سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
حدیث نمبر: 1408
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال وهو قائم على المنبر:" من جاء منكم الجمعة فليغتسل" , قال ابو عبد الرحمن: ما اعلم احدا تابع الليث على هذا الإسناد، غير ابن جريج واصحاب الزهري , يقولون، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه بدل عبد الله بن عبد الله بن عمر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ:" مَنْ جَاءَ مِنْكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ اللَّيْثَ عَلَى هَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ ابْنِ جُرَيْجٍ وَأَصْحَابُ الزُّهْرِيِّ , يَقُولُونَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ بَدَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے کھڑے فرمایا: جو شخص تم میں سے جمعہ کے لیے آئے تو چاہیئے کہ وہ غسل کر لے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: میں کسی کو نہیں جانتا جس نے اس سند پر لیث کی متابعت کی ہو سوائے ابن جریج کے، اور زہری کے دیگر تلامذہ «عن عبداللہ بن عبداللہ بن عمر» کے بدلے «سالم بن عبداللہ عن أبيه» کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة (844)، سنن الترمذی/الصلاة 238 (493)، (تحفة الأشراف: 7270)، مسند احمد 2/120، 149 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
26. بَابُ: حَثِّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي خُطْبَتِهِ
26. باب: جمعہ کے دن امام کے اپنے خطبہ میں صدقہ پر ابھارنے کا بیان۔
Chapter: The Imam Encouraging The People To Give Charity On Friday During His Khutbah
حدیث نمبر: 1409
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن عياض بن عبد الله، قال: سمعت ابا سعيد الخدري، يقول: جاء رجل يوم الجمعة والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب بهيئة بذة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اصليت" , قال: لا , قال:" صل ركعتين"، وحث الناس على الصدقة، فالقوا ثيابا فاعطاه منها ثوبين، فلما كانت الجمعة الثانية جاء ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، فحث الناس على الصدقة قال: فالقى احد ثوبيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جاء هذا يوم الجمعة بهيئة بذة، فامرت الناس بالصدقة فالقوا ثيابا، فامرت له منها بثوبين، ثم جاء الآن فامرت الناس بالصدقة فالقى احدهما فانتهره , وقال: خذ ثوبك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصَلَّيْتَ" , قَالَ: لَا , قَالَ:" صَلِّ رَكْعَتَيْنِ"، وَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا فَأَعْطَاهُ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ، فَلَمَّا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الثَّانِيَةُ جَاءَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَحَثَّ النَّاسَ عَلَى الصَّدَقَةِ قَالَ: فَأَلْقَى أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَاءَ هَذَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَأَمَرْتُ لَهُ مِنْهَا بِثَوْبَيْنِ، ثُمَّ جَاءَ الْآنَ فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ فَأَلْقَى أَحَدَهُمَا فَانْتَهَرَهُ , وَقَالَ: خُذْ ثَوْبَكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو ایک آدمی خستہ حالت میں (مسجد میں) آیا اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے نماز پڑھی؟ اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: دو رکعتیں پڑھ لو، اور آپ نے (دوران خطبہ) لوگوں کو صدقہ پر ابھارا، لوگوں نے صدقہ میں کپڑے دیئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے دو کپڑے اس شخص کو دیے، پھر جب دوسرا جمعہ آیا تو وہ شخص پھر آیا، اس وقت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ نے لوگوں کو پھر صدقہ پر ابھارا، تو اس شخص نے بھی اپنے کپڑوں میں سے ایک کپڑا ڈال دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شخص (پچھلے) جمعہ کو بڑی خستہ حالت میں آیا، تو میں نے لوگوں کو صدقے پر ابھارا، تو انہوں نے صدقے میں کپڑے دیئے، میں نے اس میں سے دو کپڑے اس شخص کو دینے کا حکم دیا، اب وہ پھر آیا تو میں نے پھر لوگوں کو صدقے کا حکم دیا تو اس نے بھی اپنے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقہ میں دے دیا، پھر آپ نے اسے ڈانٹا اور فرمایا: اپنا کپڑا اٹھا لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 250 (الجمعة 15) (511)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 87 (1113)، مسند احمد 3/25، سنن الدارمی/الصلاة 196 (1593)، (تحفة الأشراف: 4272) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا صدقہ قبول نہیں کیا کیونکہ اس کے پاس صرف دو ہی کپڑے تھے جو اس کی ضرورت سے زائد نہیں تھے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
