سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
77. بَابُ: الْفَقِيرِ الْمُخْتَالِ
77. باب: گھمنڈی فقیر کا بیان۔
Chapter: The Poor Man Who Shows Off
حدیث نمبر: 2576
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله عز وجل يوم القيامة: الشيخ الزاني، والعائل المزهو، والإمام الكذاب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْعَائِلُ الْمَزْهُوُّ، وَالْإِمَامُ الْكَذَّابُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین طرح کے لوگ ہیں جن سے اللہ عزوجل قیامت کے دن بات نہیں کرے گا: بوڑھا زنا کار، گھمنڈی فقیر، جھوٹا امام۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14145)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 46 (107)، مسند احمد (2/433، 480) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2577
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا عارم، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اربعة يبغضهم الله عز وجل: البياع الحلاف، والفقير المختال، والشيخ الزاني، والإمام الجائر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَرْبَعَةٌ يَبْغُضُهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْبَيَّاعُ الْحَلَّافُ، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْإِمَامُ الْجَائِرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار طرح کے لوگ ہیں جن سے اللہ بغض رکھتا ہے: قسمیں کھا کھا کر بیچنے والا، گھمنڈی فقیر، بوڑھا زنا کار، ظالم امام (حاکم)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12992) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
78. بَابُ: فَضْلِ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ
78. باب: بیواؤں کے لیے محنت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The One Who Strives To Sponsor A Widow
حدیث نمبر: 2578
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الساعي على الارملة والمسكين، كالمجاهد في سبيل الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اور مسکین پر خرچ کرنے کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النفقات1 (5353)، الأدب25 (6006)، 26 (6007)، صحیح مسلم/الزھد2 (2982)، سنن الترمذی/البر44 (1969)، سنن ابن ماجہ/التجارات1 (2140)، (تحفة الأشراف: 12914)، مسند احمد (2/361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
79. بَابُ: الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ
79. باب: مولفۃ القلوب (جنہیں تالیف قلب کے لیے دیا گیا ہو) کا بیان۔
Chapter: Those Whose Herts Have Been Inclined Toward Islam
حدیث نمبر: 2579
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن سعيد بن مسروق، عن عبد الرحمن بن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال: بعث علي وهو باليمن بذهيبة بتربتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقسمها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اربعة نفر: الاقرع بن حابس الحنظلي، وعيينة بن بدر الفزاري، وعلقمة بن علاثة العامري، ثم احد بني كلاب، وزيد الطائي، ثم احد بني نبهان، فغضبت قريش وقال: مرة اخرى صناديد قريش , فقالوا: تعطي صناديد نجد وتدعنا , قال:" إنما فعلت ذلك لاتالفهم" , فجاء رجل كث اللحية، مشرف الوجنتين، غائر العينين، ناتئ الجبين محلوق الراس، فقال: اتق الله يا محمد , قال:" فمن يطيع الله عز وجل إن عصيته، ايامنني على اهل الارض ولا تامنوني"، ثم ادبر الرجل فاستاذن رجل من القوم في قتله يرون انه خالد بن الوليد , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من ضئضئ هذا قوما يقرءون القرآن، لا يجاوز حناجرهم، يقتلون اهل الإسلام، ويدعون اهل الاوثان، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لئن ادركتهم لاقتلنهم قتل عاد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ بِتُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَقَالَ: مَرَّةً أُخْرَى صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ , فَقَالُوا: تُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا , قَالَ:" إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ" , فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ , قَالَ:" فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ عَصَيْتُهُ، أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي"، ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يَرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹی ملا ہوا غیر صاف شدہ سونے کا ایک ڈلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد: اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فرازی، اور علقمہ بن علاثہ جو عامری تھے پھر وہ بنی کلاب کے ایک فرد بن گئے، اور زید جو طائی تھے پھر بنی نبہان میں سے ہو گئے، کے درمیان تقسیم کر دیا۔ (یہ دیکھ کر) قریش کے لوگ غصہ ہو گئے۔ راوی نے دوسری بار کہا: قریش کے سرکردہ لوگ غصہ ہو گئے، اور کہنے لگے کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی تالیف قلب کروں (یعنی انہیں رجھا سکوں)، اتنے میں گھنی داڑھی والا، ابھرے گالوں والا دھنسی آنکھوں والا، ابھری پیشانی والا، منڈے سر والا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: محمد اللہ سے ڈرو، آپ نے فرمایا: اگر میں ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے لگوں گا تو پھر اللہ عزوجل کی تابعداری کون کرے گا؟ وہ مجھے سارے زمین والوں میں اپنا امین (معتمد) سمجھتا ہے، اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے، پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو حاضرین میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی (لوگوں کا خیال ہے کہ وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۱؎، اہل اسلام کو قتل کریں گے، اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ یہ لوگ اسلام سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم کو چھیدتا ہوا نکل جاتا ہے۔ اگر میں نے انہیں پایا، تو میں انہیں قوم عاد کی طرح قتل کر دوں گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 6 (3344)، والمغازی 61 (4351)، وتفسیرالتوبة10 (4667)، التوحید 23 (7432)، 57 (7562) صحیح مسلم/الزکاة 47 (1063)، سنن ابی داود/السنة31 (4764)، (تحفة الأشراف: 4132)، مسند احمد 3/68، 72، 73، ویأتی عند المؤلف فی تحریم الدم 26 (برقم4106) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ خارجی لوگ ہیں جن کا ظہور علی رضی الله عنہ کی خلافت میں ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
80. بَابُ: الصَّدَقَةِ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ
80. باب: دوسرے کا قرضہ اپنے ذمہ لینے والے شخص کو صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: Charity For The One Who Undertakes A Financial Responsibility
حدیث نمبر: 2580
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم. ح واخبرنا علي بن حجر واللفظ له , قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن هارون، عن كنانة بن نعيم، عن قبيصة بن مخارق، قال: تحملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسالته فيها فقال:" إن المسالة لا تحل إلا لثلاثة، رجل تحمل بحمالة بين قوم فسال فيها حتى يؤديها ثم يمسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ. ح وَأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا فَقَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ، رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ بَيْنَ قَوْمٍ فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے قوم کے کسی شخص کے قرض کی ضمانت لے لی ہو (پھر وہ ادا نہ کر سکے)، تو وہ دوسرے سے مانگے یہاں تک کہ اسے ادا کر دے، پھر رک جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة36 (1044)، سنن ابی داود/الزکاة 26 (1640)، (تحفة الأشراف: 11068)، مسند احمد (3/477، و5/60)، سنن الدارمی/الزکاة37 (1685)، ویأتی عند المؤلف برقم2592 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2581
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن النضر بن مساور، قال: حدثنا حماد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم، عن قبيصة بن مخارق، قال: تحملت حمالة فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها فقال:" اقم يا قبيصة، حتى تاتينا الصدقة فنامر لك , قال: ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا قبيصة! إن الصدقة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة، فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، ورجل اصابته جائحة، فاجتاحت ماله فحلت له المسالة حتى يصيبها ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة، حتى يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه قد اصابت فلانا فاقة فحلت له المسالة، حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، فما سوى هذا من المسالة يا قبيصة سحت، ياكلها صاحبها سحتا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ:" أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ، حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ , قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا قَبِيصَةُ! إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، حَتَّى يَشْهَدَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، فَمَا سِوَى هَذَا مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ، يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ادائیگی کے لیے روپے) مانگنے آیا، تو آپ نے فرمایا: اے قبیصہ رکے رہو۔ (کہیں سے) صدقہ آ لینے دو، تو ہم تمہیں اس میں سے دلوا دیں گے، وہ کہتے ہیں ـ: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قبیصہ! صدقہ تین طرح کے لوگوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے: وہ شخص جو کسی کا بوجھ خود اٹھا لے ۱؎ تو اس کے لیے مانگنا درست ہے، یہاں تک کہ اس سے اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اور (دوسرا) وہ شخص جو کسی ناگہانی آفت کا شکار ہو جائے، اور وہ اس کا مال تباہ کر دے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے، پھر رک جائے، (تیسرا) وہ شخص جو فاقہ کا شکار ہو گیا ہو یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد گواہی دیں کہ ہاں واقعی فلاں شخص فاقہ کا مارا ہوا ہے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے گزارہ کا انتظام ہو جائے، ان کے علاوہ مانگنے کی جو بھی صورت ہے حرام ہے، اے قبیصہ! اور جو کوئی مانگ کر کھاتا ہے حرام کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی کا قرض وغیرہ اپنے ذمہ لے لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
