سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
13. بَابُ: الْمُصَلِّي يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الإِمَامِ سُتْرَةٌ
13. باب: نمازی اور امام کے درمیان پردہ حائل ہونے کا بیان۔
Chapter: If there is a Sutra between a praying person and the Imam
حدیث نمبر: 763
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت: كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم حصيرة يبسطها بالنهار ويحتجرها بالليل فيصلي فيها، ففطن له الناس فصلوا بصلاته وبينه وبينهم الحصيرة، فقال:" اكلفوا من العمل ما تطيقون، فإن الله عز وجل لا يمل حتى تملوا، وإن احب الاعمال إلى الله عز وجل ادومه وإن قل"، ثم ترك مصلاه ذلك فما عاد له حتى قبضه الله عز وجل وكان إذا عمل عملا اثبته.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرَةٌ يَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَيَحْتَجِرُهَا بِاللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا، فَفَطَنَ لَهُ النَّاسُ فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَهُمُ الْحَصِيرَةُ، فَقَالَ:" اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ"، ثُمَّ تَرَكَ مُصَلَّاهُ ذَلِكَ فَمَا عَادَ لَهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَكَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلًا أَثْبَتَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی جسے آپ دن میں بچھایا کرتے تھے، اور رات میں اس کو حجرہ نما بنا لیتے اور اس میں نماز پڑھتے، لوگوں کو اس کا علم ہوا تو آپ کے ساتھ وہ بھی نماز پڑھنے لگے، آپ کے اور ان کے درمیان وہی چٹائی حائل ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اتنا ہی) عمل کرو جتنا کہ تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں تھکے گا البتہ تم (عمل سے) تھک جاؤ گے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ ہے جس پر مداومت ہو گرچہ وہ کم ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جگہ چھوڑ دی، اور وہاں دوبارہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، آپ جب کوئی کام کرتے تو اسے جاری رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 81 (730) مختصراً، اللباس 43 (5861)، صحیح مسلم/المسافرین 30 (782)، سنن ابی داود/الصلاة 317 (1368) (من قولہ: اکلفوا من العمل الخ)، سنن ابن ماجہ/إقامة 36 (942) مختصراً، (تحفة الأشراف: 17720)، مسند احمد 6/40، 61، 241، (ولیس قولہ: ”ثم ترک م صلاة۔۔۔حتی قبضہ اللہ‘‘ عند أحد سوی المؤلف (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
14. بَابُ: الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
14. باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer in a single garment
حدیث نمبر: 764
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان سائلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في الثوب الواحد، فقال:" اولكلكم ثوبان؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ سَائِلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، فَقَالَ:" أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ؟".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سائل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 4 (358)، 9 (365)، صحیح مسلم/الصلاة 52 (515)، سنن ابی داود/الصلاة 78 (625)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 13231)، موطا امام مالک/الجماعة 9 (30)، مسند احمد 6/230، 239، 285، 345، 495، 498، 499، 501، سنن الدارمی/الصلاة 99 (1410، 1411) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 765
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عمر بن ابي سلمة، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي في ثوب واحد في بيت ام سلمة واضعا طرفيه على عاتقيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ".
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 4 (356)، صحیح مسلم/الصلاة 52 (517)، سنن الترمذی/الصلاة 138 (339)، سنن ابن ماجہ/إقامة 69 (1049)، (تحفة الأشراف: 10684)، موطا امام مالک/الجماعة 9 (29)، مسند احمد 4/26، 27 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
15. بَابُ: الصَّلاَةِ فِي قَمِيصٍ وَاحِدٍ
15. باب: ایک قمیص میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer in a single Qamis
حدیث نمبر: 766
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا العطاف، عن موسى بن إبراهيم، عن سلمة بن الاكوع، قال: قلت: يا رسول الله، إني لاكون في الصيد وليس علي إلا القميص، افاصلي فيه؟ قال:" وزره عليك ولو بشوكة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ، عَنْ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قال: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَأَكُونُ فِي الصَّيْدِ وَلَيْسَ عَلَيَّ إِلَّا الْقَمِيصُ، أَفَأُصَلِّي فِيهِ؟ قَالَ:" وَزُرَّهُ عَلَيْكَ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار پر جاتا ہوں اور میرے جسم پر سوائے قمیص کے کچھ نہیں ہوتا، تو کیا میں اس میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں پڑھ لو) اور اس میں ایک تکمہ لگا لو گرچہ کانٹے ہی کا ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 81 (632)، (تحفة الأشراف: 4533)، مسند احمد 4/49، 54 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
16. بَابُ: الصَّلاَةِ فِي الإِزَارِ
16. باب: تہبند میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying in an izar (waist wrap)
حدیث نمبر: 767
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال: كان رجال يصلون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عاقدين ازرهم كهيئة الصبيان، فقيل للنساء:" لا ترفعن رءوسكن حتى يستوي الرجال جلوسا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قال: كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِينَ أُزْرَهُمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ:" لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنا تہبند باندھے نماز پڑھ رہے تھے، تو عورتوں سے (جو مردوں کے پیچھے پڑھ رہی تھیں) کہا گیا کہ جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو نہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 6 (362)، الأذان 136 (814)، العمل في الصلاة 14 (1215)، صحیح مسلم/الصلاة 29 (441)، سنن ابی داود/الصلاة 79 (630)، (تحفة الأشراف: 4681)، مسند احمد 3/433، 5/331 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 768
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: انبانا عاصم، عن عمرو بن سلمة، قال: لما رجع قومي من عند النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا: إنه قال:" ليؤمكم اكثركم قراءة للقرآن". قال: فدعوني فعلموني الركوع والسجود فكنت اصلي بهم، وكانت علي بردة مفتوقة فكانوا يقولون لابي: الا تغطي عنا است ابنك؟.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قال: أَنْبَأَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، قال: لَمَّا رَجَعَ قَوْمِي مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: إِنَّهُ قَالَ:" لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قِرَاءَةً لِلْقُرْآنِ". قَالَ: فَدَعَوْنِي فَعَلَّمُونِي الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَكُنْتُ أُصَلِّي بِهِمْ، وَكَانَتْ عَلَيَّ بُرْدَةٌ مَفْتُوقَةٌ فَكَانُوا يَقُولُونَ لِأَبِي: أَلَا تُغَطِّي عَنَّا اسْتَ ابْنِكَ؟.
عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میرے قبیلہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوٹ کر آئے تو کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم میں جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرائے، تو ان لوگوں نے مجھے بلا بھیجا، اور مجھے رکوع اور سجدہ کرنا سکھایا تو میں ان لوگوں کو نماز پڑھاتا تھا، میرے جسم پر ایک پھٹی چادر ہوتی، تو وہ لوگ میرے والد سے کہتے تھے کہ تم ہم سے اپنے بیٹے کی سرین کیوں نہیں ڈھانپ دیتے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 637 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
17. بَابُ: صَلاَةِ الرَّجُلِ فِي ثَوْبٍ بَعْضُهُ عَلَى امْرَأَتِهِ
17. باب: مرد کا ایسے کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان جس کا کچھ حصہ اس کی بیوی پر ہو۔
Chapter: A man praying in a garment, part of which is over his wife
حدیث نمبر: 769
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي بالليل وانا إلى جنبه وانا حائض وعلي مرط بعضه على رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي بِاللَّيْلِ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَنَا حَائِضٌ وَعَلَيَّ مِرْطٌ بَعْضُهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے، اور میں آپ کے پہلو میں ہوتی، اور میں حائضہ ہوتی، اور میرے اوپر ایک چادر ہوتی جس کا کچھ حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (بھی) ہوتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 51 (514)، سنن ابی داود/الطھارة 135 (370)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 131 (652)، (تحفة الأشراف: 16308)، مسند احمد 6/67، 99، 137، 199، 204 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
18. بَابُ: صَلاَةِ الرَّجُلِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَىْءٌ
18. باب: مرد کا ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔
Chapter: A man praying in a single garment with no part of it on his shoulder
حدیث نمبر: 770
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يصلين احدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس کا کوئی حصہ اس کے کندھے پر نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 52 (516)، سنن ابی داود/الصلاة 78 (626)، (تحفة الأشراف: 13678)، مسند احمد 2/243، 464، سنن الدارمی/الصلاة 99 (1411) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
19. بَابُ: الصَّلاَةِ فِي الْحَرِيرِ
19. باب: ریشمی کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying in silk
حدیث نمبر: 771
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، وعيسى بن حماد زغبة، عن الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم فروج حرير فلبسه ثم صلى فيه، ثم انصرف فنزعه نزعا شديدا كالكاره له، ثم قال:" لا ينبغي هذا للمتقين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قال: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ فَلَبِسَهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ، ثُمَّ قَالَ:" لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی قباء ہدیے میں دی گئی، تو آپ نے اسے پہنا، پھر اس میں نماز پڑھی، پھر جب آپ نماز پڑھ چکے تو اسے زور سے اتار پھینکا جیسے آپ اسے ناپسند کر رہے ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل تقویٰ کے لیے یہ مناسب نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 16 (375)، اللباس 12 (5801)، صحیح مسلم/الصلاة 2 (2075)، (تحفة الأشراف: 9959)، مسند احمد 4/143، 149، 150 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
20. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الصَّلاَةِ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ
20. باب: نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The concession for praying in a khamisah (a kind of garment) that has markings
حدیث نمبر: 772
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، وقتيبة بن سعيد، واللفظ له، عن سفيان، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها اعلام، ثم قال:" شغلتني اعلام هذه، اذهبوا بها إلى ابي جهم واتوني بانبجانيه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، ثُمَّ قَالَ:" شَغَلَتْنِي أَعْلَامُ هَذِهِ، اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيِّهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان بیل بوٹوں نے مجھے مشغول کر دیا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ، اور اس کے عوض کوئی سادی چادر لے آؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 14 (373)، الأذان 93 (752)، اللباس 19 (5817)، صحیح مسلم/المساجد 15 (556)، سنن ابی داود/الصلاة 167 (914)، اللباس 11 (4053)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 1 (3550)، (تحفة الأشراف: 16434)، موطا امام مالک/الصلاة 18 (68) مرسلاً، مسند احمد 6/37، 46، 177، 199، 208 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.