27. بَابُ: مُخَاطَبَةِ الإِمَامِ رَعِيَّتَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ
27. باب: امام (حاکم) کے خطبہ جمعہ میں منبر پر رعایا سے مخاطب ہونے کا بیان۔
Chapter: The Imam Addressing His Followers When He Is On The Minbar
حدیث نمبر: 1410
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة إذ جاء رجل , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" صليت" , قال: لا، قال:" قم فاركع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّيْتَ" , قَالَ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَارْكَعْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آیا ۱؎ (اور بیٹھ گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم نے سنت پڑھ لی؟، اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ اور (سنت) پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (510)، (تحفة الأشراف: 2511) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سلیک غطفانی تھے جیسا کہ ابوداؤد کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1411
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو موسى إسرائيل بن موسى، قال: سمعت الحسن، يقول: سمعت ابا بكرة، يقول: لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر والحسن معه، وهو يقبل على الناس مرة وعليه مرة , ويقول:" إن ابني هذا سيد، ولعل الله ان يصلح به بين فئتين من المسلمين عظيمتين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى إِسْرَائِيلُ بْنُ مُوسَى، قال: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ، يَقُولُ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ مَعَهُ، وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ مَرَّةً , وَيَقُولُ:" إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، حسن رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، تو کبھی ان کی طرف، اور آپ فرما رہے تھے: میرا یہ بچہ سردار ہے، اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلح 9 (2704)، المناقب 25 (3629)، فضائل الصحابة 22 (3746)، الفتن 20 (7109)، سنن ابی داود/السنة 13 (4662)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3773)، (تحفة الأشراف: 11658)، مسند احمد 5/37، 44، 49، 51 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: الحمدللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور امت مسلمہ کے دو گروہ باہم متفق ہو گئے ہوا یہ کہ حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبرداری فرمائی اور ساری امت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر متفق ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
28. بَابُ: الْقِرَاءَةِ فِي الْخُطْبَةِ
28. باب: خطبہ جمعہ میں قرآن پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Reciting The Qur'an During The Khutbah
حدیث نمبر: 1412
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا هارون بن إسماعيل، قال: حدثنا علي وهو ابن المبارك، عن يحيى، عن محمد بن عبد الرحمن، عن ابنة حارثة بن النعمان، قالت:" حفظت ق والقرءان المجيد من في رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يوم الجمعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنَةِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَتْ:" حَفِظْتُ ق وَالْقُرْءَانِ الْمَجِيدِ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی (ام ہشام) کہتی ہیں کہ میں نے «ق والقرآن المجيد» کو جمعہ کے دن منبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سن سن کر یاد کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 13 (873)، سنن ابی داود/الصلاة 229 (1100، 1102، 1103)، مسند احمد 6/435، 463، (تحفة الأشراف: 18363) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبے میں پوری سورۃ ق پابندی سے پڑھا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
29. بَابُ: الإِشَارَةِ فِي الْخُطْبَةِ
29. باب: خطبہ جمعہ میں اشارہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Pointing During The Khutbah
حدیث نمبر: 1413
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن حصين، ان بشر بن مروان رفع يديه يوم الجمعة على المنبر فسبه عمارة بن رويبة الثقفي، وقال:" ما زاد رسول الله صلى الله عليه وسلم على هذا، واشار بإصبعه السبابة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ، أَنَّ بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ رَفَعَ يَدَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَسَبَّهُ عُمَارَةُ بْنُ رُوَيْبَةَ الثَّقَفِيُّ، وَقال:" مَا زَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ".
