سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
1. بَابُ: الْعَمَلِ فِي افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ
1. باب: نماز شروع کرنے کے طریقہ کا بیان۔
Chapter: What is done at the beginning of the prayer
حدیث نمبر: 877
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سالم. ح واخبرني احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان هو ابن سعيد، عن شعيب، عن محمد وهو الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا افتتح التكبير في الصلاة رفع يديه حين يكبر حتى يجعلهما حذو منكبيه وإذا كبر للركوع فعل مثل ذلك، ثم إذا قال سمع الله لمن حمده فعل مثل ذلك وقال ربنا ولك الحمد ولا يفعل ذلك حين يسجد ولا حين يرفع راسه من السجود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: حَدَّثَنِي سَالِمٌ. ح وأَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الزُّهْرِيُّ، قال: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ وَقَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ وَلَا حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز میں تکبیر تحریمہ شروع کرتے تو جس وقت اللہ اکبر کہتے اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ انہیں اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی اسی طرح کرتے، پھر جب «سمع اللہ لمن حمده» کہتے تو بھی اسی طرح کرتے ۱؎، اور «ربنا ولك الحمد» کہتے اور سجدہ میں جاتے وقت اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہیں کرتے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 85 (738)، (تحفة الأشراف: 6841)، صحیح البخاری/الأذان 83 (735)، 84 (736)، 86 (739)، صحیح مسلم/الصلاة 9 (390)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (721)، سنن الترمذی/الصلاة 76 (255)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (858)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (16)، مسند احمد 2 / 8، 18، 44، 47، 62، 100، 147، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1347، 1348) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کا مسنون ہونا ثابت ہوتا ہے، جو لوگ اسے منسوخ یا مکروہ کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں کیونکہ اگر رفع یدین کا نہ کرنا کبھی کبھی ثابت بھی ہو جائے تو یہ رفع یدین کے سنت نہ ہونے پر دلیل نہیں، کیونکہ سنت کی شان ہی یہ ہے کہ اسے کبھی کبھی ترک کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
2. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ
2. باب: اللہ اکبر کہنے سے پہلے دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands before saying the takbir
حدیث نمبر: 878
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن يونس، عن الزهري، قال: اخبرني سالم، عن ابن عمر، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى تكونا حذو منكبيه، ثم يكبر قال وكان يفعل ذلك حين يكبر للركوع ويفعل ذلك حين يرفع راسه من الركوع ويقول سمع الله لمن حمده ولا يفعل ذلك في السجود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ قَالَ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ وَيَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَلَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھاتے کہ وہ آپ کے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل ہو جاتے، پھر اللہ اکبر کہتے، اور جب رکوع کے لیے اللہ اکبر کہتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے، اور «سمع اللہ لمن حمده‏» کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 84 (736)، صحیح مسلم/الصلاة 9 (390)، (تحفة الأشراف: 6979) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
3. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ
3. باب: نماز دونوں ہاتھ مونڈھوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands in level with the shoulders
حدیث نمبر: 879
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سالم، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا ركع وإذا رفع راسه من الركوع رفعهما كذلك وقال سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد وكان لا يفعل ذلك في السجود".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے، اور رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ان دونوں کو اسی طرح اٹھاتے، اور «سمع اللہ لمن حمده‏»، «ربنا ولك الحمد‏» کہتے، اور سجدہ کرتے وقت ایسا نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 83 (735)، (تحفة الأشراف: 6915)، موطا امام مالک/الصلاة 4 (16)، مسند احمد 2/18، 62، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1285)، 71 (1347، 1348)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1058، 1060 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
4. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ حِيَالَ الأُذُنَيْنِ
4. باب: نماز دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands parallel to the ears
حدیث نمبر: 880
