا ہوا) دودھ تھن میں واپس نہ پہنچا دیا جائے ۱؎، اور کسی مسلمان کے نتھنے میں جہاد کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں پہنچایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی مجاہد فی سبیل اللہ جنت ہی میں جائے گا جہنم میں نہیں۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے ۱؎، اور اللہ کے راستے کا گرد و غبار اور جہنم کی آگ کا دھواں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہو گا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلنے والا جہنم میں نہ جائے گا۔
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يجتمعان في النار مسلم قتل كافرا، ثم سدد وقارب، ولا يجتمعان في جوف مؤمن غبار في سبيل الله وفيح جهنم، ولا يجتمعان في قلب عبد الإيمان والحسد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ مُسْلِمٌ قَتَلَ كَافِرًا، ثُمَّ سَدَّدَ وَقَارَبَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي جَوْفِ مُؤْمِنٍ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفَيْحُ جَهَنَّمَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ الْإِيمَانُ وَالْحَسَدُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے“۲؎۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے اور بخل اور ایمان یہ دونوں بھی کسی بندے کے دل میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو شخص صحیح معنی میں مومن ہو گا وہ بخیل نہیں ہو گا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی گرد اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی بندے کے سینے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے نتھنے میں اللہ کے راستے کا غبار، اور جہنم کا دھواں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں مومن کے نتھنے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے نتھنے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3112 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نہ بخیل کامل مومن ہو سکتا ہے، اور نہ ہی کامل مومن بخیل ہو سکتا ہے۔