حصین سے روایت ہے کہ بشر بن مروان نے جمعہ کے دن منبر پر (خطبہ دیتے ہوئے) اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، تو اس پر عمارہ بن رویبہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں برا بھلا کہا، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زیادہ نہیں کیا، اور انہوں نے اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 13 (874)، سنن ابی داود/الصلاة 230 (1104)، سنن الترمذی/الصلاة 254 (الجمعة 19) (515)، (تحفة الأشراف: 10377)، مسند احمد 4/135، 136، 261، سنن الدارمی/الصلاة 201 (1601، 1602) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
30. بَابُ: نُزُولِ الإِمَامِ عَنِ الْمِنْبَرِ، قَبْلَ فَرَاغِهِ مِنَ الْخُطْبَةِ وَقَطْعِهِ كَلاَمَهُ وَرُجُوعِهِ إِلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
30. باب: جمعہ کے دن خطبہ کے خاتمہ سے پہلے امام کے منبر سے اترنے اور خطبہ سے رک جانے پھر دوبارہ منبر کی طرف لوٹنے کا بیان۔
Chapter: The Imam Coming Down From The Minbar Before He Finishes The Khutbah, Interrupting Himself And Going Back To The Minbar
حدیث نمبر: 1414
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد العزيز، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن حسين بن واقد، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب فجاء الحسن والحسين رضي الله عنهما , وعليهما قميصان احمران يعثران فيهما، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم فقطع كلامه , فحملهما ثم عاد إلى المنبر، ثم قال:" صدق الله إنما اموالكم واولادكم فتنة سورة التغابن آية 15 , رايت هذين يعثران في قميصيهما، فلم اصبر حتى قطعت كلامي فحملتهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَجَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , وَعَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَعْثُرَانِ فِيهِمَا، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ كَلَامَهُ , فَحَمَلَهُمَا ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَالَ:" صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15 , رَأَيْتُ هَذَيْنِ يَعْثُرَانِ فِي قَمِيصَيْهِمَا، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قَطَعْتُ كَلَامِي فَحَمَلْتُهُمَا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہم لال رنگ کی قمیص پہنے گرتے پڑتے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) اتر پڑے، اور اپنی بات بیچ ہی میں کاٹ دی، اور ان دونوں کو گود میں اٹھا لیا، پھر منبر پر واپس آ گئے، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ کہا ہے «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں میں نے ان دونوں کو ان کی قمیصوں میں گرتے پڑتے آتے دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا یہاں تک کہ میں نے اپنی گفتگو بیچ ہی میں کاٹ دی، اور ان دونوں کو اٹھا لیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 233 (1109)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3774)، سنن ابن ماجہ/اللباس 20 (3600)، (تحفة الأشراف: 1958)، مسند احمد 5/354، ویأتی عند المؤلف برقم: 1586 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
31. بَابُ: مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَقْصِيرِ الْخُطْبَةِ
31. باب: خطبہ مختصر دینے کے استحباب کا بیان۔
Chapter: What Is Recommended Regarding Shortening The Khutbah
حدیث نمبر: 1415
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد العزيز بن غزوان، قال: انبانا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، قال: حدثني يحيى بن عقيل، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر الذكر ويقل اللغو ويطيل الصلاة ويقصر الخطبة، ولا يانف ان يمشي مع الارملة والمسكين فيقضي له الحاجة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُقَيْلٍ، قال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ الذِّكْرَ وَيُقِلُّ اللَّغْوَ وَيُطِيلُ الصَّلَاةَ وَيُقَصِّرُ الْخُطْبَةَ، وَلَا يَأْنَفُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَ الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ فَيَقْضِيَ لَهُ الْحَاجَةَ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذکرو اذکار زیادہ کرتے، لایعنی باتوں سے گریز کرتے، نماز لمبی پڑھتے، اور خطبہ مختصر دیتے تھے، اور بیواؤں اور مسکینوں کے ساتھ جانے میں کہ ان کی ضرورت پوری کریں، عار محسوس نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5183)، سنن الدارمی/المقدمة 13 (75) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
32. بَابُ: كَمْ يَخْطُبُ
32. باب: جمعہ کے دن کتنے خطبے دے؟
Chapter: How Many Khutbahs Should Be Delivered?
حدیث نمبر: 1416
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا شريك، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" جالست النبي صلى الله عليه وسلم فما رايته يخطب إلا قائما ويجلس، ثم يقوم فيخطب الخطبة الآخرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال:" جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُهُ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا وَيَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ الْخُطْبَةَ الْآخِرَةَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کی، تو میں نے آپ کو کھڑے ہو کر ہی خطبہ دیتے دیکھا، آپ بیچ میں بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2177)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 10 (762)، سنن ابی داود/الصلاة 228 (1093)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 85 (1105)، مسند احمد 5/87، 88، 89، 90، 91، 92، 93، 94، 95، 97، 98، 99، 100، 101، 102، 107، سنن الدارمی/الصلاة 199 (1598) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
33. بَابُ: الْفَصْلِ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ بِالْجُلُوسِ
33. باب: دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کرنے کا بیان۔
Chapter: Separating The Two Khutbahs By Sitting
حدیث نمبر: 1417
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر بن المفضل، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخطب الخطبتين وهو قائم وكان يفصل بينهما بجلوس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ الْخُطْبَتَيْنِ وَهُوَ قَائِمٌ وَكَانَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا بِجُلُوسٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر دو خطبے دیتے تھے، ان دونوں کے بیچ میں بیٹھ کر فصل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 30 (928)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 10 (861)، سنن الترمذی/الصلاة 246 (506)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 85 (1103)، (تحفة الأشراف: 7812)، مسند احمد 2/98 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.