Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
36. بَابُ : كَيْفَ الْوَتْرُ بِثَلاَثٍ
باب: تین رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان؟
حدیث نمبر: 1699
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يُسَلِّمُ فِي رَكْعَتَيِ الْوِتْرِ".
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی دو رکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16116) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی تینوں رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 334

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1699 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1699  
1699۔ اردو حاشیہ: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے شاذ قرار دیا ہے جبکہ علامہ ایتوبی رحمہ اللہ (شارح سنن نسائی) نے امام محمد بن نصر رحمہ اللہ سے درج ذیل مطلب نقل کر کے اس کی تحسین کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ دورکعتوں کے بعد سلام نہیں پھیرتے بلکہ سات یا نورکعات کے بعد سلام نہیں پھیرتے تھے، تین رکعات کے بعد پھیرتے تھے، یہ ثابت نہیں بلکہ اس کے خلاف ثابت ہے۔ شارح نسائی علامہ ایتوبی رحمہ اللہ نے امام محمد بن نصر مروزی سے یہ مطلب نقل کر کے اس کی تحسین کی ہے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبٰی، شرح سنن النسائی: 18؍63، 64، وارواء الغلیل، رقم: 421)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1699