سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
4. بَابُ: كَمْ فُرِضَتْ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ
4. باب: دن اور رات میں کتنی نمازیں فرض کی گئیں؟
Chapter: How Many (Prayers) Are Enjoined Each Day And Night?
حدیث نمبر: 459
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي سهيل، عن ابيه، انه سمع طلحة بن عبيد الله، يقول: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل نجد ثائر الراس نسمع دوي صوته ولا نفهم ما يقول حتى دنا، فإذا هو يسال عن الإسلام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس صلوات في اليوم والليلة"، قال: هل علي غيرهن؟ قال:" لا، إلا ان تطوع"، قال:" وصيام شهر رمضان"، قال: هل علي غيره؟ قال: لا، إلا ان تطوع، وذكر له رسول الله صلى الله عليه وسلم الزكاة، قال: هل علي غيرها؟ قال: لا، إلا ان تطوع، فادبر الرجل وهو يقول: والله لا ازيد على هذا ولا انقص منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح إن صدق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْهَمُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ:" لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ"، قَالَ:" وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ"، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
ابو سہیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اہل نجد کا ایک آدمی پراگندہ سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سن رہے تھے، لیکن جو کہہ رہا تھا اسے سمجھ نہیں پا رہے تھے، یہاں تک کہ وہ قریب آ گیا، تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: (اسلام) دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا ہے، اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر ان کے علاوہ بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفل پڑھو، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان کا روزہ ہے، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ بھی کوئی روزہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفل رکھو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا، تو اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفل صدقہ دو، پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا، اور وہ کہہ رہا تھا: قسم اللہ کی! میں اس سے نہ زیادہ کروں گا نہ کم، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب ہو گیا اگر اس نے سچ کہا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 34 (46)، والصوم 1 (1891)، والشہادات 26 (2678)، والحیل 3 (6956)، صحیح مسلم/الإیمان 2 (11)، سنن ابی داود/الصلاة 1 (391، 392)، الأیمان والنذور 5 (3252)، صحیح مسلم/قصر الصلاة 25 (94)، (تحفة الأشراف: 5009)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2092، 5031، مسند احمد 1/126، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1619) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 460
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا نوح بن قيس، عن خالد بن قيس، عن قتادة، عن انس، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، كم افترض الله عز وجل على عباده من الصلوات؟ قال:" افترض الله على عباده صلوات خمسا"، قال: يا رسول الله، هل قبلهن او بعدهن شيئا؟ قال:" افترض الله على عباده صلوات خمسا"، فحلف الرجل لا يزيد عليه شيئا ولا ينقص منه شيئا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن صدق ليدخلن الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمْ افْتَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى عِبَادِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ؟ قَالَ:" افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ صَلَوَاتٍ خَمْسًا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ قَبْلَهُنَّ أَوْ بَعْدَهُنَّ شَيْئًا؟ قَالَ:" افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ صَلَوَاتٍ خَمْسًا"، فَحَلَفَ الرَّجُلُ لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ شَيْئًا وَلَا يَنْقُصُ مِنْهُ شَيْئًا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اس نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کیا ان سے پہلے یا بعد میں بھی کوئی چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں ہی فرض کی ہیں، تو اس آدمی نے قسم کھائی کہ وہ نہ اس پر کوئی اضافہ کرے گا، اور نہ کوئی کمی کرے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف 1166)، وقد أخرجہ: حم3/267، صحیح مسلم/في الإیمان 3 (12)، سنن الترمذی/في الزکاة 2 (619) والمؤلف في الصوم 1 (برقم: 2093) من طریق ثابت عن أنس مطولاً (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
5. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
