سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
1. بَابُ: وُجُوبِ الصِّيَامِ
1. باب: روزے کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The Obligation of Fasting
حدیث نمبر: 2092
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، قال: حدثنا ابو سهيل، عن ابيه، عن طلحة بن عبيد الله، ان اعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثائر الراس , فقال: يا رسول الله، اخبرني ماذا فرض الله علي من الصلاة، قال:" الصلوات الخمس، إلا ان تطوع شيئا" , قال اخبرني بما افترض الله علي من الصيام، قال:" صيام شهر رمضان، إلا ان تطوع شيئا" , قال: اخبرني بما افترض الله علي من الزكاة، فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم بشرائع الإسلام، فقال: والذي اكرمك لا اتطوع شيئا ولا انقص مما فرض الله علي شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح إن صدق او دخل الجنة إن صدق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ:" الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا" , قَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ، قَالَ:" صِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا" , قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ، فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَائِعِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پراگندہ بال آیا، (اور) اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ نے فرمایا: پانچ (وقت کی) نمازیں، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفل پڑھنا چاہو، پھر اس نے کہا: مجھے بتلائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنے روزے فرض کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ماہ رمضان کے روزے، اِلاَّ یہ کہ تم کچھ نفلی (روزے) رکھنا چاہو، (پھر) اس نے پوچھا: مجھے بتلائیے اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی زکاۃ فرض کی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کے احکام بتائے، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی تکریم کی ہے، میں کوئی نفل نہیں کروں اور نہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو فرض کیا ہے اس میں کوئی کمی کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا تو یہ کامیاب ہو گیا، یا کہا: اگر اس نے سچ کہا تو جنت میں داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 459 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2093
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عامر العقدي، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: نهينا في القرآن ان نسال النبي صلى الله عليه وسلم عن شيء، فكان يعجبنا ان يجيء الرجل العاقل من اهل البادية فيساله، فجاء رجل من اهل البادية فقال: يا محمد، اتانا رسولك، فاخبرنا انك تزعم ان الله عز وجل ارسلك، قال:" صدق"، قال: فمن خلق السماء؟ قال" الله"، قال فمن خلق الارض؟ قال:" الله"، قال: فمن نصب فيها الجبال؟ قال:" الله"، قال: فمن جعل فيها المنافع؟ قال:" الله"، قال: فبالذي خلق السماء والارض، ونصب فيها الجبال، وجعل فيها المنافع آلله ارسلك؟ قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا خمس صلوات في كل يوم وليلة، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا زكاة اموالنا، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا صوم شهر رمضان في كل سنة، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: وزعم رسولك ان علينا الحج من استطاع إليه سبيلا، قال:" صدق"، قال: فبالذي ارسلك آلله امرك بهذا، قال:" نعم"، قال: فوالذي بعثك بالحق لا ازيدن عليهن شيئا ولا انقص، فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لئن صدق ليدخلن الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: نُهِينَا فِي الْقُرْآنِ أَنْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، فَكَانَ يُعْجِبُنَا أَنْ يَجِيءَ الرَّجُلُ الْعَاقِلُ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْأَلَهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَتَانَا رَسُولُكَ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّكَ تَزْعُمُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَكَ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ قَالَ" اللَّهُ"، قَالَ فَمَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَمَنْ نَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَمَنْ جَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ؟ قَالَ:" اللَّهُ"، قَالَ: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ، وَنَصَبَ فِيهَا الْجِبَالَ، وَجَعَلَ فِيهَا الْمَنَافِعَ آللَّهُ أَرْسَلَكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةَ أَمْوَالِنَا، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي كُلِّ سَنَةٍ، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَزَعَمَ رَسُولُكَ أَنَّ عَلَيْنَا الْحَجَّ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ:" صَدَقَ"، قَالَ: فَبِالَّذِي أَرْسَلَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ بِهَذَا، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَزِيدَنَّ عَلَيْهِنَّ شَيْئًا وَلَا أَنْقُصُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں قرآن کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لایعنی بات پوچھنے سے منع کیا گیا تھا، تو ہمیں یہ بات اچھی لگتی کہ دیہاتیوں میں سے کوئی عقلمند شخص آئے، اور آپ سے نئی نئی باتیں پوچھے، چنانچہ ایک دیہاتی آیا، اور کہنے لگا: اے محمد! