سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
حدیث نمبر: 2049
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى صاعقة، قال: حدثنا ابو سلمة الخزاعي، قال: حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن الهاد، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى صَاعِقَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائی ہے (کیونکہ) ان لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13318)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 54 (434)، صحیح مسلم/المساجد 3 (529)، سنن ابی داود/الجنائز 76 (3227)، مسند احمد 2/246، 260، 284، 285، 366، 396، (بعضھم بلفظ ’’قاتل‘‘ الخ) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
107. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْمَشْىِ بَيْنَ الْقُبُورِ فِي النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ
107. باب: بالدار چمڑے کی جوتیوں میں قبروں کے درمیان چلنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: It is disliked to walk between graves wearing Sibtiyah Sandals
حدیث نمبر: 2050
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن الاسود بن شيبان وكان ثقة، عن خالد بن سمير، عن بشير بن نهيك، ان بشير ابن الخصاصية، قال: كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فمر على قبور المسلمين، فقال:" لقد سبق هؤلاء شرا كثيرا"، ثم مر على قبور المشركين , فقال:" لقد سبق هؤلاء خيرا كثيرا"، فحانت منه التفاتة، فراى رجلا يمشي بين القبور في نعليه , فقال:" يا صاحب السبتيتين القهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، أَنَّ بَشِيرَ ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ عَلَى قُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ شَرًّا كَثِيرًا"، ثُمَّ مَرَّ عَلَى قُبُورِ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ:" لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا"، فَحَانَتْ مِنْهُ الْتِفَاتَةٌ، فَرَأَى رَجُلًا يَمْشِي بَيْنَ الْقُبُورِ فِي نَعْلَيْهِ , فَقَالَ:" يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا".
بشیر بن خصاصیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ لوگ بڑے شر و فساد سے (بچ) کر آگے نکل گئے، پھر آپ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ لوگ بڑے خیر سے (محروم) ہو کر آگے نکل گئے، پھر آپ متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ ایک شخص اپنی دونوں جوتیوں میں قبروں کے درمیان چل رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبتی جوتوں والو! انہیں اتار دو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 78 (3230)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 46 (1568)، (تحفة الأشراف: 2021)، مسند احمد 5/83، 84، 224 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
108. بَابُ: التَّسْهِيلِ فِي غَيْرِ السِّبْتِيَّةِ
108. باب: سبتی جوتیوں کے علاوہ میں چھوٹ کا بیان۔
Chapter: Leniency With Regard to Footwear Other Than Sibtiyah Sandals
حدیث نمبر: 2051
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن ابي عبيد الله الوراق , قال: حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه اصحابه إنه ليسمع قرع نعالهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ الْوَرَّاقُ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں، تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 67 (1338)، 86 (1373، 1374)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2870)، سنن ابی داود/الجنائز 78 (3231)، والسنة 27 (4752)، (تحفة الأشراف: 1170)، حصحیح مسلم/3/126، 233 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مؤلف نے اس بات پر استدلال ہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ دوسری جوتیاں پہن کر قبروں کے درمیان چلنا جائز ہے کیونکہ جوتیوں کی آواز اسی وقت سنی جا سکتی ہے جب انہیں پہن کر ان میں چلا جائے، واضح رہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ کی قید مؤلف نے دونوں روایتوں میں تطبیق پیدا کرنے کے لیے لگائی ہے، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سبتی جوتوں کی بات اتفاقی ہے، وہ شخص اس وقت سبتی جوتے پہنے تھا، اگر ان کے سوا کوئی اور جوتے بھی ہوتے تو آپ یہی فرماتے، اور اس حدیث میں بات بیان جواز کی ہے یا قبروں سے بچ بچ کر جوتوں میں چل سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
109. بَابُ: الْمَسْأَلَةِ فِي الْقَبْرِ
109. باب: قبر میں مردہ سے سوال و جواب۔
Chapter: The Questioning in The Grave
حدیث نمبر: 2052
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، وإبراهيم بن يعقوب بن إسحاق , قالا: حدثنا يونس بن محمد، عن شيبان، عن قتادة، انبانا انس بن مالك، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه اصحابه إنه ليسمع قرع نعالهم، قال: فياتيه ملكان فيقعدانه فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل، فاما المؤمن فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ , قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، قَالَ: فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا".
