سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2382
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن هشام، قال: حدثنا مخلد، عن الاوزاعي، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، اخبرني ابي، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , وذكر عنده رجل يصوم الدهر , قال:" لا صام ولا افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ , قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا تھا جو ہمیشہ روزہ رکھتا تھا تو آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم28 (1705)، (تحفة الأشراف: 5350)، مسند احمد 5/24، 25، 26، سنن الدارمی/الصوم37 (1785) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2383
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت مطرف بن عبد الله بن الشخير يحدث , عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في صوم الدهر:" لا صام ولا افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي صَوْمِ الدَّهْرِ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صیام الدھر رکھنے والے کے بارے میں فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا، اور نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
73. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ فِيهِ
73. باب: اس سلسلہ میں غیلان بن جریر پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the different reports from Ghaylan bin Jarir about it
حدیث نمبر: 2384
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا الحسن بن موسى، قال: انبانا ابو هلال، قال: حدثنا غيلان وهو ابن جرير، قال: حدثنا عبد الله وهو ابن معبد الزماني، عن ابي قتادة، عن عمر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمررنا برجل فقالوا: يا نبي الله! هذا لا يفطر منذ كذا وكذا، فقال:" لا صام ولا افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلَانُ وَهُوَ ابْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيُّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! هَذَا لَا يُفْطِرُ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہم سب کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا، (اس کے بارے میں) لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ شخص ایسا ہے جو اتنی مدت سے افطار نہیں کر رہا ہے (یعنی برابر روزے رکھ رہا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا، نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10665) (صحیح) (اگلی روایت سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ابو ہلال راسبی‘‘ ذرا کمزور راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2385
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن غيلان، انه سمع عبد الله بن معبد الزماني، عن ابي قتادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صومه فغضب , فقال عمر:" رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا" , وسئل عمن صام الدهر , فقال:" لا صام ولا افطر او ما صام وما افطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ غَيْلَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ , فَقَالَ عُمَرُ:" رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا" , وَسُئِلَ عَمَّنْ صَامَ الدَّهْرَ , فَقَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ ناراض ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اللہ کے رب (حقیقی معبود) ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر، راضی ہیں، نیز آپ سے ہمیشہ روزہ رکھنے والے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا، نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 36 (1162)، سنن ابی داود/الصوم53 (2426)، سنن الترمذی/الصوم 56 (767)، (سنن ابن ماجہ/الصوم 31 (1713)، 40 (1730)، 41 (1738)، (تحفة الأشراف: 12117)، مسند احمد 5/295، 296، 297، 299، 303، 308، 310، ویأتی عند المؤلف برقم: 2389 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
74. بَابُ: سَرْدِ الصِّيَامِ
74. باب: مسلسل روزے رکھنے کا بیان۔
Chapter: Fasting Continually
حدیث نمبر: 2386
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان حمزة بن عمرو الاسلمي سال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إني رجل اسرد الصوم افاصوم في السفر؟ قال:" صم إن شئت، او افطر إن شئت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ:" صُمْ إِنْ شِئْتَ، أَوْ أَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں ایک ایسا آدمی ہوں جو مسلسل روزے رکھتا ہو، تو کیا سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہو تو رکھو اور اگر چاہو تو نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 17 (1121)، سنن ابی داود/الصوم 42 (2402)، (تحفة الأشراف: 16857)، سنن الدارمی/الصوم 15 (1748) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
75. بَابُ: صَوْمِ ثُلُثَىِ الدَّهْرِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
75. باب: دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ناقلین حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Fasting for two thirds of one's lifetime
حدیث نمبر: 2387
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي عمار، عن عمرو بن شرحبيل، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: رجل يصوم الدهر , قال:" وددت انه لم يطعم الدهر"، قالوا: فثلثيه، قال:" اكثر"، قالوا: فنصفه، قال:" اكثر"، ثم قال:" الا اخبركم بما يذهب وحر الصدر صوم ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَجُلٌ يَصُومُ الدَّهْرَ , قَالَ:" وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ"، قَالُوا: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالُوا: فَنِصْفَهُ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
عمرو بن شرجبیل ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: ایک آدمی ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ وہ کبھی کھاتا ہی نہیں ۱؎، لوگوں نے عرض کیا: دو تہائی ایام رکھے تو؟ ۲؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی زیادہ ہے، لوگوں نے عرض کیا: اور آدھا رکھے تو؟ ۳؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی زیادہ ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اتنے روزوں نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دیں، یہ ہر مہینے کے تین دن کے روزے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15652) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نہ دن میں نہ رات میں یہاں تک کہ بھوک سے مر جائے، اس سے مقصود اس کے اس عمل پر اپنی ناگواری کا اظہار ہے اور یہ بتانا ہے کہ یہ ایک ایسا مذموم عمل ہے کہ اس کے لیے بھوک سے مر جانے کی تمنا کی جائے۔ ۲؎: یعنی دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟ ۳؎: یعنی ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے تو کیا حکم ہے؟

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2388
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا الاعمش، عن ابي عمار، عن عمرو بن شرحبيل، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله! ما تقول في رجل صام الدهر كله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وددت انه لم يطعم الدهر شيئا"، قال: فثلثيه، قال:" اكثر"، قال: فنصفه، قال:" اكثر"، قال:" افلا اخبركم بما يذهب وحر الصدر"، قالوا: بلى، قال:" صيام ثلاثة ايام من كل شهر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يَطْعَمِ الدَّهْرَ شَيْئًا"، قَالَ: فَثُلُثَيْهِ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ: فَنِصْفَهُ، قَالَ:" أَكْثَرَ"، قَالَ:" أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ".
