(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا ابو عتاب، قال: حدثنا عزرة بن ثابت، عن عمرو بن دينار، قال: قال ابن عباس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاس: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حج و عمرہ ایک ساتھ کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کو دور کر دیتی ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2631
اردو حاشہ: (1)”پے در پے“ سے مراد یہ ہے کہ حج کے بعد عمرہ اور عمرے کے بعد حج، یعنی کبھی حج، کبھی عمرہ۔ (2)”گناہوں کو زائل کرتے ہیں۔“ یعنی ان کا ثواب گناہوں کے اثرات ختم کرتا رہتا ہے۔ یا حج اور عمرے کی برکت سے انسان گناہوں کو چھوڑ دیتا ہے۔ جس قدر زیادہ حج اور عمرے ہوں گے اتنا ہی وہ گناہوں سے زیادہ دور ہوگا۔ (3) فقر دور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان عبادات پر کافی رقم خرچ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو شخص میرے راستے میں خرچ کرے گا، میں اسے زیادہ دوں گا۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کے لیے رزق کے معنوی دروازے کھول دے گا۔ ممکن ہے فقر سے مراد فقر قلب ہو، یعنی حج اور عمرہ پے در پے کرنے سے دل سخی بن جائے گا، دل میں بخل نہیں رہے گا۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2631