(مرفوع) اخبرنا علي بن ميمون، قال: حدثنا مخلد بن يزيد، عن سفيان، عن زبيد، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، عن ابي بن كعب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يوتر بثلاث ركعات، كان يقرا في الاولى ب سبح اسم ربك الاعلى وفي الثانية ب قل يا ايها الكافرون وفي الثالثة ب قل هو الله احد ويقنت قبل الركوع , فإذا فرغ قال عند فراغه: سبحان الملك القدوس ثلاث مرات يطيل في آخرهن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُولَى بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ , فَإِذَا فَرَغَ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يُطِيلُ فِي آخِرِهِنَّ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر تین رکعت پڑھتے تھے، پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے، اور دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھتے، پھر جب (وتر سے) فارغ ہو جاتے تو فراغت کے وقت تین بار: «سبحان الملك القدوس» کہتے، اور ان کے آخر میں کھینچتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 339 (1423) (وعندہ ’’قل للذین کفروا‘‘ و ’’اللہ الواحد الصمد‘‘)، 341 (1430) سنن ابن ماجہ/الإقامة 115 (1171)، (تحفة الأشراف: 54، 55)، مسند احمد 5/123، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1701، 1702، 1730، 1731 (صحیح)»
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں (پہلی رکعت میں) «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری رکعت میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے، اور ان کے بالکل آخر ہی میں سلام پھیرتے، اور تین بار: «سبحان الملك القدوس» کہتے (یعنی سلام پھیرنے کے بعد)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1700 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، پہلی میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے۔ زہیر نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، (ان کی روایت اس کے بعد آ رہی ہے)۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا معاوية بن هشام، قال: حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن محمد بن علي، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه قام من الليل فاستن ثم صلى ركعتين ثم نام، ثم قام فاستن ثم توضا فصلى ركعتين حتى صلى ستا، ثم اوتر بثلاث وصلى ركعتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَاسْتَنَّ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَاسْتَنَّ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى صَلَّى سِتًّا، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور مسواک کی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، پھر سو گئے، (دوبارہ) آپ پھر اٹھے، اور مسواک کی، پھر وضو کیا، اور دو رکعت نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ نے چھ رکعتیں پڑھیں، پھر تین رکعتیں وتر کی اور دو رکعتیں (فجر کی) پڑھیں۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن حصين، عن حبيب بن ابي ثابت، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابيه، عن جده، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فقام فتوضا واستاك وهو يقرا هذه الآية حتى فرغ منها إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار لآيات لاولي الالباب سورة آل عمران آية 190 , ثم صلى ركعتين ثم عاد فنام حتى سمعت نفخه، ثم قام فتوضا واستاك ثم صلى ركعتين ثم نام، ثم قام فتوضا واستاك وصلى ركعتين واوتر بثلاث"، (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قال:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَهُوَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ عَادَ فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَهُ، ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَوْتَرَ بِثَلَاثٍ"،
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ نیند سے بیدار ہوئے، آپ نے وضو کیا، مسواک کی، آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے: «إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب»”آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں“(آل عمران: ۱۹۰) یہاں تک کہ آپ اس سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ واپس آئے، اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹے کی آواز سنی، پھر آپ اٹھے، اور وضو کیا، مسواک کی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور تین رکعت وتر پڑھی۔
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا ابو بكر النهشلي , عن حبيب بن ابي ثابت , عن يحيى بن الجزار , عن ابن عباس، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثمان ركعات ويوتر بثلاث ويصلي ركعتين قبل صلاة الفجر" , خالفه عمرو بن مرة فرواه، عن يحيى بن الجزار، عن ام سلمة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ" , خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ فَرَوَاهُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے، اور تین رکعت وتر پڑھتے، اور دو رکعت فجر کی نماز سے پہلے پڑھتے۔ عمرو بن مرہ نے حبیب کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے یحییٰ بن الجزار سے اور یحییٰ جزار نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (یعنی اس کو مسند ابن عباس رضی اللہ عنہم کے بجائے مسند ام سلمہ رضی اللہ عنہا میں سے قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6547)، مسند احمد 1/299، 301، 326 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»