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا، اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، اس نے پوچھا: آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے پوچھا: زمین کو کس نے پیدا کیا؟ آپ نے کہا: اللہ نے (پھر) اس نے پوچھا: اس میں پہاڑ کو کس نے نصب کیے ہیں؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے پوچھا: اس میں نفع بخش (چیزیں) کس نے بنائیں؟ آپ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، اور اس میں پہاڑ نصب کیے، اور اس میں نفع بخش (چیزیں) بنائیں کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، پھر اس نے کہا: اور آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہمارے اوپر ہر روز دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (نمازوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے کہ ہم پر اپنے مالوں کی زکاۃ فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، (پھر) اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم پر ہر سال ماہ رمضان کے روزے فرض ہیں، آپ نے کہا: اس نے سچ کہا (پھر) اس نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان (دنوں کے روزوں) کا حکم دیا ہے؟ آپ نے کہا: ہاں، (پھر) اس نے کہا: آپ کے قاصد نے کہا ہے: ہم میں سے جو کعبہ تک جانے کی طاقت رکھتے ہوں، ان پر حج فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے سچ کہا، اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو بھیجا! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، تو اس نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا فرمایا: میں ہرگز نہ اس میں کچھ بڑھاؤں گا اور نہ گھٹاؤں گا، جب وہ لوٹا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا ہے تو یہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 6 (63) تعلیقاً، صحیح مسلم/الإیمان 3 (12)، سنن الترمذی/الزکاة 2 (619)، (تحفة الأشراف: 404)، مسند احمد 3/143، 193، سنن الدارمی/الطھارة 1 (676) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2094
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، عن الليث، عن سعيد، عن شريك بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك , يقول:" بينا نحن جلوس في المسجد جاء رجل على جمل، فاناخه في المسجد، ثم عقله , فقال لهم: ايكم محمد ورسول الله صلى الله عليه وسلم؟ متكئ بين ظهرانيهم، قلنا له: هذا الرجل الابيض المتكئ، فقال له الرجل: يا ابن عبد المطلب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجبتك"، فقال الرجل: إني سائلك يا محمد فمشدد عليك في المسالة فلا تجدن في نفسك، قال:" سل ما بدا لك"، فقال الرجل: نشدتك بربك، ورب من قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من السنة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا، فتقسمها على فقرائنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، فقال الرجل: آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي، وانا ضمام بن ثعلبة اخو بني سعد بن بكر، خالفه يعقوب بن إبراهيم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ , فَقَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَبْتُكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي سَائِلُكَ يَا مُحَمَّدُ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ، قَالَ:" سَلْ مَا بَدَا لَكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا، فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، خَالَفَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر آیا، اسے مسجد میں بٹھایا پھر اسے باندھا، (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ تو ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں، جو ٹیک لگائے بیٹھے ہیں، آپ کو پکار کر اس شخص نے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) اس نے کہا: محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں، (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا تو آپ دل میں کچھ محسوس نہ کریں، آپ نے فرمایا: پوچھو جو چاہتے ہو، تو اس نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) ان کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (میری بات پر گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دن اور رات میں پانچ (وقت کی) نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! اللہ تعالیٰ نے آپ کو مالداروں سے زکاۃ لے کر غریبوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پر ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہیں قاصد ہوں، اور میں قبیلہ بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ یعقوب بن ابراہیم نے حماد بن عیسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 6 (63)، سنن ابی داود/الصلاة 23 (486)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 194 (1402)، (تحفة الأشراف: 907)، مسند احمد 3/167، 168 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے لیث اور سعید کے درمیان ابن عجلان کا واسطہ بڑھایا ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2095
