سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
8. بَابُ : الْقَوْلِ الَّذِي يُفْتَتَحُ بِهِ الصَّلاَةُ
8. باب: وہ کلمہ جس کے ذریعہ نماز شروع کی جاتی ہے۔
Chapter: The saying with which the prayer is begun
حدیث نمبر: 886
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، قال: حدثني زيد هو ابن ابي انيسة، عن عمرو بن مرة، عن عون بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر قال: قام رجل خلف نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا، فقال: نبي الله صلى الله عليه وسلم" من صاحب الكلمة" فقال رجل: انا يا نبي الله، فقال:" لقد ابتدرها اثنا عشر ملكا".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، قال: حَدَّثَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قال: قَامَ رَجُلٌ خَلْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَقَالَ: نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَقَالَ:" لَقَدِ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَكًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھا: «اللہ أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان اللہ بكرة وأصيلا‏» اللہ بہت بڑا ہے، اور میں اسی کی بڑائی بیان کرتا ہوں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور میں اسی کی خوب تعریف کرتا ہوں، اللہ کی ذات پاک ہے، اور میں صبح و شام اس کی ذات کی پاکی بیان کرتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمے کس نے کہے ہیں؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے بارہ فرشتوں کو اس پر جھپٹتے دیکھا ۲؎۔

وضاحت:
۱؎: ہر ایک چاہتا تھا کہ اسے اللہ کے حضور لے جانے کا شرف اسے حاصل ہو۔ ۲؎: تکبیر تحریمہ اور قرأت کے درمیان صحیح احادیث میں متعدد اذکار اور ادعیہ کا ذکر آیا ہے، ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے، اور بعض لوگوں نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ «سبحانک اللہم» کے علاوہ باقی دیگر دعائیں نماز تہجد، اور دیگر نفل نمازوں کے لیے ہیں تو یہ مجرد دعویٰ ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 27 (601)، سنن الترمذی/الدعوات 127 (3592)، (تحفة الأشراف: 7369)، مسند احمد 2/14، 97 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرى886عبد الله بن عمرلقد ابتدرها اثنا عشر ملكا
   سنن النسائى الصغرى887عبد الله بن عمرعجبت لها وذكر كلمة معناها فتحت لها أبواب السماء
   صحيح مسلم1358عبد الله بن عمرعجبت لها فتحت لها أبواب السماء
   جامع الترمذي3592عبد الله بن عمرعجبت لها فتحت لها أبواب السماء

سنن نسائی کی حدیث نمبر 886 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 886  
886 ۔ اردو حاشیہ:
➊ دعائے استفتاح کے سلسلے میں اور دعائیں بھی آئی ہیں۔ ان مسنون دعاؤں میں سے کوئی دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ یہ کہنا کہ «سبحانَك اللهمَّ۔۔۔ الخ» کے علاوہ باقی سب نوافل و تہجد وغیرہ میں جائز ہیں، فرائض میں نہیں، بلادلیل ہے اور اپنے آپ کو شارع قرار دینا ہے، حالانکہ ان میں سے بعض دعاؤں کے بارے میں تو فرض نماز میں پڑھے جانے کی صراحت ہے۔ واللہ أعلم۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کراماً کاتبین کے علاوہ دوسرے فرشتے بھی بعض اعمال اللہ کے ہاں لے کر حاضر ہوتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 886   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3592  
´ام سلمہ رضی الله عنہا کی دعا کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ۱؎، اسی دوران ایک شخص نے کہا: «الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا» اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سنا تو) پوچھا: ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑ گیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے۔‏‏‏‏ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نماز پڑھ رہے تھے سے مراد: ہم لوگ نماز شروع کر چکے تھے،
اتنے میں وہ آدمی آیا اور دعاءِ ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے،
اس پر نبی اکرمﷺ نے اس کی تقریر(تصدیق) کر دی،
تو گویا ثناء کی دیگر دعاؤں کے ساتھ یہ دعاء بھی ایک ثناء ہے،

امام نسائی دعاءِ ثنا کے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں،
اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ (سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ...) کے سواء ثنا کی بابت منقول ساری دعائیں سنن ونوافل سے تعلق رکھتی ہیں،
صحیح نہیں ہے۔

2؎:
اللہ بہت بڑائی والا ہے،
اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں،
اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3592   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1358  
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اس اثنا میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: (اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا) اللہ بہت بڑا ہے اور اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے اور صبح و شام اللہ ہی کے لیے پاکیزگی و تسبیح ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: یہ بول کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے کہا ہے، آپﷺ نے فرمایا: مجھے ان پر تعجب... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1358]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان دو آدمیوں نے یہ ذکر کہاں کیا تھا حدیث میں اس کا محل اور موقع نہیں بتایا گیا اس لیے بعض حضرات نے ان کا محل آغاز نماز بتایا ہے جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے اور بعض نے رکوع کے بعد۔
(رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ)
کے بعد کہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1358   

