(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن موسى بن عبد الله الجهني، قال: سمعت نافعا يقول: حدثنا عبد الله بن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام" , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا روى هذا الحديث عن نافع، عن عبد الله بن عمر، غير موسى الجهني، وخالفه ابن جريج وغيره. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، غَيْرَ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، وَخَالَفَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَغَيْرُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد الحرام کے“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو موسیٰ جہنی کے سوا کسی اور نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور ابن جریج وغیرہ نے ان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 94 (1395)، (تحفة الأشراف: 8451)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 195 (1405)، مسند احمد (2/16، 29، 53، 68، 102) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسجد الحرام میں نماز کا ثواب مسجد نبوی کی نماز سے سو گنا زیادہ ہے۔ ۲؎: ابن جریج نے اسے عن نافع عن ابراہیم عن میمونہ رضی الله عنہا روایت کیا ہے بخلاف موسیٰ جہنی کے کیونکہ انہوں نے اسے عن نافع عن ابن عمر رضی الله عنہما روایت کیا ہے، موسیٰ کی روایت کے مطابق یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کے مسانید میں سے ہو گی اور ابن جریج وغیرہ کی روایت کے مطابق یہ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے مسانید میں سے ہو گی لیکن یہ مخالفت حدیث کے لیے ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نافع نے اسے دونوں سے سنا ہو۔
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”میری اس مسجد میں ایک نماز اور مسجدوں کی ہزار نمازوں سے افضل ہے، سوائے مسجد الحرام کے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا سلمة، قال: سالت الاغر عن هذا الحديث، فحدث الاغر , انه سمع ابا هريرة يحدث ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة في مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد إلا الكعبة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْأَغَرَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَ الْأَغَرُّ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْكَعْبَةَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد میں ایک نماز کعبہ کے علاوہ دوسری مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضل ال صلاة 1 (1190)، صحیح مسلم/الحج 94 (1394)، سنن الترمذی/الصلاة 126 (325)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 195 (1404)، (تحفة الأشراف: 13464، 14960)، موطا امام مالک/القبلة 5 (9)، مسند احمد 2/256، 386، 466، 473، 485، سنن الدارمی/الصلاة 131 (1458) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين , قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن محمد بن ابي بكر الصديق اخبر عبد الله بن عمر، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الم تري ان قومك حين بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم عليه السلام" , فقلت: يا رسول الله الا تردها على قواعد إبراهيم عليه السلام، قال:" لولا حدثان قومك بالكفر" , قال عبد الله بن عمر: لئن كانت عائشة سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ارى ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا ان البيت لم يتمم على قواعد إبراهيم عليه السلام. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ , قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ:" لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى تَرْكَ اسْتِلَامِ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہاری قوم نے جس وقت کعبہ کو بنایا تو ان لوگوں نے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد میں کمی کر دی“ تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر اسے کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ نے فرمایا: ”اگر تمہاری قوم زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتی ۱؎“(تو میں ایسا کر ڈالتا)۲؎ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگر عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی بات سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حطیم سے قریب کے دونوں رکن (رکن شامی و عراقی) کو بوسہ نہ لینے کی وجہ یہی ہے کہ خانہ کعبہ کی (اس جانب سے) ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر تکمیل نہیں ہوئی ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اگر وہ نئے نئے مسلمان نہ ہوئے ہوتے۔ ۲؎: یعنی اسے گرا کر کے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر اس کی تعمیر کر دیتا لیکن چونکہ ابھی اسلام ان کے دلوں میں پوری طرح راسخ نہیں ہوا ہے اس لیے ایسا کرنے سے ڈر ہے کہ وہ اسلام سے متنفر نہ ہو جائیں، اور اسے غلط اقدام سمجھیں۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة , وابو معاوية , قالا: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا حداثة عهد قومك بالكفر، لنقضت البيت فبنيته على اساس إبراهيم عليه السلام، وجعلت له خلفا، فإن قريشا لما بنت البيت استقصرت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ، لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ فَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَجَعَلْتُ لَهُ خَلْفًا، فَإِنَّ قُرَيْشًا لَمَّا بَنَتْ الْبَيْتَ اسْتَقْصَرَتْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے قریب نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو ڈھا دیتا، اور اسے (پھر سے) ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر تعمیر کرتا، اور سامنے کے مقابل میں پیچھے بھی ایک دروازہ کر دیتا، قریش نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر کی تو اسے گھٹا دیا“۔