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم من كتابه، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا ابن عجلان وغيره من إخواننا، عن سعيد المقبري، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، انه سمع انس بن مالك , يقول:" بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم جلوس في المسجد، دخل رجل على جمل فاناخه في المسجد، ثم عقله , ثم قال: ايكم محمد؟ وهو متكئ بين ظهرانيهم , فقلنا له: هذا الرجل الابيض المتكئ، فقال له الرجل: يا ابن عبد المطلب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اجبتك"، قال الرجل: يا محمد إني سائلك فمشدد عليك في المسالة، قال:" سل عما بدا لك"، قال: انشدك بربك، ورب من قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال: فانشدك الله، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من السنة؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، قال فانشدك الله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا، فتقسمها على فقرائنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم نعم"، فقال الرجل: إني آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي، وانا ضمام بن ثعلبة اخو بني سعد بن بكر، خالفه عبيد الله بن عمر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ وَغَيْرُهُ مِنْ إِخْوَانِنَا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ , ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَهُوَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ , فَقُلْنَا لَهُ: هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَجَبْتُكَ"، قَالَ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ"، قَالَ: أَنْشُدُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ فَأَنْشُدُكَ اللَّهَ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا، فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ، خَالَفَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، اس نے اسے مسجد میں بٹھا کر باندھا (اور) لوگوں سے پوچھا: تم میں محمد کون ہیں؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے اس سے کہا: یہ گورے چٹے آدمی ہیں جو ٹیک لگائے ہوئے ہیں، تو (اس) شخص نے (پکار کر) آپ سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نے تمہاری بات سن لی، (کہو کیا کہنا چاہتے ہو) تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے کچھ پوچھنے والا ہوں (اور ذرا) سختی سے پوچھوں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوچھو جو تم پوچھنا چاہتے ہو، تو اس آدمی نے کہا: میں آپ کو آپ کے، اور آپ سے پہلے (جو گزر چکے ہیں) کے رب کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، پھر اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس ماہ کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا!) ہاں، (پھر) اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں سے یہ صدقہ لو اور اسے ہمارے غریبوں میں تقسیم کرو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (گواہ رہنا) ہاں، تب (اس) شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی (شریعت) پہ ایمان لایا، میں اپنی قوم کا جو میرے پیچھے ہے قاصد ہوں، اور میں بنی سعد بن بکر کا فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔ عبیداللہ بن عمر نے ابن عجلان کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت اس طرح ہے کہ انہوں نے اسے «عن سعید بن ابی سعید المقبری عن ابی ہریرۃ» کے طریق سے روایت کیا ہے، اور ابن عجلان نے اسے «عن سعید عن شریک عن انس» کے طریق سے روایت کیا ہے، اور یہ مخالفت ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ سعید نے دونوں سے سنا ہو تو انہوں نے کبھی اس طرح طریق سے روایت کیا ہو، اور کبھی اس طریق سے (عبیداللہ کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2096
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا إسحاق، قال: حدثنا ابو عمارة حمزة بن الحارث بن عمير، قال: سمعت ابي يذكر، عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال:" بينما النبي صلى الله عليه وسلم مع اصحابه، جاء رجل من اهل البادية , قال: ايكم ابن عبد المطلب؟ قالوا: هذا الامغر المرتفق، قال حمزة: الامغر الابيض مشرب حمرة، فقال: إني سائلك فمشتد عليك في المسالة، قال:" سل عما بدا لك"، قال: اسالك بربك، ورب من قبلك، ورب من بعدك، آلله ارسلك، قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تصلي خمس صلوات في كل يوم وليلة؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تاخذ من اموال اغنيائنا، فترده على فقرائنا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من اثني عشر شهرا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان يحج هذا البيت من استطاع إليه سبيلا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فإني آمنت وصدقت، وانا ضمام بن ثعلبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ، جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ , قَالَ: أَيُّكُمُ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ قَالُوا: هَذَا الْأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ، قَالَ حَمْزَةُ: الْأَمْغَرُ الْأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ"، قَالَ: أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، وَرَبِّ مَنْ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا، فَتَرُدَّهُ عَلَى فُقَرَائِنَا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی دوران دیہاتیوں میں ایک شخص آیا، اور اس نے پوچھا: تم میں عبدالمطلب کے بیٹے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ گورے رنگ والے جو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں (حمزہ کہتے ہیں: «الأمغر» سرخی مائل کو کہتے ہیں) تو اس شخص نے کہا: میں آپ سے کچھ پوچھنے ولا ہوں، اور پوچھنے میں آپ سے سختی کروں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: پوچھو جو چاہو، اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب کا اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا اور آپ کے بعد کے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں، اس نے کہا: تو میں اسی کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھیں؟ آپ نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں، اس نے کہا: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں کے مالوں میں سے (زکاۃ) لیں، پھر اسے ہمارے فقیروں کو لوٹا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے بارہ مہینوں میں سے اس مہینہ میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ حکم دیا ہے کہ جو اس خانہ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اے اللہ گواہ رہنا ہاں، تب اس شخص نے کہا: میں ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی، میں ضمام بن ثعلبہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12993) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
