Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
8. بَابُ : الْحُكْمِ فِي تَارِكِ الصَّلاَةِ
باب: تارک نماز کا حکم۔
حدیث نمبر: 464
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَهْدَ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ، فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور منافقوں کے درمیان جو (فرق کرنے والا) عہد ہے، وہ نماز ہے، تو جو اسے چھوڑ دے گا، کافر ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الإیمان 9 (2621)، سنن ابن ماجہ/إقامة 77 (1079)، (تحفة الأشراف: 1960)، مسند احمد 5/346، 355 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جمہور کے نزدیک یہ حکم ایسے شخص کے لیے ہے جو نماز کے ترک کو حلال سمجھے، اور جو شخص محض سستی کی وجہ سے اسے چھوڑ دے تو وہ کافر نہیں ہوتا، لیکن صحابہ کرام سے لے کر آج تک کے بہت سے محققین کے نزدیک نماز کی فرضیت کے عدم انکار کے باوجود عملاً چھوڑ دینے والا بھی کافر ہے، دیکھئیے اس موضوع پر عظیم کتاب تعظيم قدر الصلاة مؤلفہ امام محمد بن نصر مروزی (تحقیق دکتور عبدالرحمٰن الفریوائی)، اور تارک صلاۃ کا حکم تصنیف شیخ ابن عثیمین (ترجمہ: دکتور عبدالرحمٰن الفریوائی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح