سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
8. بَابُ: إِيجَابِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
8. باب: جمعہ کے دن غسل کے واجب ہونے کا بیان۔
Chapter: The Obligation Of Performing Ghusl On Friday
حدیث نمبر: 1378
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" غسل يوم الجمعة واجب على كل محتلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن کا غسل ہر بالغ شخص پر واجب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 161 (858)، الجمعة 2 (879)، 12 (895)، الشھادات 18 (2665)، صحیح مسلم/الجمعة 1 (846)، سنن ابی داود/الطھارة 129 (341)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 80 (1089)، موطا امام مالک/الجمعة 1 (4)، (تحفة الأشراف: 4161)، مسند احمد 3/6، 60، سنن الدارمی/الصلاة 190 (1578، 1579) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جمعہ کی نماز کے لیے غسل شروع میں واجب تھا، جو بعد میں منسوخ ہو گیا، دیکھئیے حدیث رقم: ۱۳۸۰، ۱۳۸۱۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1379
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا داود بن ابي هند، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على كل رجل مسلم في كل سبعة ايام غسل يوم وهو يوم الجمعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ غُسْلُ يَوْمٍ وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان شخص پر ہر سات دن میں ایک دن کا غسل ہے، اور وہ جمعہ کا دن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 3/304، (تحفة الأشراف: 2706) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
9. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
9. باب: جمعہ کے دن غسل نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing One Not To Perform Ghusl On Friday
حدیث نمبر: 1380
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، عن الوليد، قال: حدثنا عبد الله بن العلاء , انه سمع القاسم بن محمد بن ابي بكر , انهم ذكروا غسل يوم الجمعة عند عائشة فقالت: إنما كان الناس يسكنون العالية فيحضرون الجمعة وبهم وسخ , فإذا اصابهم الروح سطعت ارواحهم فيتاذى بها الناس , فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" او لا يغتسلون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ , أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , أَنَّهُمْ ذَكَرُوا غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ: إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يَسْكُنُونَ الْعَالِيَةَ فَيَحْضُرُونَ الْجُمُعَةَ وَبِهِمْ وَسَخٌ , فَإِذَا أَصَابَهُمُ الرَّوْحُ سَطَعَتْ أَرْوَاحُهُمْ فَيَتَأَذَّى بِهَا النَّاسُ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَوَ لَا يَغْتَسِلُونَ".
قاسم بن محمد ابن ابی بکر کہتے ہیں کہ لوگوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جمعہ کے دن کے غسل کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: لوگ «عالیہ» میں رہتے تھے، تو وہ وہاں سے جمعہ میں آتے تھے، اور ان کا حال یہ ہوتا کہ وہ میلے کچیلے ہوتے، جب ہوا ان پر سے ہوتے ہوئے گزرتی تو ان کی بو پھیلتی، تو لوگوں کو تکلیف ہوتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ لوگ غسل کر کے نہیں آ سکتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17469)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 16 (903)، البیوع 15 (2071)، صحیح مسلم/الجمعة 1 (847)، سنن ابی داود/الطہارة 130 (352) نحوہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «عالیہ» شہر مدینہ سے جنوب مشرق میں جو آباد یاں تھیں انہیں «عالیہ» (یا عوالی) کہا جاتا تھا، آج بھی انہیں عوالی کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1381
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، عن يزيد بن زريع، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من توضا يوم الجمعة فبها ونعمت ومن اغتسل فالغسل افضل" , قال ابو عبد الرحمن: الحسن عن سمرة كتابا , ولم يسمع الحسن من سمرة إلا حديث العقيقة والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الْحَسَنُ عَنْ سَمُرَةَ كِتَابًا , وَلَمْ يَسْمَعِ الْحَسَنُ مِنْ سَمُرَةَ إِلَّا حَدِيثَ الْعَقِيقَةِ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، تو اس نے رخصت کو اختیار کیا، اور یہ خوب ہے ۱؎ اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو ان کی کتاب سے روایت کیا ہے، کیونکہ حسن نے سمرہ سے سوائے عقیقہ والی حدیث کے کوئی اور حدیث نہیں سنی ہے ۲؎ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 130 (354)، سنن الترمذی/الصلاة 240 (الجمعة 5) (497)، (تحفة الأشراف: 4587)، مسند احمد 5/8، 11، 15، 16، 22، سنن الدارمی/الصلاة 190 (1581) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «فبہا» کا مطلب ہے «فبالرخصۃ أخذ» یعنی اس نے رخصت کو اختیار کیا، اور «نِعْمَتْ» کا مطلب «نعمت ہی الرخصۃ» ہے یہ رخصت خوب ہے، اس حدیث سے جمعہ کے غسل کے عدم وجوب پر استدلال کیا گیا ہے کیونکہ ایک تو اس میں وضو کی رخصت دی گئی ہے، اور دوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے ترک غسل کی اجازت نکلتی ہے۔ ۲؎: صحیح بخاری میں حدیث عقیقہ کے علاوہ بھی حسن بصری کی سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایات موجود ہیں، اس بابت اختلاف ہے، مگر علی بن المدینی اور امام بخاری کی ترجیح یہی ہے کہ حسن بصری نے حدیث عقیقہ کے علاوہ بھی سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