ام المؤمنین (عائشہ) رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری قوم (اور محمد بن عبدالاعلی کی روایت میں تیری قوم) جاہلیت کے زمانہ سے قریب نہ ہوتی تو میں کعبہ کو ڈھا دیتا اور اس میں دو دروازے کر دیتا“، تو جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما وہاں کے حکمراں ہوئے تو انہوں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق) کعبہ میں دو دروازے کر دئیے ۱؎۔
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: انبانا جرير بن حازم، قال: حدثنا يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لها: يا عائشة ," لولا ان قومك حديث عهد بجاهلية، لامرت بالبيت فهدم، فادخلت فيه ما اخرج منه، والزقته بالارض، وجعلت له بابين: بابا شرقيا، وبابا غربيا، فإنهم قد عجزوا عن بنائه، فبلغت به اساس إبراهيم عليه السلام" , قال: فذلك الذي حمل ابن الزبير على هدمه، قال يزيد: وقد شهدت ابن الزبير حين هدمه، وبناه، وادخل فيه من الحجر، وقد رايت اساس إبراهيم عليه السلام حجارة كاسنمة الإبل متلاحكة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: يَا عَائِشَةُ ," لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، لَأَمَرْتُ بِالْبَيْتِ فَهُدِمَ، فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ، وَأَلْزَقْتُهُ بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ: بَابًا شَرْقِيًّا، وَبَابًا غَرْبِيًّا، فَإِنَّهُمْ قَدْ عَجَزُوا عَنْ بِنَائِهِ، فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام" , قَالَ: فَذَلِكَ الَّذِي حَمَلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى هَدْمِهِ، قَالَ يَزِيدُ: وَقَدْ شَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدَمَهُ، وَبَنَاهُ، وَأَدْخَلَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، وَقَدْ رَأَيْتُ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام حِجَارَةً كَأَسْنِمَةِ الْإِبِلِ مُتَلَاحِكَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا دیے جانے کا حکم دیتا، اور جو حصہ اس سے نکال دیا گیا ہے اسے اس میں داخل کر دیتا، اور اسے زمین کے برابر کر دیتا، اور اس میں دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ مشرقی جانب اور ایک مغربی جانب، کیونکہ وہ اس کی تعمیر سے عاجز رہے تو میں اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر پہنچا دیتا“۔ راوی کہتے ہیں: اسی چیز نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اسے منہدم کرنے پر آمادہ کیا۔ یزید (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں موجود تھا جس وقت ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے گرا کر دوبارہ بنایا، اور حطیم کو اس میں شامل کیا۔ اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے پتھر دیکھے، وہ پتھر اونٹ کی کوہان کی طرح تھے، ایک دوسرے میں پیوست۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، انه انتهى إلى الكعبة وقد دخلها النبي صلى الله عليه وسلم، وبلال، واسامة بن زيد، واجاف عليهم عثمان بن طلحة الباب، فمكثوا فيها مليا، ثم فتح الباب، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، وركبت الدرجة، ودخلت البيت، فقلت:" اين صلى النبي صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: ها هنا ونسيت ان اسالهم كم صلى في البيت؟". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْكَعْبَةِ وَقَدْ دَخَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَجَافَ عَلَيْهِمْ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْبَاب، فَمَكَثُوا فِيهَا مَلِيًّا، ثُمَّ فَتَحَ الْبَاب، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَكِبْتُ الدَّرَجَةَ، وَدَخَلْتُ الْبَيْتَ، فَقُلْتُ:" أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: هَا هُنَا وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُمْ كَمْ صَلَّى فِي الْبَيْتِ؟".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ وہ کعبہ کے پاس پہنچے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، بلال اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما اندر داخل ہو چکے تھے، اور (ان کے اندر جاتے ہی) عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند دیا۔ تو وہ لوگ کچھ دیر تک اندر رہے، پھر انہوں نے دروازہ کھولا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے (اور آپ کے نکلتے ہی) میں سیڑھیاں چڑھ کر اندر گیا، تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی ہے؟ لوگوں نے بتایا، یہاں، اور میں ان لوگوں سے یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ نے بیت اللہ میں کتنی رکعتیں پڑھیں؟۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا ابن عون , عن نافع، عن ابن عمر، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت ومعه الفضل بن عباس، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، وبلال، فاجافوا عليهم الباب:، فمكث فيه ما شاء الله، ثم خرج، قال ابن عمر: كان اول من لقيت بلالا، قلت:" اين صلى النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: ما بين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ , عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ وَمَعَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَبِلَالٌ، فَأَجَافُوا عَلَيْهِمُ الْبَاب:، فَمَكَثَ فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ بِلَالًا، قُلْتُ:" أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَا بَيْنَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے، اور آپ کے ساتھ فضل بن عباس، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ انہوں نے دروازہ بند کر لیا، اور جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ اس میں رہے، پھر باہر آئے، تو سب سے پہلے میری جس سے ملاقات ہوئی وہ بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے کہا: دونوں ستونوں کے درمیان۔