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل،صحیح مسلم 1358  
... حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھون نے کہا: ایک دفعہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: «الله أكبر كبيرًا والحمدللّٰه كثيرًا وسبحان الله بكرة وأصيلا» ... [صحيح مسلم 1358]
تکبیراتِ عیدین کے الفاظ
………… سوال …………
عیدین کی تکبیرات جس کے الفاظ یہ ہیں:
«الله أكبر كبيرًا والحمدللّٰه كثيرًا وسبحان الله بكرة وأصيلا»
اس تکبیر میں کیا حرج ہے؟ اس کی بھی وضاحت کریں۔
………… الجواب …………
میرے علم کے مطابق یہ الفاظ، تکبیراتِ عیدین میں ثابت نہیں البتہ نماز میں ضرور ثابت ہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا:
«اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا»
تو آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کلمات کس نے کہے ہیں؟
اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے ان (کلمات) کے لئے تعجب ہے، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھل گئے ہیں۔
[صحيح مسلم، كتاب المساجد باب مايقال بين تكبيرة الاحرام والقراءة ح 601]
تکبیراتِ عیدین میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے
«اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللهُ أَكْبَرُ، وَأَجَلُّ اللهُ أَكْبَرُ، وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ»
اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے
«اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا»
کے الفاظ ثابت ہیں۔
[مصنف ابن ابي شيبه 2/ 167 ح 5645، السنن الكبريٰ للبيهقي 3/ 316]
اس سلسلے میں مرفوعاً
«اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ»
کے الفاظ جو سنن دارقطنی [2/ 49 ح 1721] کی روایت میں آئے ہیں، وہ روایت عمرو بن شمر (کذاب) وغیرہ کی وجہ سے موضوع ہے۔
اسے حافظ ذہبی نے سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) کہاہے۔
لیکن یاد رہے کہ یہ الفاظ ابراہیم نخعی سے باسند صحیح ثابت ہیں۔ دیکھئے [مصنف ابن ابي شيبه 2/ 167 ح 5649 وسنده صحيح]

………… سوال …………
بروز عیدین و ایام تشریق میں پڑھے جانے والے (تکبیر کے) مشہور الفاظ
«اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ»
کیا یہ کسی صحیح حدیث و صحیح روایت سے نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں؟ یا کسی صحابی سے ثابت ہیں؟ یا کسی تابعی سے ثابت ہیں؟ یا محدثین عظام سے ثابت ہیں؟ ان کے ان مواقع پر پڑھنے کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں۔
………… الجواب …………
ایک حدیث میں آیا ہے کہ نبی ﷺ ایام عید کی تکبیروں میں درج ذیل کلمات کہتے تھے:
«اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ»
[سنن الدارقطني ج 2 ص 49، 50 ح 1721]
اس روایت کی سند موضوع ہے۔ عمرو بن شمر کذاب راوی ہے۔ جابر الجعفی سخت ضعیف رافضی ہے۔ نائل بن نجیح ضعیف ہے۔ دیکھئے کتب اسماء الرجال وغیرہ
ایک روایت میں آیا ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تکبیرات عیدین میں درج ذیل الفاظ پڑھتے تھے:
«اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَأَجَلُّ اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ»
[مصنف ابن ابي شيبه 2/ 167 ح 5650]
اس کی سند صحیح ہے۔
سیدنا سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ یہ الفاظ پڑھتے تھے:
«اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ»
[مصنف عبدالرزاق 11/ 294، 295 ح 20581، والبيهقي 3/ 316، وسنده حسن]
ابراہیم النخعی کہتے ہیں:
«كَانُوا يُكَبِّرُونَ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَأَحَدُهُمْ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ: اللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، واللهُ أَكْبَرُ، اللهُ أَكْبَرُ، وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ»
[مصنف ابن ابي شيبه ج 2 ص 167 ح 5649 وسنده صحيح]
درج بالا تکبیرات صحابہ و تابعین سے ثابت ہیں لہٰذا ایام عیدین میں انھیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اقتداء بالسلف کی رو سے ثواب کی امید ہے۔
مختصر یہ کہ آپ کی ذکر کردہ دعا پڑھنی تابعین سے ثابت ہے اور اس پر عمل صحیح ہے۔ والحمدللہ
……………… اصل مضمون ………………
اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 479 تا 481) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
   فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، حدیث/صفحہ نمبر: 479   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.