عمرو بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو صیام الدھر رکھے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو یہ چاہوں گا کہ کبھی کچھ کھائے ہی نہ، اس نے کہا: اس کا دو تہائی رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، اس نے کہا: آدھے ایام رکھے تو؟ آپ نے فرمایا: زیادہ ہے، پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو سینے کی سوزش کو ختم کر دے، لوگوں نے کہا: جی ہاں (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: یہ ہر مہینے میں تین دن کا روزہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2389
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن عبد الله بن معبد الزماني، عن ابي قتادة، قال: قال عمر: يا رسول الله! كيف بمن يصوم الدهر كله؟ قال:" لا صام ولا افطر، او لم يصم ولم يفطر"، قال: يا رسول الله! كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟ قال:" او يطيق ذلك احد"، قال: فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟ قال:" ذلك صوم داود عليه السلام"، قال: فكيف بمن يصوم يوما ويفطر يومين؟ قال:" وددت اني اطيق ذلك"، قال: ثم قال:" ثلاث من كل شهر ورمضان إلى رمضان هذا صيام الدهر كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ"، قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ:" ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام"، قَالَ: فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي أُطِيقُ ذَلِكَ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ هَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو صیام الدھر رکھتا ہو؟ آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزے رکھے، اور نہ ہی افطار کیا۔ (راوی کو شک ہے «لاصيام ولا أفطر» کہا، یا «لم يصم ولم يفطر» کہا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: (اچھا) اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن افطار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، انہوں نے کہا: اس شخص کا معاملہ کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ میں اس کی طاقت رکھوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنا، اور رمضان کے روزے رکھنا یہی صیام الدھر ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2385 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
76. بَابُ: صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ فِي ذَلِكَ لِخَبَرِ عَبْدِ
76. باب: ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کا بیان اور اس سلسلہ میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Fasting one day, and not fasting one day, and the difference in the wording of the transmitters Of The Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It
حدیث نمبر: 2390
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) قال وفيما قرا علينا احمد بن منيع , قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا حصين، ومغيرة , عن مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصيام صيام داود عليه السلام، كان يصوم يوما ويفطر يوما".
(مرفوع) قَالَ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَمُغِيرَةُ , عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصِّيَامِ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزوں میں سب سے افضل داود علیہ السلام کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے، اور ایک دن افطار کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 58 (1978)، وفضائل القرآن34 (5052)، (تحفة الأشراف: 8916)، مسند احمد 2/158، 188، 192، 210 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2391
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا يحيى بن حماد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن مجاهد، قال: قال لي عبد الله بن عمرو: انكحني ابي امراة ذات حسب، فكان ياتيها فيسالها عن بعلها , فقالت: نعم الرجل من رجل لم يطا لنا فراشا، ولم يفتش لنا كنفا منذ اتيناه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ائتني به"، فاتيته معه , فقال:" كيف تصوم؟" , قلت: كل يوم، قال:" صم من كل جمعة ثلاثة ايام"، قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال:" صم يومين وافطر يوما"، قال: إني اطيق افضل من ذلك، قال:" صم افضل الصيام صيام داود عليه السلام صوم يوم وفطر يوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ، فَكَانَ يَأْتِيهَا فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا , فَقَالَتْ: نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا، وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" ائْتِنِي بِهِ"، فَأَتَيْتُهُ مَعَهُ , فَقَالَ:" كَيْفَ تَصُومُ؟" , قُلْتُ: كُلَّ يَوْمٍ، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صَوْمُ يَوْمٍ وَفِطْرُ يَوْمٍ".
مجاہد کہتے ہیں کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے والد نے میری شادی ایک اچھے خاندان والی عورت سے کر دی، چنانچہ وہ اس کے پاس آتے، اور اس سے اس کے شوہر کے بارے میں پوچھتے، تو (ایک دن) اس نے کہا: یہ بہترین آدمی ہیں ایسے آدمی ہیں کہ جب سے میں ان کے پاس آئی ہوں، انہوں نے نہ ہمارا بستر روندا ہے اور نہ ہم سے بغل گیر ہوئے ہیں، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: اسے میرے پاس لے کر آؤ، میں والد کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، تو آپ نے پوچھا: تم کس طرح روزے رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: ہر روز، آپ نے فرمایا: ہفتہ میں تین دن روزے رکھا کرو، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: اچھا دو دن روزہ رہا کرو اور ایک دن افطار کرو، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا سب سے افضل روزے رکھے کرو جو داود علیہ السلام کے روزے ہیں، ایک دن روزہ اور ایک دن افطار۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

Previous    26    27    28    29    30    31    32    33    34    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.