81. بَابُ: الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتِيمِ
81. باب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: , Giving Charity To Orphans
حدیث نمبر: 2582
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا إسماعيل ابن علية، قال: اخبرني هشام، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني هلال، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر وجلسنا حوله فقال:" إنما اخاف عليكم من بعدي ما يفتح لكم من زهرة، وذكر الدنيا وزينتها"، فقال رجل: او ياتي الخير بالشر، فسكت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ما شانك تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا يكلمك؟ قال: وراينا انه ينزل عليه فافاق يمسح الرحضاء وقال:" اشاهد السائل إنه لا ياتي الخير بالشر، وإن مما ينبت الربيع يقتل او يلم إلا آكلة الخضر، فإنها اكلت حتى إذا امتدت خاصرتاها استقبلت عين الشمس، فثلطت، ثم بالت، ثم رتعت، وإن هذا المال خضرة حلوة، ونعم صاحب المسلم هو إن اعطى منه اليتيم والمسكين وابن السبيل، وإن الذي ياخذه بغير حقه كالذي ياكل ولا يشبع، ويكون عليه شهيدا يوم القيامة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي هِلَالٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ:" إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةٍ، وَذَكَرَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ؟ قَالَ: وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ:" أَشَاهِدٌ السَّائِلُ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةُ الْخَضِرِ، فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلْتَ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَتْ، ثُمَّ بَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ إِنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے، ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھے، آپ نے فرمایا: اپنے بعد میں تمہارے متعلق دنیا کی رونق و شادابی جس کی تمہارے اوپر بہتات کر دی جائے گی سے ڈر رہا ہوں، پھر آپ نے دنیا اور اس کی زینت کا ذکر کیا۔ تو ایک شخص کہنے لگا: کیا خیر شر لے کر آئے گا؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ تو اس سے کہا گیا: تیرا کیا معاملہ ہے کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا ہے، اور وہ تجھ سے بات نہیں کرتے؟ اس وقت ہم نے دیکھا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی تھی۔ پھر وحی موقوف ہوئی تو آپ پسینہ پوچھنے لگے، اور فرمایا: کیا پوچھنے والا موجود ہے؟ بیشک خیر شر نہیں لاتا ہے، مگر خیر اس سبزہ کی طرح ہے جسے موسم ربیع (بہار) اگاتا ہے، (جانور کو بدہضمی سے) مار ڈالتا ہے، یا مرنے کے قریب کر دیتا ہے مگر اس گھاس کو کھانے والے کو (نقصان نہیں پہنچاتا) جو کھائے یہاں تک کہ جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جائیں تو وہ دھوپ میں جا کر سورج کا سامنا کرے، اور پائخانہ پیشاب کرے، پھر (جب بھوک محسوس کرے تو) پھر چرے (اس طرح) یقیناً یہ مال بھی ایک سرسبز و شیریں چیز ہے۔ وہ مسلمان کا کیا ہی بہترین ساتھی ہے اگر وہ اس سے یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دے، اور جو شخص ناحق مال حاصل کرتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور یہ قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ ہو گا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 28 (921) (مختصراً)، الزکاة 47 (1465)، الجھاد 37 (2842)، الرقاق 7 (6427)، صحیح مسلم/الزکاة 41 (1052)، (تحفة الأشراف: 4166)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن18 (3995)، مسند احمد (3/7، 21، 91) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میرے بعد جو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گا اور جو مال و دولت اس سے تمہیں حاصل ہو گی، اس سے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم دنیا کی رنگینیوں اور عیش و عشرت میں پڑ کر اللہ تعالیٰ سے غافل نہ ہو جاؤ، اور آخرت کو بھول بیٹھو۔ ۲؎: کہ اس نے مجھے ناحق حاصل کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
82. بَابُ: الصَّدَقَةِ عَلَى الأَقَارِبِ
82. باب: رشتہ داروں کو صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: Giving Charity To Relatives
حدیث نمبر: 2583
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن عون، عن حفصة، عن ام الرائح، عن سلمان بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الصدقة على المسكين صدقة، وعلى ذي الرحم اثنتان صدقة وصلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعَلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَعَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ".
