سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
5. بَابُ: فَضْلِ الْعُمْرَةِ
5. باب: عمرہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virute Of 'Umrah
حدیث نمبر: 2630
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے ۱؎، اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 1 (1773)، صحیح مسلم/الحج 79 (1349)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2888)، (تحفة الأشراف: 12573)، موطا امام مالک/الحج 21 (65) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد صغیرہ گناہوں کا کفارہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
6. بَابُ: فَضْلِ الْمُتَابَعَةِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
6. باب: حج کے ساتھ عمرہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: the virtue or Performing Hajj and 'Umrah Consecutively
حدیث نمبر: 2631
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا ابو عتاب، قال: حدثنا عزرة بن ثابت، عن عمرو بن دينار، قال: قال ابن عباس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاس: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج و عمرہ ایک ساتھ کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کو دور کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6308) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2632
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: حدثنا سليمان بن حيان ابو خالد، عن عمرو بن قيس، عن عاصم , عن شقيق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة وليس للحج المبرور ثواب دون الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوب، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ أَبُو خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَيْسَ لِلْحَجِّ الْمَبْرُورِ ثَوَابٌ دُونَ الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج و عمرہ ایک ساتھ کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج2 (810)، (تحفة الأشراف: 9274، مسند احمد (1/387) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
7. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ الَّذِي، نَذَرَ أَنْ يَحُجّ
7. باب: حج کی نذر ماننے والے کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔
Chapter: Hajj On Behalf Of A Deceased Person Who Vowed To Perform Hajj
حدیث نمبر: 2633
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد , قال: حدثنا شعبة، عن ابي بشر، قال: سمعت سعيد بن جبير يحدث، عن ابن عباس، ان امراة نذرت ان تحج فماتت، فاتى اخوها النبي صلى الله عليه وسلم فساله عن ذلك؟ فقال:" ارايت لو كان على اختك دين اكنت قاضيه؟" قال: نعم، قال:" فاقضوا الله، فهو احق بالوفاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَة، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ، فَأَتَى أَخُوهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاقْضُوا اللَّهَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حج کی نذر مانی، پھر (حج کئے بغیر) مر گئی، اس کا بھائی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھا تو آپ فرمایا: بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم ادا کرتے؟ اس نے کہا: ہاں میں ادا کرتا، آپ نے فرمایا: تو اللہ کا قرض ادا کرو وہ تو اور بھی ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 22 (1852)، الأیمان والنذور 30 (6699)، الاعتصام 12 (7315)، (تحفة الأشراف: 5457)، مسند احمد (1/239، 345) سنن الدارمی/الصوم 49 (1809)، النذور الأیمان 1 (2377) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
8. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ الَّذِي، لَمْ يَحُجَّ
8. باب: حج نہ کرنے والے میت کی طرف سے حج بدل کرنے کا بیان۔
Chapter: Hajj On Behalf Of A Deceased Person Who did Not Perform Hajj
حدیث نمبر: 2634
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن موسى، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ابو التياح قال: حدثني موسى بن سلمة الهذلي، ان ابن عباس قال: امرت امراة سنان بن سلمة الجهني ان يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان امها ماتت ولم تحج افيجزئ عن امها ان تحج عنها، قال:" نعم لو كان على امها دين فقضته عنها الم يكن يجزئ عنها؟ فلتحج عن امها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَال: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَرَتِ امْرَأَةٌ سِنَانَ بْنَ سَلَمَةَ الْجُهَنِيَّ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ أُمَّهَا مَاتَتْ وَلَمْ تَحُجَّ أَفَيُجْزِئُ عَنْ أُمِّهَا أَنْ تَحُجَّ عَنْهَا، قَالَ:" نَعَمْ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّهَا دَيْنٌ فَقَضَتْهُ عَنْهَا أَلَمْ يَكُنْ يُجْزِئُ عَنْهَا؟ فَلْتَحُجَّ عَنْ أُمِّهَا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سنان بن سلمہ جہنی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں کہ میری ماں مر گئی ہے اور اس نے حج نہیں کیا ہے تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں تو اسے کافی ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اگر اس کی ماں پر قرض ہوتا اور وہ اس کی جانب سے ادا کرتی تو کیا یہ اس کی طرف سے کافی نہ ہو جاتا؟ لہٰذا اسے اپنی ماں کی طرف سے حج کرنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6505)، مسند احمد (1/279) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2635
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عثمان بن عبد الله، قال: حدثنا علي بن حكيم الاودي، قال: حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، قال: حدثنا حماد ابن زيد، عن ايوب السختياني، عن الزهري، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس، ان امراة سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن ابيها مات ولم يحج، قال:" حجي عن ابيك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِيهَا مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، قَالَ:" حُجِّي عَنْ أَبِيكِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے والد کے بارے میں جو مر گئے تھے اور حج نہیں کیا تھا پوچھا: آپ نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج کر لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج1 (1513)، جزاء الصید23 (1854)، 24 (1855)، المغازی77 (4399)، الاستئذان2 (6228)، صحیح مسلم/الحج71 (1334)، سنن ابی داود/الحج26 (1809)، (تحفة الأشراف: 5670)، موطا امام مالک/الحج 30 (97) مسند احمد (1/219، 251، 329، 359، سنن الدارمی/المناسک23 (1874، 1875)، ویأتی عند المؤلف أرقام 2636، 2642، 2643، 5392، 5393، 9395 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
9. بَابُ: الْحَجِّ عَنِ الْحَىِّ الَّذِي، لاَ يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّحْلِ
9. باب: زندہ شخص جو سواری پر ٹھہر نہیں سکتا اس کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔
Chapter: Hajj On Behalf Of A Living Person Who Cannot Sit Firm In The Saddle
حدیث نمبر: 2636
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس، ان امراة من خثعم سالت النبي صلى الله عليه وسلم غداة جمع، فقالت: يا رسول الله , فريضة الله في الحج على عباده ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستمسك على الرحل افاحج عنه، قال:" نعم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْع، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَمْسِكُ عَلَى الرَّحْلِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ، قَالَ:" نَعَمْ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے مزدلفہ (یعنی دسویں ذی الحجہ) کی صبح کی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! حج کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو فریضہ عائد کیا ہے اس نے میرے والد کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہیں، سواری پر ٹک نہیں سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں (کر لو)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5725) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2637
Save to word اعراب
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2636 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
10. بَابُ: الْعُمْرَةِ عَنِ الرَّجُلِ الَّذِي، لاَ يَسْتَطِيعُ
10. باب: طاقت نہ رکھنے والے شخص کی طرف سے عمرہ کرنے کا بیان۔
Chapter: 'Umrah On Behalf Of a Man Who Is Not Able To Do It
حدیث نمبر: 2638
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا شعبة، عن النعمان بن سالم، عن عمرو بن اوس، عن ابي رزين العقيلي، انه قال: يا رسول الله إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الحج ولا العمرة والظعن، قال:" حج عن ابيك واعتمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَالظَّعْنَ، قَالَ:" حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، نہ وہ حج و عمرہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، اور نہ ہی سواری پر چڑھ سکتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم اپنے والد کی طرف سے حج و عمرہ کر لو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2622 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
11. بَابُ: تَشْبِيهِ قَضَاءِ الْحَجِّ بِقَضَاءِ الدَّيْنِ
11. باب: حج کی ادائیگی کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دینے کا بیان۔
Chapter: The Comparison of Making Up Hajj With Paying Off A debt
حدیث نمبر: 2639
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن يوسف بن الزبير، عن عبد الله بن الزبير، قال: جاء رجل من خثعم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي شيخ كبير لا يستطيع الركوب وادركته فريضة الله في الحج فهل يجزئ ان احج عنه؟ قال آنت اكبر ولده؟ قال: نعم، قال:" ارايت لو كان عليه دين اكنت تقضيه؟" قال: نعم، قال:" فحج عنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الرُّكُوبَ وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ فَهَلْ يُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ آنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ أَكُنْتَ تَقْضِيه؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحُجَّ عَنْهُ".
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ سواری پر چڑھ نہیں سکتے، اور حج کا فریضہ ان پر عائد ہو چکا ہے، میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو کیا وہ ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا: کیا تم ان کے بڑے بیٹے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں (میں ان کا بڑا بیٹا ہوں) آپ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے؟ اس نے کہا: ہاں (میں ادا کرتا) آپ نے فرمایا: تو تم ان کی طرف سے حج ادا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5292)، مسند احمد 4/5، سنن الدارمی/المناسک24 (1878) ویأتي عند المؤلف برقم: 2645) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”یوسف“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، يوسف بن الزبير: مجهول الحال (التحرير: 7863) لم يوثقه غير ابن حبان. وأصل الحديث صحيح،انظرالحديث السابق (الأصل: 2638) والحديث الآتي (الأصل: 2640) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 342

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.