10. بَابُ: فَضْلِ غُسْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
10. باب: جمعہ کے دن کے غسل کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Performing Ghusl On Friday
حدیث نمبر: 1382
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور , وهارون بن محمد بن بكار بن بلال , واللفظ له قالا: حدثنا ابو مسهر، قال: حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن يحيى بن الحارث، عن ابي الاشعث الصنعاني، عن اوس بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من غسل واغتسل وغدا وابتكر ودنا من الإمام ولم يلغ , كان له بكل خطوة عمل سنة صيامها وقيامها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ , وَهَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ , وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ وَغَدَا وَابْتَكَرَ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَلَمْ يَلْغُ , كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ صِيَامُهَا وَقِيَامُهَا".
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غسل کرائے ۱؎ غسل کرے، سویرے سویرے (مسجد) جائے، شروع خطبہ سے موجود رہے، اور امام سے قریب بیٹھے، اور کوئی لغو کام نہ کرے، تو اس کو اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور قیام کا ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 129 (345، 346)، سنن الترمذی/الصلاة 239 (الجمعة 4) (496)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 80 (1087)، (تحفة الأشراف: 1735)، مسند احمد 4/8، 9، 10، 104، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1385، 1399 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جمعہ کے لیے اپنے غسل سے پہلے بیوی سے صحبت کرے کہ اسے بھی غسل کی ضرورت ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
11. بَابُ: الْهَيْئَةِ لِلْجُمُعَةِ
11. باب: جمعہ کے لیے اچھا لباس پہننے کا بیان۔
Chapter: How To Dress For Jumu'ah
حدیث نمبر: 1383
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة , فقال: يا رسول الله , لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم مثلها فاعطى عمر منها حلة , فقال عمر: يا رسول الله , كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم اكسكها لتلبسها" , فكساها عمر اخا له مشركا بمكة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى حُلَّةً , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ"، ثُمَّ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُهَا فَأَعْطَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً , فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَسَوْتَنِيهَا وَقَدْ قُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا" , فَكَسَاهَا عُمَرُ أَخًا لَهُ مُشْرِكًا بِمَكَّةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) ایک جوڑا (بکتے) دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ اسے خرید لیتے، اور جمعہ کے دن، اور باہر کے وفود کے لیے جب وہ آپ سے ملنے آئیں پہنتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے کچھ جوڑے آئے، آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے اسے پہننے کے لیے دیا ہے حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے ایسا ایسا کہا تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ جوڑا تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم خود پہنو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے مشرک بھائی کو دے دیا جو مکہ میں تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 7 (886)، العیدین 1 (948)، الھبة 27 (2612)، 29 (2619)، الجھاد 177 (3054) (وفیہ ’’العید‘‘ بدل ’’الجمعة‘‘)، اللباس 30 (5841)، الأدب 9 (5981)، 66 (6081) (بدون ذکر الجمعة أو العید)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2068)، سنن ابی داود/الصلاة 219 (1076)، اللباس 10 (4040)، (تحفة الأشراف: 8335)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 16 (3591)، موطا امام مالک/اللباس 8 (18)، مسند احمد 2/20، 39، 49 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1384