سلمان بن عامر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مسکین کو صدقہ کرنا صرف صدقہ ہے، اور رشتہ دار مسکین کو صدقہ کرنا صدقہ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام 21 (2355)، سنن الترمذی/الزکاة 26 (658)، الصوم 10 (695)، سنن ابن ماجہ/الصیام 25 (1699)، الزکاة 28 (1844)، (تحفة الأشراف: 4486)، مسند احمد 4/18، 214، سنن الدارمی/الزکاة38 (1721) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2584
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن سليمان، عن ابي وائل، عن عمرو بن الحارث، عن زينب امراة عبد الله، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للنساء:" تصدقن ولو من حليكن"، قالت: وكان عبد الله خفيف ذات اليد فقالت له: ايسعني ان اضع صدقتي فيك وفي بني اخ لي يتامى، فقال عبد الله: سلي عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا على بابه امراة من الانصار يقال لها زينب تسال عما اسال عنه، فخرج إلينا بلال فقلنا له: انطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فسله عن ذلك ولا تخبره من نحن، فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" من هما؟" , قال: زينب , قال:" اي الزيانب؟" , قال:" زينب امراة عبد الله، وزينب الانصارية , قال:" نعم لهما اجران، اجر القرابة، واجر الصدقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ:" تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ"، قَالَتْ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ فَقَالَتْ لَهُ: أَيَسَعُنِي أَنْ أَضَعَ صَدَقَتِي فِيكَ وَفِي بَنِي أَخٍ لِي يَتَامَى، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَلِي عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا عَلَى بَابِهِ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا لَهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ عَنْ ذَلِكَ وَلَا تُخْبِرْهُ مَنْ نَحْنُ، فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ هُمَا؟" , قَالَ: زَيْنَبُ , قَالَ:" أَيُّ الزَّيَانِبِ؟" , قَالَ:" زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ، وَزَيْنَبُ الْأَنْصَارِيَّةُ , قَالَ:" نَعَمْ لَهُمَا أَجْرَانِ، أَجْرُ الْقَرَابَةِ، وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی بیوی زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: تم صدقہ دو اگرچہ اپنے زیوروں ہی سے سہی، وہ کہتی ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (میرے شوہر) تنگ دست و مفلس تھے، تو میں نے ان سے پوچھا: کیا میرے لیے یہ گنجائش ہے کہ میں اپنا صدقہ آپ کو اور اپنے یتیم بھتیجوں کو دے دیا کروں؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس بارے میں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ انصار کی ایک عورت اسے بھی زینب ہی کہا جاتا تھا آپ کے دروازے پر کھڑی ہے، وہ بھی اسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی جس کے بارے میں میں پوچھنا چاہتی تھی۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ اندر سے نکل کر ہماری طرف آئے، تو ہم نے ان سے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں، اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھیں، اور آپ کو یہ نہ بتائیں کہ ہم کون ہیں، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے (اور آپ سے پوچھا) آپ نے پوچھا: یہ دونوں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: زینب، آپ نے فرمایا: کون سی زینب؟ انہوں نے کہا: ایک زینب تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی، اور ایک زینب انصار میں سے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ہاں (درست ہے) انہیں دوہرا ثواب ملے گا ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقے کا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 48 (1466)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (1000)، سنن الترمذی/الزکاة 12 (635، 636)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 24 (1834)، (تحفة الأشراف: 15887)، مسند احمد (3/502، و6/363)، سنن الدارمی/الزکاة23 (1661) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
83. بَابُ: الْمَسْأَلَةِ
83. باب: لوگوں سے مانگنا اور سوال کرنا کیسا ہے؟
Chapter: Asking For Help
حدیث نمبر: 2585
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان ابا عبيد مولى عبد الرحمن بن ازهر اخبره , انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يحتزم احدكم حزمة حطب على ظهره فيبيعها، خير من ان يسال رجلا فيعطيه او يمنعه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَحْتَزِمَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةَ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا فَيُعْطِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی لکڑیوں کا ایک گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے، پھر اسے بیچے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی سے مانگے، تو اسے دے یا نہ دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1470)، 53 (1480)، والبیوع 15 (2074)، والمساقاة 13 (2374)، صحیح مسلم/الزکاة 35 (1042)، (تحفة الأشراف: 12931، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزکاة 38 (680)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1836)، مسند احمد (2/455) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.