(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل البخاري، قال: حدثني حفص بن عمر بن الحارث، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا معمر، والنعمان بن راشد , عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" ما لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من لعنة تذكر، كان إذا كان قريب عهد بجبريل عليه السلام يدارسه، كان اجود بالخير من الريح المرسلة" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا والصواب حديث يونس بن يزيد، وادخل هذا حديثا في حديث. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لَعْنَةٍ تُذْكَرُ، كَانَ إِذَا كَانَ قَرِيبَ عَهْدٍ بِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام يُدَارِسُهُ، كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ حَدِيثُ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَأَدْخَلَ هَذَا حَدِيثًا فِي حَدِيثٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی لعنت ایسی نہیں کی جسے ذکر کیا جائے، (اور) جب جبرائیل علیہ السلام کے آپ کو قرآن دور کرانے کا زمانہ آتا تو آپ تیز چلتی ہوئی ہوا سے بھی زیادہ فیاض ہوتے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ (روایت) غلط ہے، اور صحیح یونس بن یزید والی حدیث ہے (جو اوپر گزری) راوی نے اس حدیث میں ایک (دوسری) حدیث داخل کر دی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2098
اردو حاشہ: : (1) امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ اس حدیث میں لعنت کا ذکر غلطی ہے بلکہ وہ ایک اور روایت ہے۔ راوی نے غلطی سے اس حدیث میں بھی لعنت والے الفاظ ذکر کر دیئے، یونس بن یزید کی روایت میں لعنت کا ذکر نہیں اور یہی درست ہے۔ (2)”قابل ذکر ہو“ مطلب یہ ہے کہ لعنت کرنا نبیﷺ کی عادت نہ تھی۔ حقیقت یہی ہے کہ آپ نے شخصی طور پر کبھی کسی پر لعنت کی ہی نہیں۔ بعض انتہائی ناقابل برداشت لوگوں پر ان کی بری صفت ذکر کے لعنت کی ہے، مثلاً: [لَعَنَ اللّٰہُ السَّارِقَ یَسْرِقُ الْبَیْضَۃَ فَتُقْطَعُ یَدُہُ](صحیح البخاری، الحدود، حدیث: 6783، وصحیح مسلم، الحدود، حدیث: 1687)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2098