سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
23. بَابُ: مَنْ يَلِي الإِمَامَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ
23. باب: امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟
Chapter: Who should stand immediately behind Imam and who should stand behind them
حدیث نمبر: 808
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول:" لا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال ابو مسعود فانتم اليوم اشد اختلافا". قال ابو عبد الرحمن: ابو معمر اسمه عبد الله بن سخبرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/الصلاة 96 (674) مختصراً، سنن ابن ماجہ/إقامة 45 (976)، (تحفة الأشراف: 9994)، مسند احمد 4/122، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1302)، ویأتی عند المؤلف برقم: 813 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 809
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عمر بن علي بن مقدم، قال: حدثنا يوسف بن يعقوب، قال: اخبرني التيمي، عن ابي مجلز، عن قيس بن عباد، قال: بينا انا في المسجد في الصف المقدم فجبذني رجل من خلفي جبذة فنحاني وقام مقامي فوالله ما عقلت صلاتي فلما انصرف فإذا هو ابي بن كعب فقال:" يا فتى لا يسؤك الله إن هذا عهد من النبي صلى الله عليه وسلم إلينا ان نليه"، ثم استقبل القبلة فقال:" هلك اهل العقد" ورب الكعبة ثلاثا، ثم قال:" والله ما عليهم آسى ولكن آسى على من اضلوا" قلت: يا ابا يعقوب ما يعني باهل العقد قال: الامراء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ، قال: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ، قال: بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ:" يَا فَتَى لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ"، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ:" هَلَكَ أَهْلُ الْعُقَدِ" وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَى وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ أَضَلُّوا" قُلْتُ: يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ: الْأُمَرَاءُ.
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں مسجد میں اگلی صف میں تھا کہ اسی دوران مجھے میرے پیچھے سے ایک شخص نے زور سے کھینچا، اور مجھے ہٹا کر میری جگہ خود کھڑا ہو گیا، تو قسم اللہ کی غصہ کے مارے مجھے اپنی نماز کا ہوش نہیں رہا، جب وہ (سلام پھیر کر) پلٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں تو انہوں نے مجھے مخاطب کر کے کہا: اے نوجوان! اللہ تجھے رنج و مصیبت سے بچائے! حقیقت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارا میثاق (عہد) ہے کہ ہم ان سے قریب رہیں، پھر وہ قبلہ رخ ہوئے، اور انہوں نے تین بار کہا: رب کعبہ کی قسم! تباہ ہو گئے اہل عقد، پھر انہوں نے کہا: لیکن ہمیں ان پر غم نہیں ہے، بلکہ غم ان پر ہے جو بھٹک گئے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابو یعقوب! اہل عقد سے آپ کا کیا مطلب؟ تو انہوں نے کہا: امراء (حکام) مراد ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 72)، مسند احمد 5/140 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
24. بَابُ: إِقَامَةِ الصُّفُوفِ قَبْلَ خُرُوجِ الإِمَامِ
24. باب: امام کے نکلنے سے پہلے صفوں کی درستگی کا بیان۔
Chapter: Setting up rows before the Imam comes out
حدیث نمبر: 810
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، انه سمع ابا هريرة يقول: اقيمت الصلاة فقمنا فعدلت الصفوف قبل ان يخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا قام في مصلاه قبل ان يكبر فانصرف فقال:" لنا مكانكم" فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا قد اغتسل ينطف راسه ماء فكبر وصلى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَقُمْنَا فَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَانْصَرَفَ فَقَالَ:" لَنَا مَكَانَكُمْ" فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا قَدِ اغْتَسَلَ يَنْطُفُ رَأْسُهُ مَاءً فَكَبَّرَ وَصَلَّى.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو ہم کھڑے ہوئے، اور صفیں اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلیں درست کر لی گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے یہاں تک کہ جب آپ اپنی نماز پڑھانے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہو گئے تو اس سے پہلے کہ کے آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں ہماری طرف پلٹے، اور فرمایا: تم لوگ اپنی جگہوں پہ رہو، تو ہم برابر کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف آئے، آپ غسل کئے ہوئے تھے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، تو آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور صلاۃ پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 17 (275)، صحیح مسلم/المساجد 29 (605)، سنن ابی داود/الطہارة 94 (235)، (تحفة الأشراف: 15309)، مسند احمد 2/518 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
25. بَابُ: كَيْفَ يُقَوِّمُ الإِمَامُ الصُّفُوفَ
25. باب: امام صفیں کیسے درست کرے؟
Chapter: How the Imam should straighten the rows
حدیث نمبر: 811
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: انبانا ابو الاحوص، عن سماك، عن النعمان بن بشير، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم الصفوف كما تقوم القداح فابصر رجلا خارجا صدره من الصف فلقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لتقيمن صفوفكم او ليخالفن الله بين وجوهكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ الصُّفُوفَ كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ فَأَبْصَرَ رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (436)، سنن ابی داود/الأذان 94 (663، 665)، سنن الترمذی/الصلاة 53 (227)، سنن ابن ماجہ/إقامة 50 (994)، (تحفة الأشراف: 11620)، مسند احمد 4/270، 271، 272، 276، 277 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فرما دے گا، مطلب ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا جس کی وجہ سے تمہارے اندر تفرق و انتشار عام ہو جائے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے اس کے حقیقی معنی مراد ہیں یعنی تمہارے چہروں کو گدّی کی طرف پھیر کر انہیں بدل اور بگاڑ دے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 812
