(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن علي، قال: حدثنا إسحاق، قال: حدثنا ابو عمارة حمزة بن الحارث بن عمير، قال: سمعت ابي يذكر، عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال:" بينما النبي صلى الله عليه وسلم مع اصحابه، جاء رجل من اهل البادية , قال: ايكم ابن عبد المطلب؟ قالوا: هذا الامغر المرتفق، قال حمزة: الامغر الابيض مشرب حمرة، فقال: إني سائلك فمشتد عليك في المسالة، قال:" سل عما بدا لك"، قال: اسالك بربك، ورب من قبلك، ورب من بعدك، آلله ارسلك، قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تصلي خمس صلوات في كل يوم وليلة؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تاخذ من اموال اغنيائنا، فترده على فقرائنا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من اثني عشر شهرا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فانشدك به، آلله امرك ان يحج هذا البيت من استطاع إليه سبيلا؟ قال:" اللهم نعم"، قال: فإني آمنت وصدقت، وانا ضمام بن ثعلبة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَارَةَ حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ، جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ , قَالَ: أَيُّكُمُ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ قَالُوا: هَذَا الْأَمْغَرُ الْمُرْتَفِقُ، قَالَ حَمْزَةُ: الْأَمْغَرُ الْأَبْيَضُ مُشْرَبٌ حُمْرَةً، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشْتَدٌّ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، قَالَ:" سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ"، قَالَ: أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ، وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، وَرَبِّ مَنْ بَعْدَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ أَمْوَالِ أَغْنِيَائِنَا، فَتَرُدَّهُ عَلَى فُقَرَائِنَا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ يَحُجَّ هَذَا الْبَيْتَ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ نَعَمْ"، قَالَ: فَإِنِّي آمَنْتُ وَصَدَّقْتُ، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے کہ اسی دوران دیہاتیوں میں ایک شخص آیا، اور اس نے پوچھا: تم میں عبدالمطلب کے بیٹے کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ گورے رنگ والے جو تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ہیں (حمزہ کہتے ہیں: «الأمغر» سرخی مائل کو کہتے ہیں) تو اس شخص نے کہا: میں آپ سے کچھ پوچھنے ولا ہوں، اور پوچھنے میں آپ سے سختی کروں گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”پوچھو جو چاہو“، اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب کا اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کا اور آپ کے بعد کے لوگوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں“، اس نے کہا: تو میں اسی کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھیں؟ آپ نے کہا: ”اے اللہ تو گواہ رہ، ہاں“، اس نے کہا: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے مالداروں کے مالوں میں سے (زکاۃ) لیں، پھر اسے ہمارے فقیروں کو لوٹا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں“، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے بارہ مہینوں میں سے اس مہینہ میں روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اے اللہ تو گواہ رہنا، ہاں“، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دلاتا ہوں کیا اللہ تعالیٰ نے آپ حکم دیا ہے کہ جو اس خانہ کعبہ تک پہنچنے کی طاقت رکھے وہ اس کا حج کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اے اللہ گواہ رہنا ہاں“، تب اس شخص نے کہا: میں ایمان لایا اور میں نے تصدیق کی، میں ضمام بن ثعلبہ ہوں۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2096
اردو حاشہ: یہ دونوں روایات سابقہ حدیث: 2094 ہی کا بیان ہیں۔ ان کو ذکر کرنے سے مصنف رحمہ اللہ کا مقصد راویوں کا اختلاف بیان کرنا ہے جو سند دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے، مثلاً: تیسری حدیث بجائے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2096