5. باب: پانچوں نمازوں پر بیعت کرنے کا بیان۔
Chapter: Making A Pledge To Offer The Five Daily Prayers
حدیث نمبر: 461
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا ابو مسهر، قال: حدثنا سعيد بن عبد العزيز، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي مسلم الخولاني، قال: اخبرني الحبيب الامين عوف بن مالك الاشجعي، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: الا تبايعون رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فرددها ثلاث مرات، فقدمنا ايدينا فبايعناه، فقلنا: يا رسول الله، قد بايعناك، فعلام؟ قال:" على ان تعبدوا الله ولا تشركوا به شيئا والصلوات الخمس، واسر كلمة خفية ان لا تسالوا الناس شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ، قال: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَرَدَّدَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَدَّمْنَا أَيْدِيَنَا فَبَايَعْنَاهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَايَعْنَاكَ، فَعَلَامَ؟ قَالَ:" عَلَى أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً أَنْ لَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟ آپ نے اس بات کو تین مرتبہ دہرایا، تو ہم سب نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اور آپ سے بیعت کی، پھر ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ سے بیعت تو کر لی، لیکن یہ بیعت کس چیز پر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بیعت اس بات پر ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے، اور آپ نے ایک اور بات آہستہ سے کہی کہ لوگوں سے کچھ مانگو گے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 35 (1043) مطولاً، سنن ابی داود/الزکاة 27 (1642) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2867) مطولاً، (تحفة الأشراف: 10919) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
6. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
6. باب: پانچوں نمازوں کی محافظت کا بیان۔
Chapter: Observing The Five Daily Prayers
حدیث نمبر: 462
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، ان رجلا من بني كنانة يدعى المخدجي سمع رجلا بالشام يكنى ابا محمد، يقول: الوتر واجب، قال المخدجي: فرحت إلى عبادة بن الصامت فاعترضت له وهو رائح إلى المسجد فاخبرته بالذي قال ابو محمد، فقال عبادة: كذب ابو محمد، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" خمس صلوات كتبهن الله على العباد، من جاء بهن لم يضيع منهن شيئا استخفافا بحقهن كان له عند الله عهد ان يدخله الجنة، ومن لم يات بهن فليس له عند الله عهد إن شاء عذبه وإن شاء ادخله الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُدْعَى الْمُخْدَجِيّ سَمِعَ رَجُلًا بِالشَّامِ يُكْنَى أَبَا مُحَمَّدٍ، يَقُولُ: الْوِتْرُ وَاجِبٌ، قال الْمُخْدَجِيُّ: فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَاعْتَرَضْتُ لَهُ وَهُوَ رَائِحٌ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قال أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عُبَادَةُ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ، مَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ".
ابن محریز سے روایت ہے کہ بنی کنانہ کے ایک آدمی نے جسے مخدجی کہا جاتا تھا شام میں ایک آدمی کو جس کی کنیت ابو محمد تھی کہتے سنا کہ وتر واجب ہے، مخدجی کہتے ہیں: تو میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور میں نے مسجد جاتے ہوئے انہیں راستے ہی میں روک لیا، اور انہیں ابو محمد کی بات بتائی، تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو محمد نے جھوٹ کہا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو انہیں ادا کرے گا، اور ان میں سے کس کو ہلکا سمجھتے ہوئے ضائع نہیں کرے گا، تو اللہ کا اس سے پختہ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور جس نے انہیں ادا نہیں کیا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے، اگر چاہے تو اسے عذاب دے، اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 337 (1420)، سنن ابن ماجہ/إقامة 194 (1401)، (تحفة الأشراف: 5122)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 3/14 (14)، مسند احمد 5/315، 319، 322، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1618) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
7. بَابُ: فَضْلِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ
7. باب: پنج وقتہ نمازوں کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The Five Daily Prayers
حدیث نمبر: 463