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عبد الجبار بن وائل، عن ابيه، قال: صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم" فلما افتتح الصلاة كبر ورفع يديه حتى حاذتا اذنيه، ثم يقرا بفاتحة الكتاب فلما فرغ منها قال: آمين يرفع بها صوته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَمَّا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ يَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهَا قَالَ: آمِينَ يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے نماز شروع کی تو اللہ اکبر کہا، اپنے دونوں ہاتھ یہاں تک اٹھائے کہ انہیں اپنے کانوں کے بالمقابل کیا، پھر سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے، جب اس سے فارغ ہوئے تو بآواز بلند آمین کہی اے اللہ اسے قبول فرما ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11763)، مسند احمد 4/318، سنن الدارمی/الصلاة 35 (1277)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 116 (724) (بدون ذکر آمین)، سنن ابن ماجہ/إقامة 14 (855)، (بدون ذکر رفع الیدین)، مسند احمد 4/315 (بدون ذکر رفع الیدین)، 316 (بدون ذکر آمین) 318 (بتمامہ)، وانظر حدیث وائل من غیر طریق عبدالجبار عن أبیہ عند: صحیح مسلم/الصلاة 15 (401)، سنن ابی داود/الصلاة 116 (723)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (867)، مسند احمد 4/316، 317، 318، 319 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض روایتوں میں «یرفع بہا صوتہ» کے بجائے «یخفض بہا صوتہ» ہے، لیکن محدثین اسے وہم قرار دیتے ہیں، گو بعض فقہاء نے اسی کو ترجیح دی ہے لیکن محدثین کے مقابلہ میں فقہاء کی ترجیح کی کوئی حیثیت نہیں، اور جو یہ کہا جا رہا ہے کہ عبدالجبار بن وائل کا سماع ان کے والد وائل رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت عبدالجبار کے علاوہ دوسرے طریق سے بھی مروی ہے، اور صحیح ہے، (دیکھئیے تخریج)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 881
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا صلى رفع يديه حين يكبر حيال اذنيه وإذا اراد ان يركع وإذا رفع راسه من الركوع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ نَصْرَ بْنَ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا صَلَّى رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حِيَالَ أُذُنَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو جس وقت آپ اللہ اکبر کہتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے کانوں کے بالمقابل اٹھاتے، اور جب رکوع کرنے اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کا ارادہ کرتے (تب بھی اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں کے بالمقابل اٹھاتے)۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 9 (391)، سنن ابی داود/الصلاة 118 (745)، سنن ابن ماجہ/إقامة 15 (859)، (تحفة الأشراف: 11184)، مسند احمد 3/436، 437، 5/53، سنن الدارمی/الصلاة 41 (1286)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1025، 1057، 1086، 1087، 1088، 1144 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 882
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن نصر بن عاصم، عن مالك بن الحويرث، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين دخل في الصلاة رفع يديه وحين ركع وحين رفع راسه من الركوع حتى حاذتا فروع اذنيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَحِينَ رَكَعَ وَحِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ حَتَّى حَاذَتَا فُرُوعَ أُذُنَيْهِ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جس وقت آپ نماز میں داخل ہوئے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور جس وقت آپ نے رکوع کیا اور جس وقت رکوع سے اپنا سر اٹھایا (تو بھی انہیں آپ نے اٹھایا) یہاں تک کہ وہ دونوں آپ کی کانوں کی لو کے بالمقابل ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مالک بن حویرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہم دونوں ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمر میں آپ کے ساتھ نماز پڑھی ہے، اس لیے ان دونوں کا اسے روایت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ رفع یدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
5. بَابُ: مَوْضِعِ الإِبْهَامَيْنِ عِنْدَ الرَّفْعِ
5. باب: ہاتھ اٹھاتے وقت دونوں انگوٹھوں کو کہاں تک اٹھائے؟
Chapter: Location of the thumbs when raising the hands
حدیث نمبر: 883
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا محمد بن بشر، قال: حدثنا فطر بن خليفة، عن عبد الجبار بن وائل، عن ابيه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم" إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى تكاد إبهاماه تحاذي شحمة اذنيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قال: حَدَّثَنَا فِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكَادَ إِبْهَامَاهُ تُحَاذِي شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو یہاں تک اٹھاتے کہ آپ کے دونوں انگوٹھے آپ کے کانوں کی لو کے بالمقابل ہو جاتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 117 (737)، (تحفة الأشراف: 11759)، مسند احمد 4/316 (ضعیف الإسناد) (لیکن شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر روایت صحیح ہے، دیکھئے رقم: 880 کی تخریج)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (737) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327
6. بَابُ: رَفْعِ الْيَدَيْنِ مَدًّا
6. باب: دونوں ہاتھوں کو بڑھا کر اٹھانے کا بیان۔
Chapter: Raising the hands, extended
حدیث نمبر: 884
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا سعيد بن سمعان، قال: جاء ابو هريرة إلى مسجد بني زريق فقال:" ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل بهن تركهن الناس كان يرفع يديه في الصلاة مدا ويسكت هنيهة ويكبر إذا سجد وإذا رفع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، قال: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ:" ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ".