2. بَابُ: الْفَضْلِ وَالْجُودِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
2. باب: ماہ رمضان میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی مہربانی اور جود و سخا کا بیان۔
Chapter: Generosity During The Month of Ramadan
حدیث نمبر: 2097
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس , كان يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اجود الناس، وكان اجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل، وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من شهر رمضان، فيدارسه القرآن قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يلقاه جبريل عليه السلام، اجود بالخير من الريح المرسلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ , كَانَ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی آدمی تھے، اور رمضان میں جس وقت جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تھے آپ اور زیادہ سخی ہو جاتے تھے، جبرائیل علیہ السلام آپ سے ماہ رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے (اور) قرآن کا دور کراتے تھے۔ (راوی) کہتے ہیں: جس وقت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرتے تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الوحي 5 (6)، والصوم 7 (1902)، وبدء الخلق 6 (3220)، والمناقب 23 (3554)، وفضائل القرآن 7 (4997)، صحیح مسلم/الفضائل 12 (2308)، سنن الترمذی/الشمائل 47 (336)، (تحفة الأشراف: 5840)، مسند احمد 1/230، 231، 288، 326، 363، 366، 367، 373 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2098
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل البخاري، قال: حدثني حفص بن عمر بن الحارث، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا معمر، والنعمان بن راشد , عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" ما لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من لعنة تذكر، كان إذا كان قريب عهد بجبريل عليه السلام يدارسه، كان اجود بالخير من الريح المرسلة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا والصواب حديث يونس بن يزيد، وادخل هذا حديثا في حديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لَعْنَةٍ تُذْكَرُ، كَانَ إِذَا كَانَ قَرِيبَ عَهْدٍ بِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام يُدَارِسُهُ، كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ حَدِيثُ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَأَدْخَلَ هَذَا حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی لعنت ایسی نہیں کی جسے ذکر کیا جائے، (اور) جب جبرائیل علیہ السلام کے آپ کو قرآن دور کرانے کا زمانہ آتا تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ فیاض ہوتے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ (روایت) غلط ہے، اور صحیح یونس بن یزید والی حدیث ہے (جو اوپر گزری) راوی نے اس حدیث میں ایک (دوسری) حدیث داخل کر دی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16673)، مسند احمد 6/130 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. بَابُ: فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
3. باب: ماہ رمضان کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue of The Month Of Ramadan.
حدیث نمبر: 2099
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا ابو سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دخل شهر رمضان، فتحت ابواب الجنة، وغلقت ابواب النار، وصفدت الشياطين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 5 (1898، 1899)، وبدء الخلق 11 (3277)، صحیح مسلم/الصوم 1 (1079)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 1 (682)، سنن ابن ماجہ/الصوم 2 (1642)، (تحفة الأشراف: 14342)، موطا امام مالک/الصوم 22 (59) (موقوفاً)، مسند احمد 2/281، 292، 357، 378، 401، سنن الدارمی/الصوم 53 (1816) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2100
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني، قال: حدثنا ابن ابي مريم، قال: انبانا نافع بن يزيد، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دخل رمضان، فتحت ابواب الجنة، وغلقت ابواب النار، وصفدت الشياطين".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
4. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ
4. باب: (اس حدیث) میں زہری پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning Different Reports From Az-Zuhri Concerning That
حدیث نمبر: 2101
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني نافع بن ابي انس، ان اباه حدثه، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دخل رمضان، فتحت ابواب الجنة، وغلقت ابواب جهنم، وسلسلت الشياطين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین زنجیر میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2099 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.