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا الحسن بن سوار، قال: حدثنا الليث، قال: حدثنا خالد، عن سعيد، عن ابي بكر بن المنكدر، ان عمرو بن سليم اخبره، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد، عن ابيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الغسل يوم الجمعة على كل محتلم , والسواك , وان يمس من الطيب ما يقدر عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ سُلَيْمٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ , وَالسِّوَاكَ , وَأَنْ يَمَسَّ مِنَ الطِّيبِ مَا يَقْدِرُ عَلَيْهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، اور خوشبو لگانا جس پر وہ قادر ہو، ہر بالغ شخص پر واجب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: 1376 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
12. بَابُ: فَضْلِ الْمَشْىِ إِلَى الْجُمُعَةِ
12. باب: نماز جمعہ کے لیے پیدل جانے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of Walking To Friday Prayer
حدیث نمبر: 1385
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير، قال: حدثنا الوليد، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، انه سمع ابا الاشعث حدثه، انه سمع اوس بن اوس صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اغتسل يوم الجمعة وغسل وغدا وابتكر ومشى ولم يركب , ودنا من الإمام وانصت ولم يلغ , كان له بكل خطوة عمل سنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَشْعَثِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَوْسَ بْنَ أَوْسٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَغَسَلَ وَغَدَا وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ , وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ , كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ".
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اپنی بیوی کو غسل کرائے، صبح سویرے ہی جمعہ کے لیے نکلے، شروع خطبہ ہی سے موجود رہے، پیدل چل کر مسجد جائے، سواری نہ کرے، امام سے قریب بیٹھے، اور خاموش رہے کوئی لغو کام نہ کرے، تو اس کے ہر قدم پر ایک سال کے عمل کا ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1382 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
13. بَابُ: التَّبْكِيرِ إِلَى الْجُمُعَةِ
13. باب: جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔
Chapter: Coming To Jumu'ah Prayers Early
حدیث نمبر: 1386
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي بن نصر، عن عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن الاغر ابي عبد الله، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان يوم الجمعة , قعدت الملائكة على ابواب المسجد فكتبوا من جاء إلى الجمعة , فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم كالمهدي بقرة، ثم كالمهدي شاة، ثم كالمهدي بطة، ثم كالمهدي دجاجة، ثم كالمهدي بيضة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , قَعَدَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَكَتَبُوا مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ , فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَتِ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے (اس دن) مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں، اور جو جمعہ کے لیے آتا ہے اسے لکھتے ہیں، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر لپیٹ دیتے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بطخ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک مرغی کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، (تحفة الأشراف: 13465)، مسند احمد 2/259، 263، 264، 280، 505، 512، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1585) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنی جلدی پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، اور جتنی تاخیر کرے گا اتنا ہی ثواب میں کمی آتی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1387
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الاول فالاول , فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة , فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كالمهدي بقرة، ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمُ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ , فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طُوِيَتِ الصُّحُفُ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ , فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلَاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي كَبْشًا حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے لوگوں کو ان کے درجات و مراتب کے مطابق یعنی ترتیب وار لکھتے ہیں، جو پہلے آتا ہے اسے پہلے لکھتے ہیں، جب امام خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو رجسٹر لپیٹ دیے جاتے ہیں، اور فرشتے خطبہ سننے لگتے ہیں، جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک گائے قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا (بھی) ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 82 (1092)، (تحفة الأشراف: 13138)، مسند احمد 2/239 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.