(مرفوع) اخبرنا يوسف بن واضح، قال: حدثنا قدامة يعني ابن شهاب، عن برد، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله،" ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم يعلمه مواقيت الصلاة، فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى الظهر حين زالت الشمس، واتاه حين كان الظل مثل شخصه، فصنع كما صنع فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى العصر، ثم اتاه حين وجبت الشمس فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى المغرب، ثم اتاه حين غاب الشفق فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى العشاء، ثم اتاه حين انشق الفجر فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى الغداة، ثم اتاه اليوم الثاني حين كان ظل الرجل مثل شخصه، فصنع مثل ما صنع بالامس، فصلى الظهر، ثم اتاه حين كان ظل الرجل مثل شخصيه، فصنع كما صنع بالامس فصلى العصر، ثم اتاه حين وجبت الشمس، فصنع كما صنع بالامس فصلى المغرب، فنمنا ثم قمنا ثم نمنا ثم قمنا فاتاه فصنع كما صنع بالامس فصلى العشاء، ثم اتاه حين امتد الفجر واصبح والنجوم بادية مشتبكة فصنع كما صنع بالامس فصلى الغداة، ثم قال:" ما بين هاتين الصلاتين وقت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ وَاضِحٍ، قال: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُ مَوَاقِيتَ الصَّلَاةِ، فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، وَأَتَاهُ حِينَ كَانَ الظِّلُّ مِثْلَ شَخْصِهِ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلَفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ فَتَقَدَّمَ جِبْرِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ وَالنَّاسُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ أَتَاهُ الْيَوْمَ الثَّانِيَ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصِهِ، فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَ شَخْصَيْهِ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، فَنِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا ثُمَّ نِمْنَا ثُمَّ قُمْنَا فَأَتَاهُ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَتَاهُ حِينَ امْتَدَّ الْفَجْرُ وَأَصْبَحَ وَالنُّجُومُ بَادِيَةٌ مُشْتَبِكَةٌ فَصَنَعَ كَمَا صَنَعَ بِالْأَمْسِ فَصَلَّى الْغَدَاةَ، ثُمَّ قَالَ:" مَا بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ وَقْتٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات سکھا رہے تھے، تو جبرائیل علیہ السلام آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے تھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، تو جبرائیل علیہ السلام نے ظہر پڑھائی جس وقت سورج ڈھل گیا، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سایہ قد کے برابر ہو گیا، اور جس طرح انہوں نے پہلے کیا تھا ویسے ہی پھر کیا، جبرائیل آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے عصر پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو جبرائیل آگے بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب شفق غائب ہو گئی، تو وہ آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، تو انہوں نے عشاء پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر کی پو پھٹی، تو وہ آگے بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، انہوں نے فجر پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن آپ کے پاس اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو گیا، چنانچہ انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو ظہر پڑھائی، پھر وہ آپ کے پاس اس وقت آئے جب انسان کا سایہ اس کے قد کے دوگنا ہو گیا، انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے عصر پڑھائی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر ہم سو گئے، پھر اٹھے، پھر سو گئے پھر اٹھے، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے، اور اسی طرح کیا جس طرح کل انہوں نے کیا تھا، پھر عشاء پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر (کی روشنی) پھیل گئی، صبح ہو گئی، اور ستارے نمودار ہو گئے، اور انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے فجر پڑھائی، پھر کہا: ”ان دونوں نمازوں کے درمیان میں ہی نماز کے اوقات ہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا معتمر، قال: سمعت معمرا، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك ركعتين من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس او ركعة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادرك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قال: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَوْ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی دو رکعت ۲؎ یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے (نماز کا وقت) پا لیا ۳؎۔
وضاحت: ۱؎: بعض نسخوں میں اس باب میں «ركعة» کا لفظ ہے۔ ۲؎: اکثر روایتوں میں ہے ایک رکعت پالی۔ ۳؎: یعنی اس کی یہ دونوں صلاتیں ادا سمجھی جائیں گی نہ کہ قضاء۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا معتمر، قال: سمعت معمرا، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك ركعة من صلاة العصر قبل ان تغيب الشمس او ادرك ركعة من الفجر قبل طلوع الشمس فقد ادرك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قال: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَوْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ فَقَدْ أَدْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی یا سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی اس نے (پوری نماز) پالی“۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (700)، (تحفة الأشراف: 15274)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد 2/254، 260، 282، 399، 462، 474 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا الفضل بن دكين، قال: حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا ادرك احدكم اول سجدة من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس فليتم صلاته، وإذا ادرك اول سجدة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس فليتم صلاته". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قال: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَدْرَكَ أَحَدُكُمْ أَوَّلَ سَجْدَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ، وَإِذَا أَدْرَكَ أَوَّلَ سَجْدَةٍ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج ڈوبنے سے پہلے جب تم میں سے کوئی نماز عصر کا پہلا سجدہ پا لے تو اپنی نماز مکمل کر لے، اور جب سورج نکلنے سے پہلے نماز فجر کا پہلا سجدہ پا لے تو اپنی نماز مکمل کر لے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، وعن بسر بن سعيد، وعن الاعرج يحدثون، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك ركعة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادرك الصبح، ومن ادرك ركعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادرك العصر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَنْ الْأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الصُّبْحَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر پالی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے عصر پالی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 28 (579)، صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن الترمذی/الصلاة 23 (186)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (699)، (تحفة الأشراف: 12206)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد 2/ 462، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1258) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا سعيد بن عامر، قال: حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن نصر بن عبد الرحمن، عن جده معاذ، انه طاف مع معاذ ابن عفراء فلم يصل، فقلت: الا تصلي؟ فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس، ولا بعد الصبح حتى تطلع الشمس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاذٍ، أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ فَلَمْ يُصَلِّ، فَقُلْتُ: أَلَا تُصَلِّي؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا، تو انہوں نے نماز (طواف کی دو رکعت) نہیں پڑھی، تو میں نے پوچھا: کیا آپ نماز نہیں پڑھیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ۱؎ یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک سورج نکل آئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 11374)، مسند احمد 4/219، 220 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’نصر بن عبدالرحمن کنانی‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن معنی دوسری روایات سے ثابت ہے، دیکھئے حدیث رقم 562، 569)»
وضاحت: ۱؎: یہاں نفی نہی کے معنی میں ہے جیسے «لارفث ولا فسوق» میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، نصر مجهول (التحرير:7117). وفيه علة أخري،انظر الإصابة (3/ 428 ت 8039) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 324
(مرفوع) اخبرني عمرو بن هشام، قال: حدثنا مخلد بن يزيد، عن سفيان الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله عن وقت الصلاة، فقال: اقم معنا هذين اليومين" فامر بلالا فاقام عند الفجر فصلى الفجر، ثم امره حين زالت الشمس فصلى الظهر، ثم امره حين راى الشمس بيضاء فاقام العصر، ثم امره حين وقع حاجب الشمس فاقام المغرب، ثم امره حين غاب الشفق فاقام العشاء، ثم امره من الغد فنور بالفجر، ثم ابرد بالظهر وانعم ان يبرد، ثم صلى العصر والشمس بيضاء واخر عن ذلك، ثم صلى المغرب قبل ان يغيب الشفق، ثم امره فاقام العشاء حين ذهب ثلث الليل فصلاها، ثم قال:" اين السائل عن وقت الصلاة؟ وقت صلاتكم ما بين ما رايتم". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: أَقِمْ مَعَنَا هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ" فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ عِنْدَ الْفَجْرِ فَصَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ رَأَى الشَّمْسَ بَيْضَاءَ فَأَقَامَ الْعَصْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ وَقَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ أَمَرَهُ مِنَ الْغَدِ فَنَوَّرَ بِالْفَجْرِ، ثُمَّ أَبْرَدَ بِالظُّهْرِ وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بَيْضَاءُ وَأَخَّرَ عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ فَصَلَّاهَا، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟ وَقْتُ صَلَاتِكُمْ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے نماز کے وقت کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ”تم یہ دو دن ہمارے ساتھ قیام کرو“، آپ نے بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے فجر طلوع ہوتے ہی اقامت کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، پھر آپ نے جس وقت سورج ڈھل گیا، انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر جس وقت دیکھا کہ سورج ابھی سفید ہے ۱؎ آپ نے انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو انہوں نے عصر کی تکبیر کہی، پھر جب سورج کا کنارہ ڈوب ہو گیا، تو آپ نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت کہی، پھر جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، تو آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے عشاء کی اقامت کہی، پھر دوسرے دن انہیں حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت خوب اجالا ہو جانے پر کہی، پھر ظہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب ٹھنڈا کر کے پڑھا، پھر عصر پڑھائی جب کہ سورج سفید (روشن) تھا، لیکن پہلے دن سے کچھ دیر ہو گئی تھی، پھر مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھائی، پھر بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب تہائی رات گزر گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی، پھر فرمایا: ”نماز کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ تمہاری نمازوں کا وقت ان کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بشر، قال: سمعت حسان بن بلال، عن رجل من اسلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انهم" كانوا يصلون مع نبي الله صلى الله عليه وسلم المغرب ثم يرجعون إلى اهاليهم إلى اقصى المدينة يرمون ويبصرون مواقع سهامهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قال: سَمِعْتُ حَسَّانَ بْنَ بِلَالٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُمْ" كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَرْجِعُونَ إِلَى أَهَالِيهِمْ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَرْمُونَ وَيُبْصِرُونَ مَوَاقِعَ سِهَامِهِمْ".