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن منصور، عن طلحة بن مصرف، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخلل الصفوف من ناحية إلى ناحية يمسح مناكبنا وصدورنا ويقول:" لا تختلفوا فتختلف قلوبكم، وكان يقول: إن الله وملائكته يصلون على الصفوف المتقدمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَى نَاحِيَةٍ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ:" لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، وَكَانَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْمُتَقَدِّمَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں اور سینوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ۱؎ صفوں کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جاتے، اور فرماتے: اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں ۳؎ نیز فرماتے: اللہ تعالیٰ اگلی صفوں پر اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، اور اس کے فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (664)، (تحفة الأشراف: 1776)، مسند احمد 4/285، 296، 297، 298، 299، 304، سنن الدارمی/الصلاة 49 (1299) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی انہیں درست کرتے ہوئے۔ ۲؎: یعنی آگے پیچھے نہ کھڑے ہو۔ ۳؎: یعنی ان میں پھوٹ پڑ جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
26. بَابُ: مَا يَقُولُ الإِمَامُ إِذَا تَقَدَّمَ فِي تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ
26. باب: جب امام آگے بڑھے تو صفیں برابر کرنے کے لیے کیا کہے؟
Chapter: What the Imam should say regarding straightening the rows when he comes forward
حدیث نمبر: 813
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا بشر بن خالد العسكري، قال: حدثنا غندر، عن شعبة، عن سليمان، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح عواتقنا ويقول:" استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم وليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَيَقُولُ:" اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَلْيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرتے ۱؎ اور فرماتے: صفیں سیدھی رکھو، اختلاف نہ کرو ۲؎ ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف پیدا ہو جائے گا، اور تم میں سے جو ہوش مند اور باشعور ہوں مجھ سے قریب رہیں، پھر (اس وصف میں) وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 808 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مونڈھوں پہ ہاتھ پھیرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مبارک ہاتھوں سے انہیں درست فرماتے تاکہ کوئی صف سے آگے پیچھے نہ رہے۔ ۲؎: اختلاف نہ کرو کا مطلب ہے کسی کا کندھا آگے پیچھے نہ ہو، ورنہ اس کا اثر دلوں پر پڑے گا، اور تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
27. بَابُ: كَمْ مَرَّةٍ يَقُولُ اسْتَوُوا
27. باب: ”سیدھے کھڑے ہو جاؤ“ کتنی بار کہنا ہے؟
Chapter: Hoe many times should he say "Make your rows straight?"
حدیث نمبر: 814
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" استووا استووا استووا فوالذي نفسي بيده إني لاراكم من خلفي كما اراكم من بين يدي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اسْتَوُوا اسْتَوُوا اسْتَوُوا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 381)، مسند احمد 3/268، 286 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
28. بَابُ: حَثِّ الإِمَامِ عَلَى رَصِّ الصُّفُوفِ وَالْمُقَارَبَةِ بَيْنَهَا
28. باب: امام کا صفیں درست کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کی ترغیب دلانا۔
Chapter: The Imam encouraging (worshippers) to make the rows solid and stand close to one another
حدیث نمبر: 815
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر انبانا إسماعيل، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال: اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه حين قام إلى الصلاة قبل ان يكبر فقال:" اقيموا صفوفكم وتراصوا فإني اراكم من وراء ظهري".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے، اور اللہ اکبر کہنے سے پہلے فرماتے: تم اپنی صفیں درست کر لو، اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہو جاؤ، ۱؎ کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 595)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 71 (718)، 72 (719)، 76 (725)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (434)، ویأتی عند المؤلف برقم: 846 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «تراص» کے معنی اس طرح مل کر کھڑے ہونے کے ہیں جیسے دیوار میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کے ساتھ پیوست ہوتی ہے درمیان میں ذرا سا بھی فاصلہ اور شگاف نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 816
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا ابان، قال حدثنا قتادة، قال: حدثنا انس ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" راصوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالاعناق فوالذي نفس محمد بيده إني لارى الشياطين تدخل من خلل الصف كانها الحذف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قال حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:" رَاصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيَاطِينَ تَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ".
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفیں سیسہ پلائی دیوار کی طرح درست کر لو، اور انہیں ایک دوسرے کے نزدیک رکھو، اور گردنیں ایک دوسرے کے بالمقابل رکھو کیونکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، میں شیاطین کو صف کے درمیان ۱؎ گھستے ہوئے دیکھتا ہوں جیسے وہ بکری کے کالے بچے ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (667)، (تحفة الأشراف: 1132)، مسند احمد 3/260، 283 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صفوں کے درمیان شگافوں میں شیطان کو گھستے ہوئے دیکھنا یا تو حقیقتاً ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو معجزے کے طور پر یہ منظر دکھایا ہو، یا بذریعہ وحی آپ کو اس سے آگاہ کیا گیا ہو کہ صفوں میں خلا رکھنے سے شیطان خوش ہوتا ہے، اور اسے وسوسہ اندازی کا موقع ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 817
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الفضيل بن عياض، عن الاعمش عن المسيب بن رافع، عن تميم بن طرفة، عن جابر بن سمرة، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربهم" قالوا وكيف تصف الملائكة عند ربهم. قال:" يتمون الصف الاول، ثم يتراصون في الصف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ" قَالُوا وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهِمْ. قَالَ:" يُتِمُّونَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ، ثُمَّ يَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور فرمایا: کیا تم لوگ صف نہیں باندھو گے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس باندھتے ہیں، لوگوں نے پوچھا: فرشتے اپنے رب کے پاس کیسے صف باندھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پہلے اگلی صف پوری کرتے ہیں، پھر وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 27 (430) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 94 (661)، سنن ابن ماجہ/إقامة 50 (992)، (تحفة الأشراف: 2127)، مسند احمد 5/101، 106 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.