(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا ابو بكر بن خلاد، قال: حدثنا محمد بن فضيل، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسحروا فإن في السحور بركة" , قال ابو عبد الرحمن: حديث يحيى بن سعيد هذا إسناده حسن، وهو منكر، واخاف ان يكون الغلط من محمد بن فضيل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا إِسْنَادُهُ حَسَنٌ، وَهُوَ مُنْكَرٌ، وَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ الْغَلَطُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید کی اس حدیث کی سند تو حسن ہے، مگر یہ منکر ہے، اور مجھے محمد بن فضیل کی طرف سے غلطی کا اندیشہ ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15354) (صحیح) (اصل حدیث صحیح ہے، مؤلف نے سند میں غلطی کا اشارہ دیا ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: «عطاء عن أبي هريرة» کی بجائے «أبو سلمة عن أبي هريرة» محمد بن فضیل کی غلطی معلوم ہوتی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن عاصم، عن زر، قال: قلنا لحذيفة:" اي ساعة تسحرت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: هو النهار إلا ان الشمس لم تطلع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ:" أَيَّ سَاعَةٍ تَسَحَّرْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: هُوَ النَّهَارُ إِلَّا أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ".
زر حبیش کہتے ہیں کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس وقت سحری کھائی ہے؟ تو انہوں نے کہا: (تقریباً) دن ۱؎ مگر سورج ۲؎ نکلا نہیں تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1695)، (تحفة الأشراف: 3325)، مسند احمد 5/396، 399، 400، 405 (حسن الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: دن سے مراد شرعی دن ہے جو طلوع صبح صادق سے شروع ہوتا ہے۔ ۲؎: سورج سے مراد طلوع فجر ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ سحر اس وقت کھاتے جب طلوع فجر قریب ہو جاتی۔ حذیفہ رضی الله عنہ کی اگلی روایت سے یہی معنی متعین ہوتا ہے، نہ یہ کہ دن کا سورج نکلنے کے قریب ہونا۔
(موقوف) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عدي، قال: سمعت زر بن حبيش، قال:" تسحرت مع حذيفة، ثم خرجنا إلى الصلاة، فلما اتينا المسجد صلينا ركعتين، واقيمت الصلاة وليس بينهما إلا هنيهة". (موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْتُ مَعَ حُذَيْفَةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَسْجِدَ صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا إِلَّا هُنَيْهَةٌ".
زر بن حبیش کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے، تو جب ہم مسجد پہنچے تو دو رکعت سنت پڑھی ہی تھی کہ نماز شروع ہو گئی، اور ان دونوں کے درمیان ذرا سا ہی وقفہ رہا۔
صلہ بن زفر کہتے ہیں: میں نے حذیفہ رضی الله عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم مسجد کی طرف نکلے، اور ہم نے فجر کی دونوں رکعتیں پڑھیں، (اتنے میں) نماز کھڑی کر دی گئی تو ہم نے نماز پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس، عن زيد بن ثابت، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة، قلت: كم كان بينهما؟ قال: قدر ما يقرا الرجل خمسين آية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم اٹھ کر نماز کے لیے گئے، انس کہتے ہیں: میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن انس، عن زيد بن ثابت، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة، قلت: زعم ان انسا القائل ما كان بين ذلك؟ قال: قدر ما يقرا الرجل خمسين آية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: زُعِمَ أَنَّ أَنَسًا الْقَائِلُ مَا كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، میں نے پوچھا (کہا جاتا کہ «قلت» کا قائل انس ہیں ۱؎): ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ جملہ معترضہ ہے جو قول اور مقولہ کے درمیان واقع ہے۔
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال:" تسحر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وزيد بن ثابت، ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح، فقلنا لانس: كم كان بين فراغهما، ودخولهما في الصلاة؟ قال: قدر ما يقرا الإنسان خمسين آية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" تَسَحَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، ثُمَّ قَامَا فَدَخَلَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا، وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الْإِنْسَانُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت نے سحری کھائی، پھر وہ دونوں اٹھے، اور جا کر نماز فجر پڑھنی شروع کر دی۔ قتادہ کہتے ہیں: ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ان دونوں کے (سحری سے) فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے میں کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن سليمان، عن خيثمة، عن ابي عطية، قال: قلت لعائشة:" فينا رجلان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، احدهما يعجل الإفطار ويؤخر السحور، والآخر يؤخر الإفطار ويعجل السحور، قالت: ايهما الذي يعجل الإفطار ويؤخر السحور؟ قلت: عبد الله بن مسعود، قالت: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ:" فِينَا رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ السُّحُورَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ؟ قُلْتُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
ابوعطیہ وادعی ہمدانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ہم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان دونوں میں سے ایک افطار میں جلدی کرتا ہے، اور سحری میں تاخیر، اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے، اور سحری میں جلدی، انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون ہے جو افطار میں جلدی کرتا ہے، اور سحری میں تاخیر؟ میں نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن خيثمة، عن ابي عطية، قال: قلت لعائشة:" فينا رجلان احدهما يعجل الإفطار ويؤخر السحور، والآخر يؤخر الفطر ويعجل السحور، قالت: ايهما الذي يعجل الإفطار ويؤخر السحور، قلت: عبد الله بن مسعود، قالت: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ:" فِينَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْفِطْرَ وَيُعَجِّلُ السُّحُورَ، قَالَتْ: أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، قُلْتُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
ابوعطیہ وادعی ہمدانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: ہم میں دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطار جلدی اور سحری تاخیر سے کرتے ہیں، اور دوسرے افطار تاخیر سے کرتے ہیں اور سحری جلدی، انہوں نے پوچھا: کون ہیں جو افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتے ہیں؟ میں نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