قبیلہ اسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے، پھر اپنے گھروں کو مدینہ کے آخری کونے تک لوٹتے، اور تیر مارتے تو تیر گرنے کی جگہ دیکھ لیتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مغرب کی نماز آپ جلدی پڑھتے تھے، افضل یہی ہے، بعض حدیثوں میں شفق ڈوبنے تک مغرب کو مؤخر کرنے کا جو ذکر ملتا ہے وہ بیان جواز کے لیے ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن خير بن نعيم الحضرمي، عن ابن هبيرة، عن ابي تميم الجيشاني، عن ابي بصرة الغفاري، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر بالمخمص، قال:" إن هذه الصلاة عرضت على من كان قبلكم فضيعوها، ومن حافظ عليها كان له اجره مرتين، ولا صلاة بعدها حتى يطلع الشاهد والشاهد النجم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَيْرِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ ابْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، قال: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بِالْمُخَمَّصِ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا، وَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ وَالشَّاهِدُ النَّجْمُ".
ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص ۱؎ میں عصر پڑھائی، اور فرمایا: ”یہ نماز تم سے پہلے جو لوگ گزرے ان پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا، جو اس پر محافظت کرے گا اسے دہرا اجر ملے گا، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ «شاہد» طلوع ہو جائے ۲؎، «شاہد» ستارہ ہے۔
وضاحت: ۱؎: مخمص ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: سورج ڈوبنے کے تھوڑی دیر بعد ہی شاہد طلوع ہوتا ہے، مصنف نے اس سے مغرب کی تاخیر پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے ظاہر ہے، یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ مغرب کی تعجیل نصوص سے ثابت ہے یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت ابا ايوب الازدي يحدث، عن عبد الله بن عمرو، قال شعبة: كان قتادة يرفعه احيانا واحيانا لا يرفعه، قال:" وقت صلاة الظهر ما لم تحضر العصر، ووقت صلاة العصر ما لم تصفر الشمس، ووقت المغرب ما لم يسقط ثور الشفق، ووقت العشاء ما لم ينتصف الليل، ووقت الصبح ما لم تطلع الشمس". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال شُعْبَةُ: كَانَ قَتَادَةُ يَرْفَعُهُ أَحْيَانًا وَأَحْيَانًا لَا يَرْفَعُهُ، قال:" وَقْتُ صَلَاةِ الظُّهْرِ مَا لَمْ تَحْضُرِ الْعَصْرُ، وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ، وَوَقْتُ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَسْقُطْ ثَوْرُ الشَّفَقِ، وَوَقْتُ الْعِشَاءِ مَا لَمْ يَنْتَصِفْ اللَّيْلُ، وَوَقْتُ الصُّبْحِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے (شعبہ کہتے ہیں: قتادہ اسے کبھی مرفوع کرتے تھے اور کبھی مرفوع نہیں کرتے تھے ۱؎) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک عصر کا وقت نہ آ جائے، اور عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج زرد نہ ہو جائے، اور مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق کی سرخی چلی نہ جائے، اور عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، اور فجر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک سورج نکل نہ جائے۔