(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا القاسم بن الفضل، قال: حدثنا النضر بن شيبان، قال: قلت لابي سلمة بن عبد الرحمن حدثني بشيء سمعته من ابيك، سمعه ابوك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس بين ابيك وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم احد في شهر رمضان، قال: نعم , حدثني ابي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى فرض صيام رمضان عليكم، وسننت لكم قيامه، فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا، خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِيكَ، سَمِعَهُ أَبُوكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بَيْنَ أَبِيكَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: نَعَمْ , حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْكُمْ، وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
نضر بن شیبان کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے کہا کہ آپ مجھ سے ماہ رمضان کے متعلق کوئی ایسی بات بیان کریں جو آپ نے اپنے والد (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) سے سنی ہو، اور اسے آپ کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا ہو، آپ کے والد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ کوئی اور حائل نہ ہو۔ انہوں نے کہا: اچھا سنو! مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے ہیں، اور میں نے تمہارے لیے اس میں قیام کرنے کو سنت قرار دیا ہے اس میں جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھے گا اور (عبادت پر) کمربستہ ہو گا تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو“۔
(قدسي) اخبرني هلال بن العلاء، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا عبيد الله، عن زيد، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن الحارث، عن علي بن ابي طالب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله تبارك وتعالى يقول: الصوم لي وانا اجزي به، وللصائم فرحتان حين يفطر وحين يلقى ربه، والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ حِينَ يُفْطِرُ وَحِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ کہتا ہے: روزہ میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ اور روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک جس وقت وہ روزہ کھولتا ہے، اور دوسری جس وقت وہ اپنے رب سے ملے گا، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 10166 (صحیح) (آگے آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’العلاء بن ھلال باھلی‘‘ ضعیف ہیں)»
(قدسي) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، قال عبد الله، قال الله عز وجل:" الصوم لي وانا اجزي به، وللصائم فرحتان: فرحة حين يلقى ربه، وفرحة عند إفطاره ولخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ إِفْطَارِهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اور روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک وقت وہ اپنے رب سے ملے گا، اور دوسری خوشی وہ جو اسے روزہ کھولنے کے وقت حاصل ہوتی ہے۔ اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، حم1/446 (صحیح الإسناد) (یہ موقوف روایت مرفوع کے حکم میں ہے، اس لیے کہ کوئی صحابی خود سے غیب کی بات نہیں کہہ سکتا، جب کہ اس حدیث قدسی میں صائم کے اجر وثواب کا ذکر ہے)»
(قدسي) اخبرنا علي بن حرب، قال: حدثنا محمد بن فضيل، قال: حدثنا ابو سنان ضرار بن مرة، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى يقول: الصوم لي وانا اجزي به وللصائم فرحتان: إذا افطر فرح، وإذا لقي الله فجزاه فرح، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَجَزَاهُ فَرِحَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کہتا ہے: روزہ میرے لیے ہے۔ اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک جب وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے، اور (دوسری) جب وہ (قیامت میں) اللہ سے ملے گا اور وہ اسے بدلہ دے گا تو وہ خوش ہو گا، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے“۔
(قدسي) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، ان المنذر بن عبيد حدثه، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الصيام لي وانا اجزي به، والصائم يفرح مرتين: عند فطره، ويوم يلقى الله وخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ الْمُنْذِرَ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصَّائِمُ يَفْرَحُ مَرَّتَيْنِ: عِنْدَ فِطْرِهِ، وَيَوْمَ يَلْقَى اللَّهَ وَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:) روزہ میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ دار دو بار خوش ہوتا ہے: ایک اپنے روزے کو کھولنے کے وقت، اور دوسرے جس دن وہ اللہ سے ملے گا، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے یہاں مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12884، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم2 (1894)، 9 (1904)، واللباس78 (5927)، والتوحید35 (7492)، 50 (7538)، صحیح مسلم/الصوم30 (1151)، سنن ابی داود/الصوم25 (2363)، سنن الترمذی/الصوم55 (764)، سنن ابن ماجہ/الصوم1 (1638)، موطا امام مالک/الصوم22 (58)، مسند احمد 2/232، 257، 266، 273، 293، 352، 312، 443، 445، 475، 477، 480، 501، 510، 516 (صحیح) (مؤلف کی اس سند میں ’’منذر‘‘ لین الحدیث ہیں، جن کی متابعت موجود ہے)»
(قدسي) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما من حسنة عملها ابن آدم، إلا كتب له عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف قال الله عز وجل: إلا الصيام فإنه لي وانا اجزي به يدع شهوته وطعامه من اجلي، الصيام جنة للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه ولخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا ابْنُ آدَمَ، إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، الصِّيَامُ جُنَّةٌ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم جو بھی نیکی کرتا ہے ان اس کے لیے دس سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا کر لکھی جاتی ہیں۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے: سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، وہ اپنی شہوت اور اپنا کھانا پینا میری خاطر چھوڑتا ہے، روزہ ڈھال ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اسے اپنے افطار کے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اپنے رب سے ملنے کے وقت حاصل ہو گی، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہے“۔
(قدسي) اخبرني إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني عطاء، عن ابي صالح الزيات، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام هو لي وانا اجزي به، والصيام جنة، إذا كان يوم صيام احدكم فلا يرفث، ولا يصخب فإن شاتمه احد او قاتله، فليقل إني صائم، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك، للصائم فرحتان يفرحهما: إذا افطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه عز وجل فرح بصومه". (قدسي) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، إِذَا كَانَ يَوْمُ صِيَامِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَرِحَ بِصَوْمِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش گوئی نہ کرے، شور و شغب نہ کرے، اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے مار پیٹ کرے تو اس سے کہہ دے (بھائی) میں روزے سے ہوں، (مار پیٹ گالی گلوچ کچھ نہیں کر سکتا) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے یہاں قیامت کے دن مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہو گی، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے: ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو اپنے روزہ کھولنے سے خوش ہوتا ہے، اور دوسری جب وہ اپنے بزرگ و برتر رب سے ملے گا تو اپنے روزہ (کا ثواب) دیکھ کر خوش ہو گا“۔
(قدسي) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن ابن جريج قراءة عليه، عن عطاء بن ابي رباح، قال: اخبرني عطاء الزيات، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام هو لي وانا اجزي به الصيام جنة، فإذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث، ولا يصخب فإن شاتمه احد او قاتله، فليقل إني امرؤ صائم، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك" , وقد روي هذا الحديث، عن ابي هريرة، وسعيد بن المسيب. (قدسي) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ الزَّيَّاتُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہوتا ہے سوائے روزے کے، وہ خالص میرے لیے ہے، اور میں خود ہی اسے اس کا بدلہ دوں گا، روزہ ڈھال ہے، تو جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش اور لایعنی بات نہ کرے، اور نہ ہی شور و غل مچائے، اگر کوئی اس سے گالی گلوچ کرے یا اس کے ساتھ مار پیٹ کرے تو اس سے کہے: میں روزہ دار آدمی ہوں (گالی گلوچ مار پیٹ نہیں کر سکتا) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے زیادہ عمدہ ہے۔ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سعید بن مسیب نے روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔
(قدسي) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" قال الله عز وجل: كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام هو لي وانا اجزي به، والذي نفس محمد بيده لخلفة فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك". (قدسي) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلْفَةُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: آدمی کا ہر عمل اسی کے لیے ہے، سوائے روزہ کے وہ میرے لیے ہے، اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) ہر وہ نیکی جسے آدمی کرتا ہے تو اسے اس کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہے، سوائے روزے کے، روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا“۔