انس بن مالک رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اور اسے بٹھاتے ہیں، (اور) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص (محمد) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس سے کہا جائے گا کہ تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تمہیں جنت میں ٹھکانا دیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: تو وہ ان دونوں (جنت و جہنم) کو ایک ساتھ دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 17 (2870)، (تحفة الأشراف: 1300)، مسند احمد 3/126 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
110. بَابُ: مَسْأَلَةِ الْكَافِرِ
110. باب: قبر میں کافر و مشرک سے سوال و جواب۔
Chapter: The Questioning of The Disbeliever
حدیث نمبر: 2053
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن ابي عبيد الله , قال: حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه، إنه ليسمع قرع نعالهم اتاه ملكان فيقعدانه , فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل محمد صلى الله عليه وسلم فاما المؤمن , فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله , فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا خيرا منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا واما الكافر او المنافق , فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل، فيقول: لا ادري، كنت اقول كما يقول الناس، فيقال له: لا دريت ولا تليت، ثم يضرب ضربة بين اذنيه، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ , فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ , فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ , فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا خَيْرًا مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ , فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ، فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ كَمَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) دو فرشتے آتے ہیں، (اور) اسے بٹھاتے ہیں (پھر) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، (پھر) اس سے کہا جاتا ہے تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کے بدلے ایک اچھا ٹھکانا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ ان دونوں (جنت و جہنم) کو ایک ساتھ دیکھتا ہے، اور رہا کافر یا منافق تو اس سے پوچھا جاتا ہے: اس شخص (محمد) کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟، تو وہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے، تو اس سے کہا جائے گا: نہ تم نے خود جاننے کی کوشش کی، اور نہ جانکار لوگوں کی پیروی کی، پھر اس کے دونوں کانوں کے بیچ ایک ایسی مار ماری جاتی ہے کہ وہ ایسے زور کی چیخ مارتا ہے جسے انسان اور جنات کے علاوہ جو بھی اس کے قریب ہوتے ہیں سبھی سنتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2051 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
111. بَابُ: مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ
111. باب: پیٹ کی بیماری میں مرنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: One Who Dies From An Abdominal Illness
حدیث نمبر: 2054
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، قال: اخبرني جامع بن شداد، قال: سمعت عبد الله بن يسار، قال: كنت جالسا وسليمان بن صرد، وخالد بن عرفطة، فذكروا: ان رجلا توفي مات ببطنه، فإذا هما يشتهيان ان يكونا شهداء جنازته، فقال احدهما للآخر: الم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يقتله بطنه فلن يعذب في قبره" , فقال الآخر: بلى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَسَارٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا وَسُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ، وخَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ، فَذَكَرُوا: أَنَّ رَجُلا تُوُفِّيَ مَاتَ بِبَطْنِهِ، فَإِذَا هُمَا يَشْتَهِيَانِ أَنْ يَكُونَا شُهَدَاءَ جِنَازَتِهِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَقْتُلْهُ بَطْنُهُ فَلَنْ يُعَذَّبَ فِي قَبْرِهِ" , فَقَالَ الْآخَرُ: بَلَى.
عبداللہ بن یسار کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا اور (وہیں) سلیمان بن صرد اور خالد بن عرفطہٰ رضی اللہ عنہما (بھی) موجود تھے تو لوگوں نے ذکر کیا کہ ایک آدمی اپنے پیٹ کے عارضہ میں وفات پا گیا ہے، تو ان دونوں نے تمنا کی کہ وہ اس کے جنازے میں شریک ہوں، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہا ہے کہ جو پیٹ کے عارضہ میں مرے اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا، تو دوسرے نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے ایسا فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 65 (1064)، (تحفة الأشراف: 3503)، مسند احمد 4/262 و 5/292 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
112. بَابُ: الشَّهِيدِ
112. باب: شہید کا بیان۔
Chapter: The Martyr
حدیث نمبر: 2055
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن الحسن، قال: حدثنا حجاج، عن ليث بن سعد، عن معاوية بن صالح، ان صفوان بن عمرو حدثه , عن راشد بن سعد، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رجلا , قال: يا رسول الله , ما بال المؤمنين يفتنون في قبورهم إلا الشهيد، قال:" كفى ببارقة السيوف على راسه فتنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ , عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا بَالُ الْمُؤْمِنِينَ يُفْتَنُونَ فِي قُبُورِهِمْ إِلَّا الشَّهِيدَ، قَالَ:" كَفَى بِبَارِقَةِ السُّيُوفِ عَلَى رَأْسِهِ فِتْنَة".
ایک صحابی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے؟ سبھی اہل ایمان اپنی قبروں میں آزمائے جاتے ہیں، سوائے شہید کے؟ آپ نے فرمایا: اس کے سروں پر چمکتی تلوار کی آزمائش کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15569) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2056
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد , قال: حدثنا يحيى، عن التيمي، عن ابي عثمان، عن عامر بن مالك، عن صفوان بن امية، قال:" الطاعون، والمبطون، والغريق، والنفساء شهادة" , قال: وحدثنا ابو عثمان مرارا، ورفعه مرة إلى النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ:" الطَّاعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِيقُ، وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ" , قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ مِرَارًا، وَرَفَعَهُ مَرَّةً إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
صفوان بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں طاعون سے مرنے والا، پیٹ کے مرض میں مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، اور زچگی کی وجہ سے مرنے والی عورت شہید ہے۔ وہ (تیمی) کہتے ہیں: ہم سے ابوعثمان نے بارہا بیان کیا، ایک مرتبہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے مرفوع بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4948)، مسند احمد 3/400، 401 و 6/465، 466، سنن الدارمی/الجھاد 22 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
113. بَابُ: ضَمَّةِ الْقَبْرِ وَضَغْطَتِهِ
113. باب: قبر کے دبانے اور دبوچنے کا بیان۔
Chapter: The Squeezing of The Grave
حدیث نمبر: 2057
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عمرو بن محمد العنقزي، قال: حدثنا ابن إدريس، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" هذا الذي تحرك له العرش، وفتحت له ابواب السماء، وشهده سبعون الفا من الملائكة، لقد ضم ضمة، ثم فرج عنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَذَا الَّذِي تَحَرَّكَ لَهُ الْعَرْشُ، وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَشَهِدَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ، لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّةً، ثُمَّ فُرِّجَ عَنْهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی وہ شخص ہے جس کے لیے عرش الٰہی ہل گیا، آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور ستر ہزار فرشتے اس کے جنازے میں شریک ہوئے، (پھر بھی قبر میں) اسے ایک بار بھینچا گیا، پھر (یہ عذاب) اس سے جاتا رہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7926) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد سعد بن معاذ رضی الله عنہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
114. بَابُ: عَذَابِ الْقَبْرِ
114. باب: قبر کے عذاب کا بیان۔
Chapter: The Punishment of The Grave
حدیث نمبر: 2058
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابيه، عن خيثمة، عن البراء، قال: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 , قال:" نزلت في عذاب القبر".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں ٹھیک بات پر قائم رکھے گا (ابراہیم: ۲۷)۔ عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، (تحفة الأشراف: 1754) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.