سعید بن سمعان کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ قبیلہ زریق کی مسجد میں آئے، اور کہنے لگے: تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے اور لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے ۱؎، آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھ بڑھا کر اٹھاتے تھے، اور تھوڑی دیر چپ رہتے تھے ۲؎ اور جب سجدہ کرتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 119 (753) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 63 (240) مختصراً، (تحفة الأشراف: 13081)، مسند احمد 2/375، 434، 500، سنن الدارمی/الصلاة 32 (1273) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہی کے وقت میں بعض سنتوں پر لوگوں نے عمل کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ۲؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد، جیسا کہ حدیث رقم (۸۹۶) میں جو آ رہی ہے صراحت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
7. بَابُ: فَرْضِ التَّكْبِيرَةِ الأُولَى
7. باب: تکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: Obligation of the first takbir
حدیث نمبر: 885
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد فدخل رجل فصلى، ثم جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم فرد عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" ارجع فصل فإنك لم تصل" فرجع فصلى كما صلى، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه فقال له: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وعليك السلام ارجع فصل فإنك لم تصل" فعل ذلك ثلاث مرات فقال الرجل والذي بعثك بالحق ما احسن غير هذا فعلمني قال:" إذا قمت إلى الصلاة فكبر ثم اقرا ما تيسر معك من القرآن ثم اركع حتى تطمئن راكعا ثم ارفع حتى تعتدل قائما ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا ثم ارفع حتى تطمئن جالسا ثم افعل ذلك في صلاتك كلها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قال: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَرَجَعَ فَصَلَّى كَمَا صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَعَلَيْكَ السَّلَامُ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ الرَّجُلُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي قَالَ:" إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، اور ایک اور شخص داخل ہوا، اس نے آ کر نماز پڑھی، پھر وہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی تو وہ لوٹ گئے اور جا کر پھر سے نماز پڑھی جس طرح پہلی بار پڑھی تھی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو سلام کئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (پھر) فرمایا: وعلیک السلام، واپس جاؤ اور پھر سے نماز پڑھو، کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی، ایسا انہوں نے تین مرتبہ کیا، پھر عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے حق کے ساتھ آپ کو مبعوث فرمایا ہے، میں اس سے بہتر نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے (نماز پڑھنا) سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو اللہ اکبر کہیں ۱؎ پھر قرآن میں سے جو آسان ہو پڑھو، پھر رکوع کرو یہاں تک کہ رکوع کی حالت میں آپ کو اطمینان ہو جائے، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ پھر اسی طرح اپنی پوری نماز میں کرو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 95 (757)، 122 (793)، الإستئذان 18 (6252)، الأیمان والنذور 15 (6667)، صحیح مسلم/الصلاة 11 (397)، سنن ابی داود/الصلاة 148 (856)، سنن الترمذی/الصلاة 111 (303)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 14304)، مسند احمد 2/437 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مؤلف نے تکبیر تحریمہ کی فرضیت پر استدلال کی۔ ۲؎: اس سے تعدیل ارکان کی فرضیت ثابت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
8. بَابُ: الْقَوْلِ الَّذِي يُفْتَتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ
8. باب: وہ کلمہ جس کے ذریعہ نماز شروع کی جاتی ہے۔
Chapter: The saying with which the prayer is begun
حدیث نمبر: 886
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، قال: حدثني زيد هو ابن ابي انيسة، عن عمرو بن مرة، عن عون بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر قال: قام رجل خلف نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا، فقال: نبي الله صلى الله عليه وسلم" من صاحب الكلمة" فقال رجل: انا يا نبي الله، فقال:" لقد ابتدرها اثنا عشر ملكا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قال: قَامَ رَجُلٌ خَلْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَقَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَقَالَ:" لَقَدِ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھا: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا‏» اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو اس پر جھپٹتے دیکھا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 27 (601)، سنن الترمذی/الدعوات 127 (3592)، (تحفة الأشراف: 7369)، مسند احمد 2/14، 97 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہر ایک چاہتا تھا کہ اسے اللہ کے حضور لے جانے کا شرف اسے حاصل ہو۔ ۲؎: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان صحیح احادیث میں متعدد اذکار اور ادعیہ کا ذکر آیا ہے، ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے، اور بعض لوگوں نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ «سبحانک اللہم» کے علاوہ باقی دیگر دعائیں نماز تہجد، اور دیگر نفل نمازوں کے لیے ہیں تو یہ مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.