ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پانچ وسق سے کم کھجور میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے۔ اور نہ پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ ہے“۔
ابوسعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد عفوت عن الخيل والرقيق، فادوا زكاة اموالكم من كل مائتين خمسة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ عَفَوْتُ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، فَأَدُّوا زَكَاةَ أَمْوَالِكُمْ مِنْ كُلِّ مِائَتَيْنِ خَمْسَةً".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے گھوڑے اور غلام کی زکاۃ معاف کر دی ہے، تو تم اپنے مالوں کی زکاۃ ہر دو سو میں سے پانچ یعنی چالیسواں حصہ دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة5 (1574)، سنن الترمذی/الزکاة4 (630)، (تحفة الأشراف: 10136)، مسند احمد (1/92، 113)، سنن الدارمی/الزکاة7 (1669)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة4 (1790) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1574) ترمذي (620) ابن ماجه (1790) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے گھوڑے اور غلام کی زکاۃ معاف کر دی ہے، اور دو سو درہم سے کم میں زکاۃ نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1574) ترمذي (620) ابن ماجه (1790) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن حسين، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان امراة من اهل اليمن اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت لها، في يد ابنتها مسكتان غليظتان من ذهب، فقال:" اتؤدين زكاة هذا؟" قالت: لا , قال:" ايسرك ان يسورك الله عز وجل بهما يوم القيامة سوارين من نار؟" , قال: فخلعتهما فالقتهما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: هما لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتٌ لَهَا، فِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" أَتُؤَدِّينَ زَكَاةَ هَذَا؟" قَالَتْ: لَا , قَالَ:" أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟" , قَالَ: فَخَلَعَتْهُمَا فَأَلْقَتْهُمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: هُمَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ یمن کی رہنے والی ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اس کے ساتھ اس کی ایک بیٹی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم اس کی زکاۃ دیتی ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا تجھے اچھا لگے گا کہ اللہ عزوجل ان کے بدلے قیامت کے دن تمہیں آگ کے دو کنگن پہنائے؟“ یہ سن کر اس عورت نے دونوں کنگن (بچی کے ہاتھ سے) نکال لیے۔ اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ڈال دیا، اور کہا: یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة3 (1563)، (تحفة الأشراف: 8682)، مسند احمد (2/178، 204، 208)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزکاة12 (637) (حسن)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت حسينا، قال: حدثني عمرو بن شعيب، قال: جاءت امراة ومعها بنت لها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يد ابنتها مسكتان , نحوه مرسل , قال ابو عبد الرحمن: خالد اثبت من المعتمر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ حُسَيْنًا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا بِنْتٌ لَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ , نَحْوَهُ مُرْسَلٌ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: خَالِدٌ أَثْبَتُ مِنَ الْمُعْتَمِرِ.
عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی ایک بچی تھی اور اس کی بچی کے ہاتھ میں دو کنگن تھے، آگے اسی طرح کی روایت ہے جیسے اوپر گزری ہے۔ اور یہ روایت مرسل ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: خالد معتمر سے زیادہ ثقہ راوی ہیں (اس لیے ان کی متصل روایت معتمر کی مرسل سے زیادہ صحیح ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن) (اس سند میں دو راوی ساقط ہیں، مگرسابقہ سند متصل ہے)»
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی زکاۃ نہیں دیتا ہے، اسے قیامت کے دن اس کا مال ایسے خوفناک سانپ کی صورت میں نظر آئے گا جو گنجا ہو گا، اس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ اس سے چمٹ جائے گا، یا اس کے گلے کا ہار بن جائے گا، اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا الفضل بن سهل، قال: حدثنا حسن بن موسى الاشيب، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار المدني، عن ابيه، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من آتاه الله عز وجل مالا فلم يؤد زكاته، مثل له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع له زبيبتان، ياخذ بلهزمتيه يوم القيامة، فيقول: انا مالك، انا كنزك، ثم تلا هذه الآية: ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله سورة آل عمران آية 180". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ آتَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ، يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُكَ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَلا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة آل عمران آية 180".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اللہ تعالیٰ مال دے اور وہ اس مال کی زکاۃ ادا نہ کرے، تو قیامت کے دن اس کا مال گنجا سانپ بن جائے گا، اس کی آنکھ کے اوپر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ قیامت کے دن اس کے دونوں کلّے پکڑے گا، اور اس سے کہے گا: میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں“۔ پھر آپ نے آیت کریمہ کی تلاوت کی: «ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم اللہ من فضله»”اللہ تعالیٰ نے جنہیں مال دیا ہے وہ بخیلی کر کے یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے بلکہ وہی مال قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا“(آل عمران: ۱۸۰)۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گیہوں اور کھجور میں زکاۃ نہیں یہاں تک کہ وہ پانچ وسق کو پہنچ جائے، اسی طرح چاندی میں زکاۃ نہیں یہاں تک کہ وہ پانچ اوقیہ کو پہنچ جائے۔ اور اونٹ میں زکاۃ نہیں ہے یہاں تک کہ وہ پانچ کی تعداد کو پہنچ جائیں“۔