حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی (ام ہشام) کہتی ہیں کہ میں نے «ق والقرآن المجيد» کو جمعہ کے دن منبر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سن سن کر یاد کیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبے میں پوری سورۃ ق پابندی سے پڑھا کرتے تھے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1412
1412۔ اردو حاشیہ: ➊ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یا اکثر جمعے کے دن خطبے میں یہ سورت مکمل پڑھتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سورت میں بعث بعد الموت، ذکر موت اور وعظ و زجر بڑے مؤثر پیرائے میں بیان کیے گئے ہیں۔ صوتی آہنگ اس پر مستزاد ہے۔ چھوٹی چھوٹی آیات ہیں۔ توجہ سے پڑھی جائیں تو دل کی دنیا بدل جاتی ہے۔ ➋ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک جمعے کے ہر خطبے میں پانچ چیزیں ضرور ہونی چاہییں: حمد باری تعالیٰ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود، قرأت قرآن، وعظ اور دعا، ورنہ خطبہ ناقص ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اس کی تائید کرتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1412