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ارايتم لو ان نهرا بباب احدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات هل يبقى من درنه شيء"، قالوا: لا يبقى من درنه شيء، قال:" فكذلك مثل الصلوات الخمس يمحو الله بهن الخطايا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ"، قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ، قَالَ:" فَكَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کے دروازے پر کوئی نہر ہو جس سے وہ ہر روز پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو، کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی رہے گا، لوگوں نے کہا: کچھ بھی میل باقی نہیں رہے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اسی طرح پانچوں نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مواقیت 6 (528)، صحیح مسلم/المساجد 51 (667)، سنن الترمذی/الأمثال 5 (2868)، (تحفة الأشراف: 14998)، مسند احمد 2/379، 426، 427، 441، سنن الدارمی/الصلاة 1/1221 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ ان نمازوں کو سنت کے مطابق خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
8. بَابُ: الْحُكْمِ فِي تَارِكِ الصَّلاَةِ
8. باب: تارک نماز کا حکم۔
Chapter: The Ruling On One Who Does Not Perform Salah
حدیث نمبر: 464
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: انبانا الفضل بن موسى، عن الحسين بن واقد، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة، فمن تركها فقد كفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَهْدَ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور منافقوں کے درمیان جو (فرق کرنے والا) عہد ہے، وہ نماز ہے، تو جو اسے چھوڑ دے گا، کافر ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإیمان 9 (2621)، سنن ابن ماجہ/إقامة 77 (1079)، (تحفة الأشراف: 1960)، مسند احمد 5/346، 355 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جمہور کے نزدیک یہ حکم ایسے شخص کے لیے ہے جو نماز کے ترک کو حلال سمجھے، اور جو شخص محض سستی کی وجہ سے اسے چھوڑ دے تو وہ کافر نہیں ہوتا، لیکن صحابہ کرام سے لے کر آج تک کے بہت سے محققین کے نزدیک نماز کی فرضیت کے عدم انکار کے باوجود عملاً چھوڑ دینے والا بھی کافر ہے، دیکھئیے اس موضوع پر عظیم کتاب تعظيم قدر الصلاة مؤلفہ امام محمد بن نصر مروزی (تحقیق دکتور عبدالرحمٰن الفریوائی)، اور تارک صلاۃ کا حکم تصنیف شیخ ابن عثیمین (ترجمہ: دکتور عبدالرحمٰن الفریوائی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 465
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، حدثنا محمد بن ربيعة، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس بين العبد وبين الكفر إلا ترك الصلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ إِلَّا تَرْكُ الصَّلَاةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے اور کفر کے درمیان سوائے نماز چھوڑ دینے کے کوئی اور حد فاصل نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 35 (82)، (تحفة الأشراف: 2817)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 15 (4678)، سنن الترمذی/الإیمان 9 (2620)، سنن ابن ماجہ/إقامة 77 (1078)، مسند احمد 3/370، 89 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
9. بَابُ: الْمُحَاسَبَةِ عَلَى الصَّلاَةِ
9. باب: نماز پر محاسبہ ہونے کا بیان۔
Chapter: Being Brought To Account For The Salah
حدیث نمبر: 466
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا هارون هو ابن إسماعيل الخزاز، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن حريث بن قبيصة، قال: قدمت المدينة، قال: قلت: اللهم يسر لي جليسا صالحا، فجلست إلى ابي هريرة رضي الله عنه، قال: فقلت: إني دعوت الله عز وجل ان ييسر لي جليسا صالحا فحدثني بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعل الله ان ينفعني به، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول ما يحاسب به العبد بصلاته، فإن صلحت فقد افلح وانجح، وإن فسدت فقد خاب وخسر، قال همام: لا ادري هذا من كلام قتادة او من الرواية، فإن انتقص من فريضته شيء، قال: انظروا، هل لعبدي من تطوع فيكمل به ما نقص من الفريضة؟ ثم يكون سائر عمله على نحو ذلك". خالفه ابو العوام.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ الْخَزَّازُ، قال: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ، قال: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، قال: قُلْتُ: اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا، فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: فَقُلْتُ: إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ، قَالَ هَمَّامٌ: لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ كَلَامِ قَتَادَةَ أَوْ مِنَ الرِّوَايَةِ، فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ، قَالَ: انْظُرُوا، هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلُ بِهِ مَا نَقَصَ مِنَ الْفَرِيضَةِ؟ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ". خَالَفَهُ أَبُو الْعَوَّامِ.
حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا، وہ کہتے ہیں: میں نے دعا کی، اے اللہ! مجھے کوئی نیک ہم نشیں عنایت فرما، تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہم نشینی ملی، وہ کہتے ہیں: تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے اللہ عزوجل سے دعا کی تھی کہ مجھے ایک نیک ہم نشیں عنایت فرما تو (مجھے آپ ملے ہیں) آپ مجھ سے کوئی حدیث بیان کیجئیے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، ہو سکتا ہے اللہ اس کے ذریعہ مجھے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: (قیامت کے دن) بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کے بارے میں بازپرس ہو گی، اگر یہ درست ہوئی تو یقیناً وہ کامیاب و کامراں رہے گا، اور اگر خراب رہی تو بلاشبہ ناکام و نامراد رہے گا، راوی ہمام کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم یہ قتادہ کی بات ہے یا روایت کا حصہ ہے، اگر اس کے فرائض میں کوئی کمی رہی تو اللہ فرمائے گا: دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ (اگر ہو تو) ۱؎ فرض میں جو کمی ہے اس کے ذریعہ پوری کر دی جائے، پھر اس کا باقی عمل بھی اسی طرح ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 189 (413)، مسند احمد 2/425، (تحفة الأشراف: 12239) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1425) (صحیح) راوی ابوالعوام نے (جو اگلی سند میں ہیں) ہمام کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: مخالفت اس طرح ہے کہ ہمام نے اسے بطریق قتادہ عن الحسن عن حریث عن ابی ہریرہ، اور ابوالعوام نے بطریق قتادہ عن الحسن عن ابی رافع عن ابی ہریرہ روایت کیا ہے۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (413) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 323
حدیث نمبر: 467
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا شعيب يعني بن زياد بن ميمون، قال: كتب علي بن المديني عنه، اخبرنا ابو العوام، عن قتادة، عن الحسن، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة صلاته، فإن وجدت تامة كتبت تامة، وإن كان انتقص منها شيء، قال: انظروا، هل تجدون له من تطوع يكمل له ما ضيع من فريضة من تطوعه؟ ثم سائر الاعمال تجري على حسب ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي بْنِ زِيَادِ بْنِ مَيْمُونٍ، قال: كَتَبَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَاتُهُ، فَإِنْ وُجِدَتْ تَامَّةً كُتِبَتْ تَامَّةً، وَإِنْ كَانَ انْتُقِصَ مِنْهَا شَيْءٌ، قَالَ: انْظُرُوا، هَلْ تَجِدُونَ لَهُ مِنْ تَطَوُّعٍ يُكَمِّلُ لَهُ مَا ضَيَّعَ مِنْ فَرِيضَةٍ مِنْ تَطَوُّعِهِ؟ ثُمَّ سَائِرُ الْأَعْمَالِ تَجْرِي عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے بندہ سے اس کی نماز کے بارے میں بازپرس ہو گی، اگر وہ پوری ملی تو پوری لکھ دی جائے گی، اور اگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: دیکھو تم اس کے پاس کوئی نفل پا رہے ہو کہ جس کے ذریعہ جو فرائض اس نے ضائع کئے ہیں اسے پورا کیا جا سکے، پھر باقی تمام اعمال بھی اسی کے مطابق جاری ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 14660)، مسند احمد 4/103 (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة مدلس وعنعن. والحديث الآتي (468) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 323
حدیث نمبر: 468
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا النضر بن شميل، قال: انبانا حماد بن سلمة، عن الازرق بن قيس، عن يحيى بن يعمر، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اول ما يحاسب به العبد صلاته، فإن كان اكملها، وإلا قال الله عز وجل: انظروا لعبدي من تطوع، فإن وجد له تطوع، قال: اكملوا به الفريضة".
(قدسي) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قال: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ صَلَاتُهُ، فَإِنْ كَانَ أَكْمَلَهَا، وَإِلَّا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَإِنْ وُجِدَ لَهُ تَطَوُّعٌ، قَالَ: أَكْمِلُوا بِهِ الْفَرِيضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلے بندہ سے نماز کی بازپرس ہو گی، اگر اس نے اسے پورا کیا ہے (تو ٹھیک ہے) ورنہ اللہ عزوجل فرمائے گا: دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ اگر اس کے پاس کوئی نفل ملا تو فرمائے گا: اس کے ذریعہ فرض پورا کر دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 14818)، مسند احمد 4/103 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.